امریکہ کی اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت کی منظوری

نئی دہلی ۔ مریکہ نے حالیہ دنوں میں اسرائیل کو 7.4 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے ہتھیاروں کی فروخت کو منظوری دے دی ہے۔ اس معاہدہ میں میزائلوں، بموں اور دیگر دفاعی ہتھیاروں کی خریداری شامل ہے جسے امریکی محکمۂ خارجہ کی جانب سے حمایت حاصل ہوئی ہے۔

 

یو ایس ڈیفنس سیکیورٹی کوآپریشن ایجنسی (ڈی ایس سی اے) کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کو 6.75 ارب ڈالر مالیت کے بموں، گائیڈینس کٹس اور فیوزز فراہم کیے جائیں گے جبکہ 66 کروڑ ڈالر کے ہیل فائر میزائلز بھی اس معاہدے میں شامل ہیں۔ڈی ایس سی اے کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بموں کی مجوزہ خریداری اسرائیل کی موجودہ اور مستقبل کی سیکیورٹی کے خطرات کا مقابلہ کرنے میں مدد فراہم کرے گی۔ یہ خریداری اسرائیل کے دفاعی نظام کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ اس کی علاقائی حفاظت کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔

 

بیان میں مزید کہا گیا کہ ہیل فائر میزائلس کی خریداری اسرائیلی فضائیہ کی سرحدوں کی حفاظت، اہم تنصیبات اور آبادی کے دفاع کی صلاحیت کو مزید بڑھا دے گی۔ ان میزائلوں کا استعمال اسرائیل کی فوجی حکمت عملی کے لئے کلیدی حیثیت رکھتا ہے، جو اسے مستقبل میں دہشت گرد حملوں اور دیگر خطرات کا موثر جواب دینے میں مدد دے گا۔

 

اسرائیل نے فلسطینی عسکری تنظیم حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے دہشت گرد حملہ کے بعد غزہ میں ایک بڑی اور تباہ کن فوجی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔ اس آپریشن کے دوران اسرائیل کی فورسیس نے حماس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جس سے غزہ میں بڑے پیمانے پر تباہی اور جانی نقصان ہوا۔

 

بتایا جارہا ہے کہ اس معاہدہ کا مقصد اسرائیل کو ان حملوں کے بعد اپنی دفاعی صلاحیتوں کو مزید مضبوط کرنے کی اجازت دینا ہے، تاکہ وہ کسی بھی نئی جنگی صورت حال یا دہشت گرد حملے کا مؤثر جواب دے سکے۔ اس کے علاوہ، اسرائیل کی فضائیہ کو تقویت دینے کا مقصد اس کی دفاعی حکمت عملی کو مزید مؤثر بنانا ہے۔

 

اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت کی یہ منظوری عالمی سطح پر مختلف ردعمل کا سامنا کر رہی ہے۔ کئی ممالک اور تنظیمیں اس فیصلے کو مشرق وسطیٰ میں مزید تنازعات کا سبب سمجھتے ہیں، کیونکہ اس سے اسرائیل کی فوجی طاقت میں اضافے کی توقع کی جا رہی ہے جو فلسطینی علاقوں کے ساتھ موجود تنازعات کو مزید پیچیدہ بنا سکتی ہے۔

 

اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان جاری تنازعہ اور امریکہ کی جانب سے اسرائیل کی حمایت پر بین الاقوامی سطح پر تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔ بعض ممالک اور تنظیموں کا خیال ہے کہ امریکہ کی یہ فیصلہ فلسطینی عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کرے گا اور علاقائی امن کے لئے خطرہ بن سکتا ہے۔

 

 

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *