عآپ کی شکست کے بڑے اسباب میں پارٹی کے سرکردہ لیڈران پر لگاتار لگ رہے بدعنوانی کے الزامات اور اپنی ناکامی کے لیے دوسروں کو ذمہ دار ٹھہرانا شامل ہے۔
![<div class="paragraphs"><p>اروند کیجریوال / ویڈیو گریب</p></div>](https://media.assettype.com/qaumiawaz%2F2025-02-08%2F3pjm3kn0%2Fkejriwal-accept-defeat.jpg?rect=0%2C19%2C1890%2C1063&auto=format%2Ccompress&fmt=webp)
![<div class="paragraphs"><p>اروند کیجریوال / ویڈیو گریب</p></div>](https://media.assettype.com/qaumiawaz%2F2025-02-08%2F3pjm3kn0%2Fkejriwal-accept-defeat.jpg?rect=0%2C19%2C1890%2C1063&auto=format%2Ccompress&fmt=webp&w=1200)
اروند کیجریوال / ویڈیو گریب
دہلی اسمبلی انتخاب کے جو نتائج برآمد ہوئے ہیں، اس سے محسوس ہو رہا ہے کہ عآپ کا زوال شروع ہو چکا ہے۔ 2015 میں ہوئے اسمبلی انتخاب میں عآپ کو 67 سیٹیں حاصل ہوئی تھیں۔ پھر جب 2020 میں اسمبلی انتخاب ہوا تو 62 سیٹیں ملیں، اور اب 2025 میں وہ 25 سیٹیں بھی حاصل نہیں کر سکی۔ ظاہر ہے حکومت سازی کے لیے ضروری 36 سیٹوں سے عآپ بہت دور رہ گئی ہے۔ اب سیاسی ماہرین یہ سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آخر عآپ کی اس خراب کارکردگی کے پیچھے کیا وجوہات ہیں۔ غور کرنے سے کئی چھوٹے بڑے اسباب سامنے آتے ہیں، لیکن ہم یہاں 8 بڑی وجوہات پر نظر ڈالیں گے۔
-
اروند کیجریوال کی پارٹی بدعنوانی کے خلاف شروع ہوئی تحریک سے نکل کر سامنے آئی تھی۔ لیکن 10 سال بعد ہی پارٹی کے سرکردہ لیڈران پر بدعنوانی کے سنگین الزامات عائد ہو چکے ہیں۔ اروند کیجریوال، منیش سسودیا اور سنجے سنگھ کو تو آبکاری گھوٹالے میں جیل تک جانا پڑ گیا۔ عآپ پر جو سنگین الزامات لگے، اس کے خلاف بنے ماحول کو پارٹی سنبھال نہیں پائی۔ اس کے علاوہ سی اے جی کی رپورٹ میں بھی عآپ پر ہاسپیٹیل کی تعمیر وغیرہ میں بدعنوانی کے الزامات لگے۔ عآپ نے سی اے جی کی رپورٹ پر بحث کرانے کی جگہ اسے نظر انداز کرنے کی کوشش کی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ پورے انتخاب کے دوران بدعنوانی کا ایشو چھایا رہا۔
-
کیجریوال صرف ان ووٹرس کے بھروسے فتحیابی کی امید کر رہے تھے جنھیں عآپ حکومت سے فائدہ پہنچا۔ کیجریوال گزشتہ دو انتخابات سے مفت بجلی اور پانی کے ذریعہ اپنی سیاست کو آگے بڑھا رہے تھے۔ یہ مستفید طبقہ متوسط اور ذیلی زمرہ کے تھے۔ دہلی کے انتخاب سے قبل بی جے پی نے ان ووٹرس کو اپنی طرف کھینچا۔ مرکزی حکومت نے بھی عام بجٹ میں 12 لاکھ تک ٹیکس فری کر کے بی جے پی کے حق میں ایک ماحول بنا دیا۔
-
عآپ کو گزشتہ دو انتخابات میں مسلم اور دلت اکثریتی علاقوں میں بڑی کامیابی ملی تھی، لیکن اس مرتبہ دونوں ہی علاقوں میں عآپ سے یہ ووٹر دور ہوتے نظر آئے۔ دراصل دہلی میں جب بھی مسلمانوں پر مشکل وقت آیا تو عآپ ان کے ساتھ کھڑی ہونے کی جگہ خاموش رہی۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ مسلمانوں نے یکطرفہ عآپ کی حمایت نہیں کی۔ اس عمل سے قریبی مقابلوں میں عآپ امیدواروں کو شکست ملی۔
-
دہلی میں سڑک اور صاف پانی ایک بڑا ایشو تھا۔ عآپ نے ایم سی ڈی انتخاب جیتنے کے بعد ہی سڑک اور صاف پانی دینے کا وعدہ کیا تھا، لیکن ان وعدوں کو وہ پورا نہیں کر پائی۔ جیل سے نکلنے کے بعد عآپ چیف کیجریوال نے سڑکوں کے مسئلہ کو حل کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن وہ ایسا کر نہیں پائے۔
-
دہلی میں شراب گھوٹالہ کی زبردست گونج تھی۔ عآپ پر آبکاری پالیسی میں گھوٹالے کے الزامات لگے تھے۔ شراب معاملے کو کانگریس کے ساتھ ساتھ بی جے پی نے بھی خوب اچھالا۔ عآپ اپنے خلاف لگے اس الزام کا کاؤنٹر نہیں کر سکی۔ چونکہ عدالت نے عآپ لیڈران کو مشروط ضمانت دی تھی، اس لیے وہ اس معاملے میں بہت زیادہ کھل کر بات بھی نہیں کر پائی۔
-
عآپ کا کھیل بگاڑنے میں کانگریس کا بہت بڑا ہاتھ رہا۔ کانگریس کو اس انتخاب میں گزشتہ مرتبہ سے کافی زیادہ ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔ عآپ امیدوار بیشتر انہی سیٹوں پر شکست کھائے جہاں کانگریس مضبوط حالت میں تھی۔ کانگریس کے علاوہ اسدالدین اویسی کی اے آئی ایم آئی ایم نے بھی عآپ کو کچھ حد تک نقصان پہنچایا۔ اے آئی ایم آئی ایم نے دہلی کی 2 اسمبلی سیٹوں پر اپنے امیدوار اتارے تھے۔
-
عآپ نے خواتین کو اپنی طرف راغب کرنے کے مقصد سے 2100 روپے ماہانہ دینے کا وعدہ کیا، جو کہ پورے انتخاب میں عآپ کی طرف سے واحد بڑا وعدہ تھا۔ عوام نے اس وعدہ پر بھروسہ نہیں دکھایا۔
-
کیجریوال کو سپریم کورٹ سے مشروط ضمانت ملی ہوئی ہے۔ اس کے تحت کیجریوال وزیر اعلیٰ کی کرسی نہیں سنبھال سکتے۔ کانگریس اور بی جے پی عوام میں یہ پیغام دینے میں کامیاب رہی کہ عآپ کی حکومت آنے پر بھی کیجریوال وزیر اعلیٰ نہیں بن پائیں گے۔