امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے یکم فروری کو اعلان کیا کہ انہوں نے صومالیہ میں داعش کے ایک سینئر حملے کے منصوبہ ساز پر فوجی فضائی حملے کا حکم دیا۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز اعلان کیا کہ امریکی افواج نے صومالیہ میں داعش کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے ہیں جس کے نتیجے میں متعدد انتہا پسند مارے گئے ہیں۔ ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں کہا کہ کل صبح انہوں نے داعش کے ایک سینئر حملہ آور اور اس نے صومالیہ میں بھرتی کیے گئےانتہا پسندوں پر فوجی فضائی حملے کا حکم دیا۔ یہ قاتل غاروں میں چھپے ہوئے تھے لیکن ہم نے ان پر حملہ کیا۔ ٹرمپ نے کہا کہ یہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے لیے خطرہ ہیں۔ ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ نے ان غاروں کو فضائی حملوں سے تباہ کر دیا ہے۔ جس میں قاتل چھپے ہوئے تھے اور کئی انتہا پسند شہریوں کو کسی قسم کا نقصان پہنچائے بغیر مارے گئے۔
امریکی صدر نے کہا کہ’ ہماری فوج کئی سالوں سے داعش کے حملوں کی منصوبہ بندی کرنے والےانتہا پسندوں کو نشانہ بنا رہی تھی۔ لیکن بائیڈن اور ان کے ساتھیوں نے اس کام کو انجام دینے کے لیے اتنی جلدی کارروائی نہیں کی ہوتی، لیکن میں نے یہ کام انجام دیا۔ آئی ایس آئی ایس اور امریکیوں پر حملہ کرنے والے تمام لوگوں کے لیے پیغام ہے، ہم آپ کو ڈھونڈ لیں گے، اور ہم آپ کو مار ڈالیں گے۔‘ امریکی افواج کی اقتدار میں واپسی کے بعد یہ پہلی فوجی کارروائی تھی۔
دریں اثنا، وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے کہا کہ امریکی فوج کی افریقہ کمانڈ کے حملوں کی ہدایت ٹرمپ نے کی تھی اور صومالیہ کی حکومت کے ساتھ مل کر کی تھی۔ پینٹاگون کے ابتدائی جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ اس فضائی حملے میں کئی انتہا پسند مارے گئے ہیں۔ پینٹاگون نے کہا کہ حملوں میں کسی شہری کو نقصان نہیں پہنچا۔
دراصل داعش افریقی ملک صومالیہ میں بہت سے حملوں کی ذمہ دار رہی ہے۔ بین الاقوامی گروپوں کے مطابق صومالیہ میں داعش کے عسکریت پسندوں کی تعداد سینکڑوں میں بتائی جاتی ہے، جو زیادہ تر پنٹ لینڈ کے علاقے میں کیل مسکت کے پہاڑوں میں بکھرے ہوئے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔