جوہری تنصیبات پر حملے کی صورت میں وسیع جنگ چھڑ جائے گی، ایرانی وزیرخارجہ کا انتباہ

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی نے متنبہ کیا کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر فوجی حملہ امریکہ کی تاریخی غلطیوں میں سے ایک ہوگا۔ اس طرح کے حملے کی صورت میں ایران فوری اور موثر جواب دے گا اور پورا خطہ جنگ کی لپیٹ میں آئے گا۔

ٹرمپ انتظامیہ کے مذاکرات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ایران اور امریکہ کے تعلقات کی تاریخ دشمنی اور بداعتمادی سے بھری ہوئی ہے۔ صدر ٹرمپ نے گذشتہ دور صدارت میں امریکہ کو جوہری معاہدے سے یکطرفہ طور پر الگ کیا تھا۔ صدر ٹرمپ کے ہی حکم سے شہید جنرل قاسم سلیمانی پر حملہ کیا گیا تھا۔

انہوں نے ٹرمپ انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ اعتماد کی بحالی کے لیے عملی اقدامات اٹھائے جس میں منجمد ایرانی اثاثوں کی بحالی جیسے امور شامل ہیں۔

عراقچی نے کہا کہ ایران کو امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات پر کوئی اعتراض نہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ مذاکرات جوہری معاملے تک محدود ہوں۔

انہوں نے قطر میں حماس کے اعلی عہدیداروں سے ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مقاومت نے صہیونی حکومت پر تاریخی فتح حاصل کی۔ صہیونی حکومت غزہ پر تباہ کن حملوں کے باوجود اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام ہوگئی۔

انہوں نے کہا کہ قابض افواج نے حماس کو ختم کرنے اور ان کے قیدیوں کو رہا کرنے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن آخر کار انہیں حماس کے ساتھ میز پر بیٹھنا پڑا۔ یہ حماس کی فتح ہے۔

وزیرخارجہ نے شام کے حوالے سے کہا کہ ایران شام میں استحکام اور ملک کی سالمیت کا خواہاں ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ شام میں ایسی حکومت قائم ہوجائے جو تمام قبائل اور فرقوں کی نمائندگی کرے۔

انہوں نے کہا کہ شام دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ نہیں بننا چاہئے۔ شام میں عدم استحکام سے پورے خطے میں بدامنی پھیلے گی اور مشرق وسطی عدم استحکام کا شکار ہوگا۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *