نیویارک: اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیوگوتریس نے اس بات پر زور دیا ہے کہ غزہ میں لڑائی اور تباہی کی واپسی نہیں ہونا چاہیے پٹی میں مسلسل جنگ بندی کی ضرورت ہے انہوں نے “ڈپلومیٹک سٹریٹ” پروگرام کے تحت “العربیہ” کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ غزہ کی پٹی کے مکینوں کو ان کی سرزمین سے ہٹانا نسلی تطہیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کا ان کی سرزمین سے انخلاء دو ریاستی حل کو ہمیشہ کے لیے ناممکن بنا دے گا۔
گوتریس نے غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے کو فلسطینی اتھارٹی سے منسلک کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے رفح کراسنگ میں فلسطینی اتھارٹی کے کردار کی اہمیت کی بھی نشاندہی کی۔
پٹی کی تعمیر نو کے حوالے سے انہوں نے کہا ابھی تعمیر نو کے وقت اور لاگت کا تعین کرنا مشکل ہے۔
مشرق وسطیٰ کے امن عمل کے کوآرڈینیٹر سگریڈ کیچ نے ’’العربیہ‘‘ کو بتایا کہ ’’انروا‘‘انسانی ہمدردی کی کوششوں میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔
انروا جب غزہ پہنچی تو بے بس تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کا مقصد اسرائیل کے لیے سلامتی اور فلسطینیوں کے لیے ایک ریاست کا قیام ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ دو ریاستی حل کو عملی جامہ پہنانے کا ایک تاریخی موقع ہے۔
ایک اور تناظر میں گوتریس نے کہا کہ شام میں موجودہ حکام صحیح راستے پر گامزن ہیں لیکن انہوں نے وضاحت کی کہ شام میں ایسے معاملات ہیں جو اقوام متحدہ کو اب بھی پریشان کر رہے ہیں۔
انہوں نے شام میں ایک جامع عبوری عمل کی اہمیت پر زور دیا۔
لبنان کے مسئلے کے بارے میں انہوں نے نئے سربراہان مملکت اور حکومت کی قیادت میں اپنے اداروں کو بحال کرنے کی لبنان کی صلاحیت کے بارے میں اپنی امید کا اظہار کیا۔
یمنی مسئلے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حوثیوں کو چاہیے کہ وہ یمن میں بین الاقوامی اداروں میں کام کرنے والوں کا احترام کریں اور اقوام متحدہ کا احترام کریں۔
انہوں نے کہا اقوام متحدہ یمن کو فراہم کی جانے والی انسانی امداد کو برقرار رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔
گوٹیریس نے ’’العربیہ‘‘ سے بات چیت میں مزید کہا کہ بحیرہ احمر میں نیویگیشن میں خلل ڈالنے سے مصر کے لیے کئی مسائل پیدا ہوئے۔
بحری جہازوں کو نشانہ بنانے سے فلسطینیوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
سوڈانی مسئلے کے حوالے سے انہوں نے جنگ بندی اور ایک جامع سیاسی عمل کے آغاز کی ضرورت پر زور دیا۔
لیبیا کے مسئلے کے بارے میں انہوں نے اس ضرورت کی طرف اشارہ کیا کہ لیبیا اپنے لیڈروں کا انتخاب کرنے کے قابل ہونا چاہیے۔