پٹنہ: بہار کے مظفر پور ضلع کے ایک شخص نے انڈین ریلویز کو 50لاکھ روپے معاوضہ مہیا کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک نوٹس بھیجی ہے کیونکہ وہ اور اس کے سسرالی رشتہ دار عہدیداروں کی مبینہ لاپرواہی کی وجہ سے اترپردیش کے پریاگ راج میں ایک ٹرین پر سوار نہیں ہوسکے۔
شکایت گزار جانک کشور جھاعرف رنجن نے الزام لگایا کہ 26جنوری کو سواتنتراسینانی اکسپریس کے لئے اے سی3 کے ٹکٹس رکھنے کے باوجود وہ اور اس کا خاندان ٹرین پر سوار نہیں ہوسکے کیونکہ کوچ کا دروازہ اندر سے مقفل تھا۔
جھا نے دعویٰ کیا کہ متواتر کوششوں اور ریلویز کے عملہ سے مدد کی گزارش کے باوجود کوئی مدد مہیا نہیں کی گئی اور ٹرین ان کے بغیر روانہ ہوگئی۔ جس کے بعد جھا نے باقاعدہ طور پر انڈین ریلوے بورڈ کے صدرنشین و چیف ایگزیکٹیو آفیسر سے اندرون 15 دن سود کے ساتھ اس کے ٹکٹ کی رقم واپس کرنے کی گزارش کی۔
اس کے علاوہ جھا نے قانونی کارروائی کرنے کا انتباہ دیتے ہوئے 50لاکھ روپے معاوضہ کا مطالبہ کیا اگر مقررہ مہلت کے اندر رقم کی واپسی کا عمل مکمل نہ کیا جائے۔ جھا نے استدلال پیش کیا کہ ریلویز کی لاپرواہی سے وہ ان کا خاندان 144 سال بعد رونما ہونے والے قابل لحاظ دھارمک اہمیت کے مہاکمبھ میں شرکت سے محروم ہوگئے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ موقع گوانے کی وجہ سے نہ صرف مالی نقصان ہوا بلکہ جذباتی اور روحانی سخت اذیت کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ جھا نے کہا کہ میں نے اپنی ساس اور خسر کے ساتھ مظفر پور سے پریاگ راج کے لئے اے سی 3 ٹکٹ بک کرائے تھے، جب ٹرین پلیٹ فارم پر پہنچی تو ہماری کوچ کا دروازہ اندر سے مقفل تھا۔
ہماری کوششوں کے باوجود کسی نے یہ نہیں کھولا۔دوسرے کوچ میں ہجوم زیادہ تھا۔ ہم نے اسٹیشن ماسٹر اور گورنمنٹ ریلوے پولیس سے مدد مانگی مگر کوئی مدد مہیا نہیں کی گئی اور ٹرین روانہ ہوگئی۔ یہ صریحی لاپرواہی ہے اور ہم نے سود کے ساتھ رقم کی واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔