نئی دہلی۔ ریاست اتر پردیش کے ضلع بستہ کے ایک گاؤں میں 34 سالہ مسلمان شخص نے 10 سال سے محبت کرنے والی ہندو عورت سے شادی کرنے کے لیے اپنا مذہب تبدیل کر لیا۔ صدام حسین نامی شخص نے نہ صرف ہندو مذہب کو قبول کیا بلکہ اپنا نام بھی تبدیل کر لیا اور ہندو رسم و رواج کے مطابق اپنی محبوبہ سے شادی کی۔
تفصیلات کے مطابق صدام حسین اور 30 سالہ ہندو عورت کے درمیان 10 سال سے محبت کا رشتہ تھا۔ تاہم دونوں کے مختلف مذاہب ہونے کی وجہ سے وہ شادی نہیں کر پائے تھے۔ لڑکی نے صدام پر شادی کے لیے دباؤ ڈالا جس پر صدام حسین نے اپنے خاندان کے خلاف جاکر اپنی محبوبہ سے شادی کرنے کا فیصلہ کیا۔صدام کے ارکان خاندان ابتدا میں اس رشتہ کے لیے راضی نہیں تھے مگر اس کے باوجود اس نے اپنی محبت کے لیے مذہب کی تبدیلی کا فیصلہ کیا۔
صدام نےاپنا نام تبدیل کرکے شیو شنکر سونی رکھ لیا۔ تین دن قبل صدام حسین اور اس کے خاندان کے خلاف ایک مقامی پولیس اسٹیشن میں 30 سالہ ہندو خاتون نے شکایت درج کروائی تھی۔ اس نے الزام لگایا کہ صدام حسین نے اسے شادی کا جھانسہ دے کر زیادتی کی اور اسے حمل ضائع کرنے کے لیے زبردستی دباؤ ڈالا۔ علاوہ ازیں اس نے اور اس کے خاندان نے اسے قتل کرنے کی دھمکیاں بھی دیں۔ پولیس نے اس شکایت کے بعد صدام حسین اور اس کے خاندان کے خلاف کیس درج کیا۔
دوسری طرف اس واقعہ کے بعد صدام حسین نے اپنا مذہب تبدیل کرکے ہندو مذہب قبول کر لیا اور اپنا نام بدل کر شیو شنکر رکھ لیا۔ 19 جنوری کی راتصدام نے ہندو رسم و رواج کے مطابق مقامی مندر میں اپنی محبوبہ سے شادی کی۔ دونوں نے کہا کہ وہ 10 سال سے ایک دوسرے سے محبت کر رہے تھے اور اب انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ
وہ ہندو رسم و رواج کے مطابق شادی کریں گے اور مل کر زندگی گزاریں گے۔