مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، غزہ میں فلسطینی مقاومتی تنظیم حماس اور صہیونی حکومت کے درمیان جنگ بندی کے موقع پر سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے ایک بیان جاری کیا ہے جس کا متن ذیل میں پیش کیا جاتا ہے:
إِنَّا فَتَحْنَا لَکَ فَتْحًا مُبِینًا، لِیَغْفِرَ لَکَ اللَّهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَأَخَّرَ وَ یُتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَیْکَ وَیَهْدِیَکَ صِرَاطًا مُسْتَقِیمًا وَ یَنْصُرَکَ اللَّهُ نَصْرًا عَزِیزًا
خداوند متعال کا شکر ادا کرتے ہیں کہ “طوفان الاقصی” نامی شاندار، تاریخی اور باعث افتخار آپریشن کے گزرنے کے 16 ماہ بعد اور صہیونی شیطانی حکومت کے وحشیانہ، قرون وسطی کی طرز کے مظالم اور نسل کشی کے باوجود حماس اور اسلامی مقاومت نے مظلوم اور بے دفاع فلسطینی خواتین، بچوں اور مردوں کے قاتل صہیونی حکومت پر اپنی برتری ثابت کردی۔
وہ عناصر جو مکمل امریکی حمایت، یورپی اور علاقائی اتحادیوں کی مدد اور استعماری میڈیا کی پشت پناہی کے ذریعے اپنے اہداف کے حصول کے خواہاں تھے، جن میں “قیدیوں کو بغیر کسی قیمت کے اور عسکری کارروائیوں کے ذریعے آزاد کرانا، حماس کا مکمل خاتمہ، اور شمالی بستیوں کے آباد کاروں کو واپس لانا” شامل تھا، آج 463 دن کے ظلم و بربریت کے بعد شکست تسلیم کرنے پر مجبور ہیں۔ ان کے جرائم کی وجہ سے 50 ہزار سے زائد مظلوم فلسطینی شہید ہوگئے۔ غزہ کے لاکھوں مکین زخمی اور 80 فیصد سے زیادہ بنیادی ڈھانچے اور رہائشی عمارتیں تباہ ہوگئیں لیکن غزہ کے بہادر عوام کے بے مثال صبر و استقامت اور مقاومت کی فولادی ارادے کے سامنے وہ جھکنے پر مجبور ہوگئے۔
آج جنگ کا خاتمہ اور صہیونی حکومت پر جنگ بندی کی شرائط کا نفاذ، فلسطین کے لیے ایک واضح فتح اور عظیم کامیابی ہے، جبکہ صہیونی شیطانی حکومت کے لیے ایک اور بڑی شکست ثابت ہوئی ہے۔ یہ کامیابی غزہ کے بہادر عوام کو خوشی، تازگی، حوصلہ اور مزاحمت کے جذبے سے سرشار کرے گی دوسری طرف جعلی کابینہ کے قاتل اور ظالم سربراہ کو صہیونی معاشرے کے اندرونی تنازعات، شدید تنقید اور احتجاج کے طوفان کا سامنا کرنا پڑے گا۔
حماس نے، اللہ کی نصرت پر ایمان اور غزہ کے مظلوم عوام کی مثالی استقامت کے ذریعے مذاکرات اور معاہدوں کے میدان میں بھی سرخرو ہو کر یہ پیغام دنیا کو دیا کہ آج فلسطینی قوم کی مزاحمت حق کی باطل پر اور خون کی تلوار پر فتح کی ایک درخشاں علامت بن چکی ہے۔
آج تل ابیب کی غاصب حکومت فلسطینی عوام کے ناقابل شکست ارادے اور بے مثال مزاحمت کے سامنے گھٹنے ٹیک چکی ہے۔ یہ حکومت فوجی اور سماجی سطح پر تاب آوری کے خاتمے، معکوس نقل مکانی، اقتصادی دیوالیہ پن، اور سیاسی تنہائی کا شکار ہو چکی ہے۔
بلا شک یہ واضح فتح اور عظیم کامیابی، “طوفان الاقصی” کی طرح تاریخ میں اس حقیقت کو ثبت کرچکی ہے کہ مہینوں پر محیط مظالم اور جرائم صہیونی حکومت کے لیے کوئی کامیابی نہیں لاسکے۔ مقاومت آج بھی زندہ، پائیدار اور مضبوط ہے، اور اللہ تعالیٰ کے سچے وعدوں پر گہرے ایمان کے ساتھ، مسجد اقصی اور قدس شریف کی آزادی کی جانب بڑھ رہی ہے۔
ہم حالیہ جنگ میں شہید ہونے والے عظیم مزاحمت کاروں اور قدس کی آزادی کے راستے کے شہداء، خصوصاً اسماعیل ہنیہ، سید حسن نصر اللہ، یحیی سنوار، اور سید صالح العارودی کی یاد، قربانیوں اور تاریخ ساز حماسی کردار کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ ہم فلسطین کی مزاحمت خاص طور پر غزہ کے مظلوم اور بہادر عوام کو اس عظیم کامیابی پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
ہم ان کے ساتھ اپنی ناقابل بیان خوشی میں شریک ہیں۔ ہم غزہ اور فلسطینی عوام کے لئے حزب اللہ لبنان، انصار اللہ یمن، اور عراق کی مزاحمتی قوتوں کی حمایت اور قربانیوں کو سراہتے ہیں۔
ہم صہیونی حکومت کی ممکنہ عہد شکنیوں اور نئے جرائم کے خطرے کے پیش نظر تاکید کرتے ہیں کہ دفاع کی تیاریاں جاری رکھی جائیں۔ دعا ہے کہ اللہ کے حکم سے جلد ہی مسلمانوں کی “نمازِ فتح” مسجد اقصی میں ادا ہو، اور یہ لمحہ دنیا بھر کے میڈیا کی سب سے بڑی خبر بن جائے۔