[]
گوہاٹی: اے آئی یو ڈی ایف سربراہ اور رکن لوک سبھا بدرالدین اجمل (مولانا بدرالدین اجمل قاسمی) نے منگل کے دن کہا کہ حکومت ِ آسام کو ایک سے زائد شادیوں کے خلاف بیداری مہم چلانی چاہئے‘ بجائے اس کے کہ 4 شادیوں پر قانونی امتناع عائد کردیا جائے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ 4 شادیاں یا کثرت ِ ازدواج اسلام میں ”لازمی“ نہیں ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ ریاستی حکومت نے مسلم خواتین کی فلاح و بہبود کے لئے کیا کیا ہے؟ حکومت ِ آسام نے 4 شادیوں پر پابندی عائد کرنے قانون سازی کا عمل شروع کردیا ہے۔
اس نے پیر کے دن اعلامیہ جاری کیا تاکہ مجوزہ قانون پر عوام کی رائے لی جائے۔ بدرالدین اجمل نے کہا کہ اسلام میں 4 شادیاں لازمی نہیں ہیں۔ حکومت نے کسی کو اتنا دیا ہی نہیں ہے کہ وہ ایک بیوی کا پیٹ پال سکے۔
وہ 4 شادیاں کیسے کرسکتا ہے اور 4 بیویوں کی کفالت کیسے ممکن ہے؟۔ اے آئی یو ڈی ایف سربراہ ”امن اور انصاف“ کے موضوع پر مختلف مذاہب کے رہنماؤں کی میٹنگ کے حاشیہ پر میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ میں 4 شادیوں کے خلاف ہوں۔ جموں وکشمیر سے دفعہ 370کی برخاستگی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے پوچھا کہ آیا کشمیر میں امن قائم ہوگیا؟ فوجی روزانہ مارے جارہے ہیں۔ ان فوجیوں کے کنبوں کو کیا مل رہا ہے وہ اتنا بدبختانہ ہے کہ اس پر بات نہ کرنا ہی بہتر ہوگا۔
بدرالدین اجمل نے کہا کہ حکومت نے تین طلاق رکوادی لیکن اس نے خواتین کی فلاح و بہبود کے لئے کیا کیا؟۔کیا اس نے اسکول کالج بنائے یا صنعتیں قائم کیں جہاں عورتوں کو روزگار ملے؟۔
چند دن دنیا کے سامنے مسلم عورتوں کا مذاق اڑانے کے سوا کچھ بھی نہیں کیا گیا۔ یہ عورتیں اب بھوکی مررہی ہیں‘ خودکشی کررہی ہیں لیکن حکومت ان کی طرف نہیں دیکھ رہی ہے‘ کسی کو بھی ان کی پرواہ نہیں۔ حلقہ دھوبری کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ 4 شادیوں پر مجوزہ امتناع مذاق اڑانے کی ایک اور کوشش ہے۔
کوئی ناخواندہ یا جاہل ایک سے زائد شادی کی کوشش کرتا ہے تو اسے سمجھانا چاہئے۔ آزادی کے بعد سے ڈھیر سارے قوانین بنے ہیں۔ قانون سے بمشکل کوئی مدد ملتی ہے۔ امن و انصاف پروگرام کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ محبت کا پیغام عوام تک پہنچانے ملک بھر میں یہ پروگرام چلایا جائے گا۔
ایک مخصوص فرقہ کے لوگوں کو ٹارچر کیا جارہاہے‘ مارا پیٹا جارہا ہے اور ان کی عورتوں کی عزت لوٹی جارہی ہے۔ حکومت خاموش ہے اور کوئی کارروائی نہیں کررہی ہے لہٰذا مختلف مذاہب کے رہنماؤں نے فیصلہ کیا کہ یہ پروگرامس ملک بھر میں منعقد کئے جائیں اور امن کا پیام عام کیا جائے۔