غربت میں مبتلا پاکستان ’انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن‘ سے پریشان، ایلن مسک سے مدد کا مطالبہ!

پاکستان حکومت کی طرف سے اسٹار لنک سیٹلائنٹ انٹرنیٹ کو فی الحال منظور نہیں دی گئی ہے، ایلن مسک نے اپنے سوشل میڈیا ’ایکس‘ پر کہا کہ پاکستان حکومت کی طرف سے اسٹار لنک کی منظوری کا انتظار ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

user

غربت میں مبتلا پاکستان میں ان دنوں انٹرنیٹ کی صورت حال بھی بدتر ہے۔ عوام انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن سے پریشان ہیں۔ اگر انٹرنیٹ چلتی بھی ہے تو اس کی رفتار انتہائی کم ہوتی ہے۔ پاکستان سے سامنے آ رہی رپورٹ میں بتایا جا رہا ہے کہ پاکستانی حکومت عوام پر روک لگانے کے لیے انٹرنیٹ پر ہی سنسرشپ لگا دیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انٹرنیٹ کی رفتار انتہائی کم ہے۔ 5 جی کے اس زمانے میں پاکستان 2 جی انٹرنیٹ چلانے کے لیے مجبور ہے۔

کم رفتار انٹرنیٹ کے لیے ایک وجہ سبمرین کیبل بھی بتائی جا رہی ہے۔ حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ سبمرین کیبل کی وجہ سے پاکستان میں انٹرنیٹ رخنہ انداز ہو رہا ہے۔ ان کے مطابق سبمرین کیبل خراب ہو چکی ہے۔ ایسے حالات میں حکومت نے ایلن مسک سے مدد کا مطالبہ کیا ہے۔ ’جیو نیوز‘ کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستانی حکومت نے ایلن مسک کے اسٹار لنک سے مدد مانگی ہے۔

غور کرنے والی بات یہ ہے کہ پاکستانی حکومت کی طرف سے ابھی تک اسٹار لنک انٹرنیٹ کو منظوری نہیں دی گئی ہے۔ ایلن مسک نے خود ہی اپنے سوشل میڈیا ’ایکس‘ پر اس سلسلے میں جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستانی حکومت کی طرف سے اسٹار لنک کو منظوری کا انتظار ہے۔ پاکستان کی آئی ٹی وزیر فاطمہ خواجہ کا اس معاملے میں کہنا ہے کہ وہ اسٹار لنک کے رابطے میں ہیں۔

اسٹار لنک ایلن مسک کی انٹرنیٹ پرووائیڈر کمپنی ہے۔ یہ مسک کے اسپیس ایکس کی ملکیت والی ایک انٹرنیٹ سیٹلائٹ سروس ہے جو صارفین کو دنیا کی سب سے خراب جگہوں پر بھی ہائی اسپیڈ انٹرنیٹ کا لطف لینے دیتی ہے۔ اس کا ہدف دنیا بھر کے 100 سے زائد ممالک میں ہائی اسپیڈ انٹرنیٹ سروس دینا ہے۔ اس میں کیبل اور براڈبینڈ کی ضرورت نہیں پڑتی ہے۔ اسٹار لنک براہ راست آسمان سے کسی بھی جگہ پر انٹرنیٹ فراہم کرتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *