بچے کی لاش کو کندھے پر اٹھائے ایک شخص کی قدیم ویڈیو وائرل

نئی دہلی: سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کی گئی ہے جس میں ایک شخص کو اپنے کندھوں پر ایک بچے کو اٹھائے دکھایا گیا ہے۔

اس ویڈیو پر صارفین نے دعویٰ کیا کہ تروملا کے سری وینکٹیشورا مندر میں پیش آئے حالیہ بھگدڑ واقعہ کے دوران امبولینس دستیاب نہ ہونے پر ایک شخص، اپنے کندھوں پر بچے کو لے جارہا ہے۔

پی ٹی آئی فیاکٹ چیک ڈیسک نے ان صارفین کے دعویٰ کی تحقیقات کی اور اس ویڈیو کو جھوٹا پایا۔ وائرل ویڈیو کا تروپتی کے حالیہ بھگدڑ واقعہ سے تعلق نہیں ہے اور یہ ویڈیو اپریل2022 کا ہے۔ ایکس (سابق ٹوئٹر) کے ایک صارف نے9 جنوری2025 کو وائرل ویڈیو کو شیئر کیا ہے۔

اس ویڈیو کا کیاپشن تھا کہ ”تروپتی حادثہ کا یہ ایک باپ ہے جس کو امبولینس بھی نہیں مل سکی جس کے سبب وہ بچے، کو کندھوں پر اٹھائے جارہا ہے۔ یہ انسانیت کیلئے شرمناک بات ہے۔“ اس پوسٹ کو ایک ہزار سے زائد بار دیکھا گیا اور اس جھوٹے دعویٰ پر یقین کرتے ہوئے اسے شیئر بھی کیا گیا۔

دعویٰ کی تصدیق کیلئے فیاکٹ چیک ڈیسک نے گلوگل لینس کا استعمال کرتے ہوئے وائرل ویڈیو سے (Key Frames) کے ریورس امیج تلاش کی ریسرچ میں T V9 بھارت ورش کی ایک رپورٹ کا انکشاف ہوا جو 26 اپریل2022 کو شائع ہوئی جس میں اس ویڈیو کے ویژولس پائے گئے اس سے اس بات کی تصدیق ہوگئی کہ وائرل اس ویڈیو کا حالیہ تروپتی بھگدڑ حادثہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ بلکہ یہ ویڈیو تین سال پرانا ہے۔

Tv9 بھارت ورش ویب سائٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ اپریل2022 کو تروپتی میں پیش آیا تھا۔ رویا ہاسپٹل کے امبولینس کے ڈرائیوروں نے مبینہ طور پر ایک باپ کو اپنے بچے کی لاش بائک پر لیجانے کیلئے مجبور کیا تھا۔

اس واقعہ کے بعد اُس وقت کی حکومت نے ہاسپٹل کے سینئر ریسڈنٹ میڈیکل آفیسر کو معطل کردیا تھا۔ اس وقت ٹی ڈی پی کے سربراہ (موجودہ چیف منسٹر) چندرا بابو نائیڈو نے اس واقعہ پر گہرے دکھ کا اظہار کیا تھا۔

26 اپریل2022 کو نائیڈو نے ایکس پر اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے تب کے چیف منسٹر جگن موہن ریڈی حکومت کے انتظامیہ پر تنقید کی تھی۔ پولیس نے 9 جنوری 2025 کو شیئر کردہ ویڈیو کے بارے میں کے گئے دعویٰ کو قبول کرنے سے انکار کردیا۔ پولیس نے کہا کہ حالیہ بھگدڑ واقعہ سے جوڑتے ہوئے قدیم ویڈیوز کو وائرل کیا جارہا ہے۔ پولیس نے اس سلسلہ میں عوام سے چوکنا رہنے کی اپیل کی۔





[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *