[]
مہر خبررساں ایجنسی نے المنار کے حوالے سے خبر دی ہے کہ بحرین میں سیاسی بنیادوں پر قید افراد کی جانب سے ہڑتال کے مسلسل دو ہفتے گزرنے کے بعد قیدیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے ملک کے مختلف شہروں میں عوام نے بڑی تعداد میں احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔
سیاسی قیدیوں نے اعلان کیا تھا کہ جیل حکام کی جانب سے نامناسب سلوک اور مطلوبہ سہولیات کی عدم فراہمی کی وجہ سے بھوک ہڑتال کی جائے گی۔
گذشتہ رات مختلف شہروں میں عوام نے احتجاجی مظاہروں کے دوران قرآن تلاوت کرکے قیدیوں کی رہائی کے لئے دعا کی۔ السنابس، دمستان، کرباباد اور الدراز کے مختلف مقامات پر مظاہرے ہوئے۔
احتجاجی مظاہرے کے شرکاء نے انسانی حقوق کے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ قیدیوں کی بھوک ہڑتال کے خاتمے اور بحرین میں سیاسی قیدیوں کے حقوق کی پامالی کو روکنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ دراین اثناء برطانیہ میں مقیم بحرینی شہریوں نے سفارتخانے کے باہر احتجاج کیا ہے۔
بحرین کی سیاسی جماعت الوفاق کے نائب سربراہ حسین الدیہی نے المیادین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی قیدیوں کی بھوک ہڑتال کا واضح پیغام یہی ہے کہ انسانی حقوق اور بنیادی آزادی کو خطرے میں نہیں ڈالا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ بعض قیدیوں کی حالت تشویشناک ہونے کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ قیدیوں کی صحت کا مکمل خیال رکھا جائے۔ جیل کے حکام سیاسی قیدیوں کو جنگی قیدیوں کے برابر بھی سہولیات دینے سے گریز کررہے ہیں جوکہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
یاد رہے کہ جمعیت الوفاق نے سوشل میڈیا پر اپنے اکاونٹ پر آڈیو ٹیپ جاری کیا ہے جس میں سیاسی قیدی محمد رضا کہہ رہے ہیں کہ جیل میں ان پر شدید جسمانی اور نفسیاتی تشدد کیا جارہا ہے۔