اسلحہ ساز کمپنیوں کی آمدنی میں اضافہ؛ انسانی حقوق کا چمپیئن امریکہ موت کے کاروبار میں سرفہرست نکلا!

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسٹاک ہوم پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں 2023 میں دنیا کی اسلحہ ساز کمپنیوں کی آمدنی میں اضافے سے آگاہ کرتے ہوئے امریکہ کو موت کے کاروبار میں سرفہرست قرار دیا۔ 

اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2023 میں دنیا کی اسلحہ ساز کمپنیوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگیا ہے۔

 رپورٹ کے مطابق دنیا کی 100 بڑی اسلحہ ساز کمپنیوں کی آمدنی 2023 میں 632 بلین ڈالر تک پہنچ گئی جو کہ 2022 کے مقابلے میں 4.2 فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے دنیا بھر میں انسانی حقوق کا راگ الاپنے والا امریکہ 317 بلین ڈالر کے ساتھ ہتھیاروں کی تجارت کے لحاظ سے دنیا کا سرفہرست ملک ہے۔ جس کے بعد، جنوبی کوریا اور جاپان کی قیادت میں ایشیا اور بحرالکاہل کے خطے کے ممالک 136 بلین ڈالر کے ہتھیاروں کی آمدنی کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔ جب کہ یورپی یونین ہتھیاروں کی آمدنی میں 133 بلین ڈالر کے ساتھ تیسرے نمبر پر اور روس  25.5 بلین ڈالر کی آمدنی کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہے۔ اسلحے کی تجارت میں مشرق وسطیٰ کی حکومتیں بشمول ترکی اور اسرائیل پانچویں نمبر پر ہیں۔

2023 میں ان کے ہتھیاروں کی آمدنی 13 ارب 600 ملین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ 

امریکہ، دنیا میں 41 بڑی اسلحہ ساز کمپنیاں رکھتا ہے اور ہتھیاروں کی بڑی کمپنیوں کی تعداد کے لحاظ سے دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔ اس کے بعد 27 کمپنیوں کے ساتھ یورپی یونین دوسرے نمبر پر جب کہ 23 بڑی اسلحہ ساز کمپنیوں کے ساتھ ایشیا اور پیسیفک خطے کے ممالک تیسرے نمبر پر ہیں۔

حیرت کی بات ہے کہ دنیا بھر میں جنگوں کی تجارت کرنے والا امریکا اور اس کے لے پالک یورپی ممالک موت کے کاروبار میں سرفہرست ہونے کے باوجود نہایت بے شرمی سے انسان حقوق کا ڈھول پیٹتے نہیں تھکتے!

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *