شاہ چراغ دہشت گردی کا واقعہ ایرانی عوام کی مظلومیت کا ایک اور ثبوت

[]

مہر خبررساں ایجنسی؛ سیاسی ڈیسک-نامہ نگار رامین عبداللہ شاہی: شاہ چراغ میں دہشت گردی نے ایک بار پھر قوم کے مزاج میں تلخی پیدا کر دی۔ 12ویں پارلیمانی انتخابات کے لیے ریکارڈ توڑ امیدواروں کی درخواستیں ابھی ختم نہیں ہوئی تھیں کہ شیراز کے شاہ چراغ مزار میں داعش کے دہشت گردانہ اقدام نے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ درحقیقت شاہ چراغ کا واقعہ داعش کے نقاب پوش دشمنوں کے تھنک ٹینکس کی مشترکہ جنگ اور عوام میں مایوسی پھیلانے کا تسلسل ہے۔ وہ اس سال کے انتخابات اور درخواست دہندگان کی ریکارڈ توڑ پیشگی رجسٹریشن کو معمولی دکھانا چاہتے ہیں۔

یہ سب کچھ تقریباً 7 بجے شام شیراز میں شاہ چراغ کے حرم کے دروازے پر ہوا۔ حرم میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے مسلح شخص نے زائرین پر حملہ کر دیا جس کے نتیجے میں “غلام عباس عباسی” نامی شخص جو حرم کے خادموں میں سے تھا جائے وقوعہ پر ہی شہید اور آٹھ افراد زخمی ہو گئے۔ 

زخمیوں میں سے ایک کا نام محمد جہانگیری تھا جو دو سرجریوں کے بعد زخموں کی شدت کے سبب طبی عملے کی کوششوں کے باوجود شہید ہو گئے۔ 

محمد جہانگیری شادی شدہ اور مرودشت سے تعلق تھا جو حرم مقدس کے سیکورٹی اہلکاروں میں سے تھے۔  تکفیری ایجنٹ دہشت گرد کے ساتھ تصادم میں گولی لگنے سے زخمی ہوئے تھے۔ 

فارس کے گورنر “محمد ہادی ایمانیہ” کے مطابق دہشت گردوں نے اس کارروائی کو داعش کے دو ارکان کو پھانسی دینے کا بدلہ قرار دیا۔ اسی دوران صوبہ فارس کے چیف جسٹس حجت الاسلام “سید کاظم موسوی” نے شاہ چراغ مزار میں اتوار کی شام کو ہونے والے دہشت گردی کے واقعے میں زخمیوں کی حالت کے بارے میں کہا کہ ان کی حالت خطرے سے باہر ہے اور وہ سب زیر علاج ہیں۔ 

علاوہ ازیں شاہ چراغ واقعہ کے حملہ آور سے تفتیش شروع کر دی گئی ہے اور اس معاملے کو جلد از جلد نمٹایا جائے گا۔ 

اسی دوران فارس کے گورنر کے پولیٹیکل سیکورٹی ڈپٹی “اسماعیل قزالسفلی” نے بھی کہا کہ مسلح دہشت گرد مزار میں داخل نہ ہوسکا اس لئے اس نے اندھا دھند فائرنگ شروع کردی۔ 
مہر نیوز کی رپورٹ کے مطابق دہشت گردی کے اس واقعے کی مختلف زاویوں سے تحقیق جاری ہے۔ 

اس دہشت گردانہ جرم کا ارتکاب ملک کے انتخابی ہیڈکوارٹر کی سرکاری خبروں کے اجراء کے چند منٹ بعد کیا گیا جس میں رضاکارانہ طور پر اندراج کے لیے درخواست دہندگان کی ریکارڈ توڑ تعداد کے بارے میں یہ ظاہر کرنے کے لیے کہ دشمن ایران کو کمزور کرنے کے لیے کسی بھی جرم سے باز نہیں آئیں گے۔ 

ملکی مسائل میں اضافہ درحقیقت دشمنوں کے تھنک ٹینکس اور مشترکہ جنگ کے منصوبہ سازوں نے گذشتہ موسم خزاں میں ایرانی قوم پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے اور عوام کو مایوس کرکے قوم اور حکومت کے درمیان فاصلہ پیدا کرنے کے لیے بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے۔

 پروپیگنڈے کا طوفان کھڑا کرکے  فارسی زبان کے چینلز اور سوشل میڈیا پر مسخ شدہ اور جھوٹی خبروں کی اشاعت اس امید کے لیے تھی کہ انتخابات میں لوگوں کی غیر معمولی شرکت کم ہو جائے گی۔ 

پارلیمنٹ کے انتخابات میں امیدواروں کے طور پر تقریباً 49 ہزار افراد کی رجسٹریشن جو کہ سابقہ ​​پارلیمنٹ میں رجسٹرڈ ہونے والوں کی تعداد سے تین گنا زیادہ تھی کوئی چھوٹا واقعہ نہیں تھا اور یہی دشمنوں کے لئے حیران کر دینے والا تھا۔ 

ایک ایسا مسئلہ جو سنسنی خیز مسابقتی انتخابات میں داخل ہونے کی طرف اشارہ کرتا ہے اس لیے دشمنوں نے ایران میں انتخابات کو زیر کرنے کے لیے اپنے تیر پہلے سے ہی تیار رکھے تھے۔ لہٰذا شاہچراغ کا واقعہ اسی زہریلی سوچ کا تسلسل ہے۔ 

دوسری طرف اہل اور اعلیٰ یونیورسٹیوں کی ڈگریوں کے حامل تعلیم یافتہ افراد کی رجسٹریشن، پارلیمانی انتخابات کے لیے قبل از رجسٹریشن کے عمل میں خواتین اور نوجوانوں کی فعال شرکت سے ظاہر ہوتا ہے کہ لوگ کچھ ممبران کی بیکار موجودگی کو بدلنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ 

لیکن دشمن ایران کے اندر سے ان خبروں اور مثبت پیش رفت کو برداشت کرنے کی ہمت نہیں رکھتا، اسی لیے اس نے اس مٹھاس کو کڑوا بنانے کی کوشش کی۔

عراق اور شام میں اپنی حکومت کے دور میں داعش کے دہشت گردوں نے 7 جون 2017 کو امام خمینی (رح) کے مزار پر دہشت گردانہ حملہ کیا۔ 

اس کے علاوہ، 26 اکتوبر 2022ء کو شیراز کے شاہ چراغ کے حرم پر حملہ ہوا، جو مہسا امینی کی موت کے 40 ویں دن کے موقع پر ہوا تھا۔

صدر رئیسی کا واقعے کے مرتکب عناصر کی شناخت اور سزا دینے پر زور

وزیر داخلہ اور صوبہ فارس کے گورنر کو فون کر کے صدر نے زخمیوں کے علاج کے لیے تمام طبی سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ  اس جرم کے مرتکب افراد کی شناخت اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے پر زور دیا۔ رئیسی نے وزیر داخلہ کو ذمہ داری سونپی کہ وہ اس مسئلے کے سکیورٹی پہلوؤں کی ہنگامی بنیاد پر چھان بین کریں اور صدر کو رپورٹ کریں۔ انہوں نے اس جرم میں ملوث تمام عوامل کی نشاندہی اور سزا دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ 

شاہ چراغ (ع) کے دہشت گردانہ حملے کے مرتکب اور معاونین کو ان کے اعمال کی سزا دی جائے گی

وزیر داخلہ احمد واحدی جنہوں نے پیر کی صبح کو شاہ چراغ (ع) کے مقدس مزار میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعے کی مختلف جہتوں کی تحقیقات کے لیے شیراز کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ اس دہشت گردانہ حملے کے مرتکب اور سہولت کاروں کو سزا دی جائے گی۔

 انہوں نے مزید کہا کہ یہ دہشت گردی کا واقعہ جس میں شاہ چراغ (ع) کے روضہ مبارک کے متعدد ہم وطن اور زائرین زخمی ہوئے اور ایک شخص شہید ہوا، ہمارے دشمنوں کی شرارت ہے۔ 
واحدی نے مزید کہا کہ “اگر دشمن یہ سمجھتے ہیں کہ وہ ان بزدلانہ کارروائیوں اور عوام پر فائرنگ کرکے ایران کی سلامتی اور استحکام کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں تو وہ  غلط فہمی کا شکار ہیں کیونکہ ہماری قوم مستحکم ہے۔

وزیر داخلہ نے بین الاقوامی برادری اور انسانی حقوق کا دعویٰ کرنے والے ممالک کی خاموشی کو دہشت گردی کی ایسی کارروائیوں کو فروغ دینے کا مترادف قرار دیتے ہوئے کہا کہ گذشتہ سال ہم نے روضہ اقدس میں ایسا ہی مشاہدہ کیا تھا جہاں ہمارے ہم وطن شہید ہوئے اور تمام بین الاقوامی ادارے اور انسانی حقوق کا دعویٰ کرنے والے ممالک خاموش رہے۔
 ان کی خاموشی اور حمایت دہشت گردی کی ایسی کارروائیوں کو فروغ دیتی ہے۔ 

دشمن الیکشن رجسٹریشن کی خوشی کو تلخ کرنا چاہتا تھا

وزارت داخلہ کے سابق نائب نے مہر نیوز سے گفتگو میں شاہ چراغ دہشت گردی کے واقعہ کے بارے میں کہا کہ شیراز میں شاہ چراغ دہشت گردی کے حالیہ واقعہ کو پارلیمانی انتخابات کے قبل از رجسٹریشن مرحلے سے متعلق سمجھا جانا چاہیے۔ کیونکہ یہ دشمن برداشت نہیں ہوا اور وہ رجسٹریشن سے پہلے آخری دن لوگوں کی کثیر موجودگی کی مٹھاس کو ختم کرنا چاہتا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ بی بی سی فارسی، بین الاقوامی اور کچھ غیر ملکی چینلز انتخابات میں پابندیوں کے خواہاں تھے لیکن قومی میڈیا اور خبر رساں ایجنسیوں اور وزارت داخلہ کی طرف سے عام لوگوں کو پارلیمانی انتخابات کی پری پولنگ رجسٹریشن میں شرکت کی دعوت دی گئی جس کا عوام نے زبردست استقبال کیا۔ 

غلام رضا نے کہا کہ اندرونی دشمن اور ان کے ایجنٹوں کی تمام تر کوششوں کے باوجود الحمدللہ، لوگوں نے ایک بے مثال ریکارڈ قائم کیا اور رجسٹریشن سے پہلے کے مرحلے میں شاندار موجودگی کا مظاہرہ کیا۔ یہ شاندار موجودگی آئندہ انتخابات میں سخت اور شاندار مقابلے کی نشاندہی کرتی ہے۔

سعودی چینل ” ایران انٹرنیشنل اور داعش ایک ہی خون آشام فکری دھارے کا تسلسل

 وزارت داخلہ کے سابق سیاسی نائب نے دہشت گردی کے اس واقعے کی سیکیورٹی تفصیلات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ عام طور پر سیکیورٹی تفصیلات کا اعلان وزارت داخلہ کے ڈپٹی سیکیورٹی کے ساتھ ساتھ گورنر آفس اور ان کے ڈپٹی سیکیورٹی کی جانب سے کیا جاتا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ داعش نے آکر اس دہشت گردانہ کارروائی کی ذمہ داری قبول کر لی ہے جس کی ایک بیس لائن دکھائی دیتی ہے۔

یہ بی بی سی فارسی اور انٹرنیشنل سے شروع ہوئی اور تکفیری دہشت گرد گروہوں تک پھیل گئی

انہوں نے کہا کہ “لوگوں کی انتخابی رجسٹریشن میں ریکارڈ شرکت دشمن کے لیے بہت حیران کن تھی جس سے فسادات سے پہلے اور بعد میں کی گئی ان کی تمام سرمایہ کاری ضائع ہو گئی۔ دشمن نے لوگوں کی امید پر ہاتھ صاف کرنا چاہا لیکن وہ حیران اور مایوس ہو گیا۔ 

غلام رضا نے پارلیمانی انتخابات میں اندراج کرنے والے امیدواروں کی آبادیاتی ساخت کے بارے میں کہا کہ جب لوگ رجسٹریشن سے پہلے کے مرحلے میں آئے تو صنفی ساخت، تعلیم اور نوجوانوں کی موجودگی بہت متاثر کن تھی جس سے دشمن کو مایوسی ہوئی کیونکہ عوام انقلاب کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ ہمیشہ کی طرح ہماری قوم نے ثابت کیا ہے کہ وہ مشکل حالات میں انقلاب اور نظام کے ساتھ کھڑی ہے اور ہمیں اس پر خدا کا شکر ادا کرنا چاہیے۔ 

غلام رضا نے سکیورٹی اہلکاروں کا ذکر کرتے ہوئے کہا: حکام کو ان لوگوں کی قدر کرنی چاہیے۔ البتہ میں اپنے آپ کو قوم کا خادم اور سپاہی سمجھتا ہوں، عوام نے ثابت کیا کہ وہ نظام کے ساتھ کھڑے ہیں اور دشمن کو مایوس کرتے رہیں گے۔

شاہ چراغ واقعہ یقینی طور پر دہشت گردی ہے

 سپریم کمانڈر کے سیاسی نظریاتی دفتر کے پولیٹیکل ڈپٹی جنرل رسول سنائی راد نے مہر نیوز کے رپورٹر کے ساتھ گفتگو میں شاہ چراغ میں دہشت گردی کے واقعے میں شہید ہونے والے افراد کے خاندان تعزیت کا اظہار کیا۔ 

انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ پچھلے سال کے دہشت گردانہ حملے کی طرح دہشت گردی کا واقعہ ہے جس کی ذمے داری دہشت گرد گروہ داعش نے قبول کی تھی۔ 

اس وقت اگر داعش نے اس کی ذمے داری قبول نہ کی ہوتی تو بھی واقعے کی نوعیت سے ہی ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ایک دہشت گردانہ اقدام تھا۔ 

انہوں نے کہا کہ پچھلے دہشت گردوں کو پھانسی دینے کے ساتھ ہی داعش نے اعلان کیا کہ وہ ان سے بدلہ لے گی۔ یہ کارروائی داعش کی دھمکی کے بعد ہوئی ہے اس لیے اس کی دہشت گردانہ نوعیت کے بارے میں کوئی شک نہیں۔ 

جس جگہ یہ واقعہ پیش آیا ہے وہاں کی صورت حال سے یہ واضح ہوجاتا ہے دہشت گردوں کا خیال تھا کہ شاہ چراغ کے حرم کے زیارت کے لئے آنے والے زائرین کی اس جگہے کی پوزیشن سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بہت کم قیمت پر اپنے مذموم مقاصد حاصل کر سکتے ہیں۔

سینائی راد نے اس دہشت گردانہ کارروائی کے لیے منتخب کیے گئے وقت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اذان کے دوران جب حرم مقدس کے داخلی راستوں پر زیادہ ہجوم ہوتا ہے اور نمازیوں اور زائرین کے زیادہ تیزی سے حرم میں داخل ہونے کی وجہ سے سکیورٹی کی طرف طرف کم توجہ پڑتی ہے۔

دہشت گردی کی کارروائی کے لیے اس گھڑی کا انتخاب اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ واقعے کے بارے میں دقیق حساب لگایا گیا تھا اور ان کا خیال تھا کہ اس سکیورٹی کمزوری سے وہ فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ 

اذان کے بعد نماز کے دوران اگر وہ نمازیوں کی صف میں پہنچ جاتا تو یقیناً زیادہ جانی نقصان اٹھانا پڑتا۔

 انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ حرم شاہ چراغ میں دہشت گرد کے ہاتھ میں میگزین کی مقدار سے پتہ چلتا ہے کہ وہ ایک نتہائی تربیت یافتہ عنصر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس طرز کا عنصر صرف خودکش بمبار نہیں ہوتا بلکہ ایک تربیت یافتہ اور قابل شخص ہوتا ہے جسے قتل عام اور وسیعی پیمانے پر عوامی جانی نقصان کے لئے بھیجا جاتا ہے۔

 دہشت گرد کے میگزین کی مقدار ظاہر کرتی ہے کہ وہ ایک تربیت یافتہ شخص ہے جو عام طور پر تکفیری گروہوں میں زیادہ استعمال ہوتا ہے۔

 زاہدان میں جو کچھ ہوا وہ شاہ چراغ کے واقعے سے ملتا جلتا تھا جہاں پولیس تھانے پر دھاوا بولنے والے چار افراد نے اس طرز کی کارروائی کی اور ان کا خیال تھا کہ دوسرے لوگ بھی ان کے ساتھ شامل ہو جائیں گے اسی لیے ان کے پاس کافی گولہ بارود تھا جس کا انہوں نے انتظام کر رکھا تھا۔ وافر مقدار میں میگزین ہونے کے سبب وہ وقت کو بڑھا کر دوسرے دہشت گردوں کو بھی اس میں شامل ہونے کا موقع فراہم کر سکتے تھے لیکن خوش قسمتی سے سکیورٹی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی فیصلہ کن کارروائی سے دہشت گرد اپنے اہداف میں ناکام ہوگئے۔

اس خونریز حملے کے نتیجے میں 13 افراد شہید اور 20 سے زائد افراد اس طرح زخمی ہوئے تھے اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اس واقعے کو دہشت گردی قرار دیا تھا۔ 
یہ دوسرا موقع ہے کہ دہشت گرد اس مقدس حرم میں ملک کے استحکام کو درہم برہم کرنے کے مقصد سے ایک اور خون کی ہولی کھیلتے ہیں۔ ان دونوں حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے والوں کو اس بار زیادہ کامیابی نہیں ملی۔ پولیس اور سیکورٹی فورسز کی چوکسی اور ساتھ ہی ایک دہشت گرد کو 260 کارتوسوں کے ساتھ گرفتار کر لیا گیا، جو نمازیوں پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔ 

نیز جانی نقصان کی شدت میں گزشتہ ادوار کے مقابلے میں کمی آئی ہے حالانکہ ایک شہری کے شہید اور زخمی ہونے کی تعداد بھی زیادہ ہے۔ ان افواہوں کے برعکس جو یہ کہنا چاہتے ہیں کہ یہ کام خود حکومت کا جو کہ لاعلمی اور نفسیاتی کھیل کے سوا کچھہ نہیں۔ کیمروں کی ویڈیوز اور شائع شدہ تصاویر یہ بتاتی ہیں کہ کہانی کیا ہے اور داعش کا کردار کیا ہے جس نے واقعے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ 

ایسے میں حکومتی اہلکاروں پر الزام لگانا من گھڑت قیاس آرائیوں کے ذریعے معاشرے کے امن اور نفسیاتی سکون کو درہم برہم کرنے کے سوا کوئی اور ہدف نہیں رکھتا۔

سردار سنائی راد نے مہر رپورٹر کے ایک اور سوال کے جواب میں کہ گزشتہ سال نومبر میں پیش آنے والے واقعے کے حوالے سے سیکورٹی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی اچھی کارکردگی کہ دہشت گردوں کو حرم کے مرکزی صحن میں داخل ہونے سے روکنے کے بارے میں کہا: دہشت گرد نے اس ماحول میں موجود لوگوں میں خوف و ہراس پھیلانے کے لیے حرم میں داخل ہونے سے پہلے فائرنگ شروع کردی۔ سیکیورٹی فورسز پر گولی چلانے پر اس کا اصرار تھا کہ وہ سیکیورٹی بیریئر سے گزر سکے لیکن سیکیورٹی فورسز اور وہاں موجود افراد کی چوکسی اور بروقت کارروائی کی وجہ سے وہ زخمی ہوگیا اور پھر گرفتار کرلیا گیا۔

دشمن ایران میں بدامنی اور عدم استحکام کی تلاش میں ہے

 محمد صالح جوکر نے شاہ چراغ (ع) کے مزار پر دہشت گردانہ حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ جرم شاہ چراغ (ع) کے مزار میں سابقہ ​​وحشیانہ دہشت گردانہ کارروائیوں کا اعادہ تھا اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے دشمن کا واحد مقصد نہتے اور معصوم لوگوں پر حملہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انقلاب کے پہلے عشرے میں منافقین نے بھی اس طرح کی روش اختیار کی اور نہتے اور مظلوم لوگوں پر حملہ کیا لیکن ہم نے دیکھا کہ وہ اپنے مقاصد حاصل نہیں کرسکے اور دشمن جو ان دنوں منافقین کے طرز عمل پر گامزن ہیں انہیں معلوم ہونق چاہئے کہ وہ رسوا ہوں گے اور ہماری قوم ان کے خلاف ثابت قدم ہے۔

داخلی امور کے کمیشن اور کونسل کے سربراہ نے پارلیمنٹ میں کہا: شاہ چراغ (ع) کے مزار پر دہشت گردانہ حملے کی ایک وجہ یہ ہے کہ مغربی ممالک اور ملت ایران کے دشمنوں کو اپنے مقاصد میں ناکام رہے۔ وہ تمام کوششوں اور اخراجات کے باوجود ایران میں خلل پیدا کرنے میں ناکام رہے اسی وجہ سے ان دنوں وہ ہمارے ملک میں بدامنی کے منصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے دہشت گرد گروہوں کی حمایت کر رہے ہیں لیکن وہ جانتے ہیں کہ ہماری سیکورٹی فورسز چوکس ہیں اور ان کی سازشوں کو ناکام بنا رہی ہیں۔ 

اسلامی کونسل میں یزد کے عوام کے نمائندے نے بیان کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے دشمن دہشت گرد گروہوں کی حمایت کرکے ہمارے ملک میں عدم استحکام اور بدامنی کا باعث بننا چاہتے ہیں لیکن انہیں بتایا جائے کہ وہ فریب میں مبتلا ہیں کیونکہ ہماری قوم ہوشیار ہے اور دشمنوں کے خلاف متحد ہے۔ 

ملک کے داخلی امور کے کمیشن کے سربراہ اور اسلامی پارلیمنٹ میں صوبائی اسمبلیوں کے سربراہ نے تاکید کی کہ ہم صوبائی اسمبلیوں کی کمیٹی میں متعلقہ حکام کی موجودگی میں اس دہشت گردانہ حملے کے مختلف پہلووں کا جائزہ لیں گے اور اس کی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کریں گے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *