ڈھاکہ: بنگلہ دیش نے ہندوستان سے سابق وزیر اعظم حسینہ واجد کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے۔ بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ کے مشیر توحید حسین نے کہا ہے کہ ہندوستان کو شیخ حسینہ واجد کی حوالگی کے لیے پیغام بھیجا گیا ہے۔
انھوں نے کہا ہندوستان سے کہا گیا ہے کہ حسینہ واجد کو عدالتی کارروائی کے لئے بنگلہ دیش کے حوالے کیا جائے۔ بنگلہ دیش اور ہندوستان کے درمیان ملزمان کی حوالگی کا معاہدہ موجود ہے۔ معاہدے کے تحت حسینہ واجد کو ملک واپس لایا جا سکتا ہے۔
توحید حسین نے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی خط و کتابت کا حوالہ دیتے ہوئے نامہ نگاروں کو بتایا تھا کہ ’’ہم نے ہندوستانی حکومت کو زبانی طور پر ایک نوٹ بھیجا جس میں کہا گیا تھا کہ بنگلہ دیش کی حکومت حسینہ کو عدالتی کارروائی کے لیے یہاں واپس لانا چاہتی ہے۔‘‘
ہندوستان کی وزارت خارجہ اور حسینہ واجد کے بیٹے سجیب واجد نے اس پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ حسینہ واجد طلبہ کے مظاہروں کے بعد مستعفی ہو کر اگست میں ہندوستان فرار ہو گئی تھیں، ان کے خلاف قتل کے 100 سے زیادہ مقدمات درج ہیں۔
شیخ حسینہ کے ساتھ ساتھ ان کے بیٹے جوائے، اور ان کی بھتیجی ٹیولپ صدیق کے خلاف بھی انکوائری کی جا رہی ہے، ٹیولپ برطانوی قانون ساز اور وزارت خزانہ کے عہدے پر فائز ہیں۔ شیخ حسینہ کے سیاسی مخالف، نیشنلسٹ ڈیموکریٹک موومنٹ پارٹی کے چیئرمین بوبی حجاج نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے جس میں انھوں نے مذکورہ ملزمان کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
بوبی حجاج نے پیر کو اے ایف پی کو بتایا ’’ہم اپنی عدالت کے ذریعے انصاف چاہتے ہیں۔‘‘ یہ الزامات 12.65 ارب ڈالر کے ’روپر نیوکلیئر پلانٹ‘ کی فنڈنگ سے جڑے ہوئے ہیں، جسے ماسکو نے 90 فی صد قرض کے ساتھ فنڈ کیا تھا، اور اس حوالے سے یہ جنوبی ایشیا کا پہلا بن گیا تھا۔ کمیشن نے پیر کو بیان میں کہا کہ اس نے ان الزامات کی انکوائری شروع کی ہے کہ حسینہ اور خاندان کے افراد نے ملائیشیا میں مختلف آف شور بینک اکاؤنٹس کے ذریعے روپر پلانٹ سے 5 ارب ڈالر کا غبن کیا ہے۔