نئی دہلی:166 سالہ قدیم انڈین ریلویز 1.7 لاکھ ملازمین کے ساتھ ہندوستان کا سب سے بڑا کمرشیل آجر ہے۔ ایک نئی کتاب مسلمس اِن انڈیا زمینی حقائق بمقابلہ جھوٹے بیانات، کامیابیاں اور حصولیابیاں کے مطابق جولائی 2023 میں اس کے مجموعی ملازمین کی تعداد 1,218,221 تھی جن میں گزیٹیڈ اور نان گزیٹیڈ دونوں ملازمین شامل تھے۔
عارضی ملازمین کی تعداد 2023-24 میں 7870 تھی۔ دنیا کے 9 ویں بڑے آجر کے پاس تقریباً 2.74 لاکھ عہدے مخلوعہ ہیں جن میں سے زائداز 1.7 لاکھ عہدے صرف سیفٹی کے زمرے میں ہیں۔ یوپی اے حکومت کے وزیر ریلوے لالوپرساد یادو نے 2008-09 کا بجٹ پیش کرتے ہوئے ریمارک کیا تھا کہ انڈین ریلویز میں صرف 2 فیصد مسلمان ملازم ہیں۔
اس وقت ایک لاکھ چالیس ہزار ملازمین میں صرف 30 ہزار ملازمین مسلمان تھے۔ 2013 میں عہدیداروں نے انکشاف کیا تھا کہ ریلوے کے 14 لاکھ ملازمین میں صرف 64 ہزار مسلم ملازمین ہیں۔
اس سال مرزا سلمی بیگ ہندوستان کی پہلی گیٹ ہومن بنی تھیں تاکہ لکھنؤ کے قریب ایک مصروف ترین انٹرسیکشن پر ریلوے پروسنگ کی نگرانی کرسکیں۔ 2016 میں انکشاف ہوا تھا کہ اس برادری کی ہندوستانی ریلویز میں نمائندگی صرف 4.5 فیصد ہے اور ان میں سے 98.7 فیصد ملازمین نچلی سطح پر کام کررہے ہیں۔
2016 میں کام کرنے والوں میں مسلمانوں کا سب سے کم حصہ تقریبا 33 فیصد تھا۔ ملک کی آزادی کے بعد اپریل 1951 سے طاقتور ریلوے بورڈ میں 40 صدور ہوئے ہیں۔ ریلویز کے قیام سے لے کر اب تک مسلمان برادری کا کوئی شخص صدر نہیں بنا ہے۔
اس کے پہلے صدر نے تقریبا 42 ماہ تک خدمات انجام دیں جو اس کی تاریخ کی سب سے طویل ترین میعاد ہے۔ فی الحال جنرل منیجرس سمیت بورڈ کے 40 ارکان ہیں اِن میں کوئی مسلمان شامل نہیں ہے۔ اگست 2024 میں ایک دلت شخص پہلی مرتبہ اس تنظیم کا صدر بنا تھا۔
ریلوے بورڈ کے پاس انڈین ریلویز کی تمام پالسیوں اور پراجکٹس کو منظور دینے کا اختیار حاصل ہے۔ ہندوستان میں ریل خدمات اور سمندر پار اس کے پورے انفرااسٹرکچر پر اس کی اجارہ داری ہے۔ ریلوے بورڈ کے تمام عہدیدار آج کلاس اے سیول سرویس انڈین ریلوے پرسونل سرویسس کے عہدیدار ہیں۔