’وَن نیشن، وَن الیکشن‘ بل لوک سبھا میں پیش، حمایت میں 269 اور خلاف میں پڑے 198 ووٹ

[]

وزیر داخلہ امت شاہ سے مشورہ کے بعد وزیر قانون ارجن رام میگھوال نے لوک سبھا اسپیکر سے ’وَن نیشن، وَن الیکشن‘ بل کو صلاح و مشورہ کے لیے جے پی سی کے پاس بھیجنے کی گزارش کی جسے منظوری مل گئی۔

<div class="paragraphs"><p>لوک سبھا، تصویر سوشل میڈیا</p></div><div class="paragraphs"><p>لوک سبھا، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

لوک سبھا، تصویر سوشل میڈیا

user

لوک سبھا میں آج ’وَن نیشن، وَن الیکشن‘ یعنی ’ایک ملک، ایک انتخاب‘ کو لے کر زبردست سرگرمی دیکھنے کو ملی۔ لوک سبھا میں اس بل کی اپوزیشن پارٹی لیڈران نے سخت مخالفت کی، لیکن ووٹنگ کے بعد یہ ایوان زیریں میں پیش کیا گیا۔ ’وَن نیشن، وَن الیکشن‘ بل سے متعلق لوک سبھا میں جب ووٹنگ ہوئی تو اس کی حمایت میں 269 اراکین پارلیمنٹ نے ووٹ کیا، جبکہ اس کے خلاف 198 اراکین پارلیمنٹ کے ووٹ پڑے۔ بعد ازاں مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال کی گزارش پر بل کو جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کے پاس بھیج دیا گیا ہے۔

دراصل مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے مشورہ کے بعد مرکزی وزیر قانون میگھوال نے لوک سبھا اسپیکر اوم برلا سے ’وَن نیشن، وَن الیکشن‘ بل کو وسیع صلاح و مشورہ کے لیے پارلیمنٹ کی جوائنٹ کمیٹی کے پاس بھیجنے کی گزارش کی تھی۔ اس گزارش کو لوک سبھا اسپیکر کی منظوری مل گئی۔ حالانکہ اس بل کو پاس کرنے کے لیے جو دو تہائی اکثریت چاہیے تھی، وہ حکمراں طبقہ کو حاصل نہیں ہوئی۔ لوک سبھا میں اس بل سے متعلق ہوئی ووٹنگ میں مجموعی طور پر 461 ووٹ پڑے اور اکثریت کے لیے 307 ووٹ چاہیے تھے، لیکن اسے 44 ووٹ کم ملے۔ یہی وجہ ہے کہ کانگریس رکن پارلیمنٹ منکم ٹیگور نے ’وَن نیشن، وَن الیکشن‘ کی تجویز کو ناکام قرار دیا۔

قابل ذکر ہے کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ ’وَن نیشن، وَن الیکشن‘ بل پر بحث کے دوران لوک سبھا میں اپنا واضح نظریہ بیان کیا۔ امت شاہ نے کہا کہ ’’جب یہ آئین ترمیمی بل کابینہ کے پاس بحث میں آیا تھا تبھی وزیر اعظم نے ہی کہا تھا کہ اسے جے پی سی کو دینا چاہیے۔ اس پر سبھی سطح پر تفصیلی گفتگو ہونی چاہیے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’اس وجہ سے ہی مجھے لگتا ہے کہ اس میں ایوان کا زیادہ وقت خرچ کیے بغیر اگر وزیر محترم کہتے ہیں کہ وہ اسے جے پی سی کو سونپنے کو تیار ہیں، تو جے پی سی میں مکمل بحث اور تبادلہ خیال ہوگا۔ بعد ازاں جے پی سی کی رپورٹ کی بنیاد پر کابینہ اسے پاس کرے گی۔ اس کے بعد پھر سے اس پر مکمل بحث ہوگی۔‘‘ اس بل سے متعلق مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال نے کہا کہ رول 74 کے تحت وہ اس بل کے لیے جے پی سی کی تشکیل کی تجویز کریں گے۔

بہرحال، کانگریس کے کئی سرکردہ لیڈران نے آئین ترمیمی بل کی سخت مخالفت کی ہے۔ جئے رام رمیش نے ایک خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایک ملک، ایک انتخاب بل صرف پہلا سنگ میل ہے۔ اصل مقصد ایک نیا آئین لانا ہے۔ آئین میں ترمیم کرنا ایک بات ہے، لیکن ایک نیا آئین لانا آر ایس ایس اور پی ایم مودی کا اصل مقصد ہے۔‘‘ ایک دیگر کانگریس لیڈر گورو گگوئی نے کہا کہ یہ آئین اور لوگوں کو ووٹ دینے کے حق پر حملہ ہے۔ بل کی مخالفت میں کانگریس کے رکن پارلیمنٹ منیش تیواری اور سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ دھرمیندر یادو نے ایوان میں پُرزور تقریر بھی کی۔ سماجوادی پارٹی چیف اکھلیش یادو نے بھی اس بل کی شدید الفاظ میں مخالفت کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ فیصلہ حقیقی جمہوریت کے لیے خطرناک ثابت ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *