[]
بھوپال: بھوپال کے سابق میئراور مدھیہ پردیش بی جے پی کے نائب صدر آلوک شرما نے اپنی تقریر سے سیاسی تنازعہ پیدا کردیا ہے جس میں انہوں نے مسلم رائے دہندوں سے مبینہ طور پر اپیل کی تھی کہ اگر وہ زعفرانی جماعت کو ووٹ دینا نہیں چاہتے تو اپنے حق رائے دہی سے استفادہ نہ کریں۔
شرما نے ضلع رتلام میں بی جے پی ورکرس کے ایک کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا۔ ایک مبینہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا ہے جس میں شرما کو تقریر شروع کرنے سے پہلے لوگوں سے یہ کہتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ اپنے فون کیمرے بند کردیں۔
اس ویڈیو میں شرما کو یہ کہتے ہوئے سناجاسکتا ہے کہ میں جورا کے ہمارے مسلم بھائیوں سے اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ اگر وہ بی جے پی کو ووٹ دینا نہیں چاہتے تو نہ دیں لیکن میں آپ سے یہ بھی درخواست کروں گا کہ ایسی صورت میں ووٹ دینے کے لئے نہ جائیں۔
آپ کو اس حقیقت کو جاننا اور دل سے قبول کرنا ہوگا کہ آپ جس گھر میں رہ رہے ہیں وہ وزیراعظم کی ہاؤزنگ اسکیم کے تحت آپ کو دیا گیا ہے۔ شیوراج سنگھ چوہان نے مدھیہ پردیش میں حج ہاوز تک بنوایا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈگ وجئے سنگھ، کمل ناتھ اور موتی لال وورا جیسے چیف منسٹرس نے کبھی حج ہاوز بنانے کی اجازت نہیں دی تھی لیکن شیوراج سنگھ چوہان نے ایسا کیا۔
شرما کے تبصرے پر سخت اعتراض کرتے ہوئے ریاستی کانگریس ترجمان عباس حفیظ نے ان پر الزام عائد کیا کہ وہ اقلیتی برادری کو دھمکارہے ہیں۔
حفیظ نے اقلیتی کمیشن کو بھی ایک مکتوب روانہ کیا جس میں شرما کے مبینہ تبصرے کی طرف ان کی توجہ مبذول کرائی گئی ہے۔ قومی اقلیتی کمیشن کے صدرنشین اقبال سنگھ لال پورہ کے نام اپنے خط میں حفیظ نے شرما کے ریمارک کو انتہائی قابل اعتراض قرار دیا۔
انہوں نے بی جے پی لیڈر کے خلاف کارروائی کے بارے میں جاننا چاہا۔ حفیظ نے کہا کہ آلوک شرما کے ریمارک سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بی جے پی اقلیتوں میں خوف پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہے اسی لئے اقلیتی کمیشن کو شرما کے خلاف کارروائی شروع کرنی چاہئے۔