[]
آسمان امامت کے چوتھے ستارے حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کی شہادت کی مناسبت مہر نیوز کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے حجت الاسلام سید حسن جلالی نے کہا کہ اپنے زمانے کے امام کی معرفت حاصل کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ چنانچہ روایت میں آیا ہے کہ اگر کوئی اپنے زمانے کے امام کی معرفت کے بغیر مرے تو جاہلیت کی موت مرتا ہے۔
حجت الاسلام سید حسن جلالی نے کہا امام زین العابدین علیہ السلام چوتھے امام ہیں۔ بعض تاریخی کتابوں کے مطابق آپ کی والدہ ایرانی بادشاہ یزدگرد سوم کی بیٹی شہربانو تھیں البتہ بعض مورخین نے اس کو مسترد کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امام سجاد علیہ السلام نے اپنے زمانے میں بہت سارے نشیب و فراز دیکھے۔ آپ کے دور امامت میں اسلام اور تشیع میں اہم واقعات رونما ہوئے۔ حادثہ کربلا اور خانہ کعبہ کو نذر آتش کرنا ایسے واقعات تھے جن کے بعد آپ کو مناسب اور معقول موقف اپنانا ضروری تھا جس سے امر بالمعروف کا فریضہ بھی ادا ہو جائے اور دین اسلام پر کوئی ضربہ بھی نہ آئے۔ بنی امیہ کے تاریک دور میں ایسا موقف اپنانے کی ضرورت تھی جس سے اپنی اور شیعوں کی جان بھی بچ جائے اور اسلام کو بھی تحفظ ملے۔
حجت الاسلام جلالی نے کہا کہ اسی وجہ سے امام عالی نے ایک عرصہ تقیہ کی حالت میں گزارا۔ آپ نے صحیفہ سجادیہ اور دعائے مکارم الاخلاق جیسوں کے ذریعے اپنے شیعوں کو تعلیمات اہل بیت سے روشناس کرایا۔
امام سجاد علیہ السلام نے بنی امیہ، بنی مروان اور آل زبیر کا دور دیکھا جن میں سے ہر ایک تشیع کو نابود کرنے کا خواہشمند تھا۔ معمولی غلطی اسلام اور تشیع کے لئے تباہ کن ہوسکتی تھی۔ آپ نے ایسی پالیسی اپنائی جس سے اسلام اور تشیع دونوں کی حفاظت ممکن ہوئی۔
حجت الاسلام جلالی نے کہا کہ میدان کربلا میں امام سجاد علیہ السلام مشیت الٰہی سے بیمار تھے جس کی وجہ سے آپ زندہ بچ گئے۔