[]
فتح پور(یوپی): اترپردیش کے ضلع فتح پور میں مقامی حکام نے منگل کی صبح کڑے پہرہ میں 185 سالہ قدیم نوری مسجد کا ایک حصہ گرادیا۔ حکام کا دعویٰ ہے کہ یہ حصہ غیرقانونی تھا اور باندہ۔ بہرائچ ہائی وے کی توسیع میں رکاوٹ بنا ہوا تھا۔ مسجد کی انتظامی کمیٹی کے صدر کا تاہم دعویٰ ہے کہ للولی ٹاؤن کی نوری مسجد 1839 میں تعمیر ہوئی تھی جبکہ اس کے اطراف سڑک 1956 میں آئی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے الٰہ آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے جہاں ہماری درخواست کی سماعت 12 دسمبر کو ہونی ہے۔ پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ (پی ڈبلیو ڈی) نے باندہ۔ بہرائچ ہائی وے نمبر 13 کو چوڑا کرنے کے لئے مسجد کے بعض حصوں کو ہٹانے کی نوٹس دی تھی۔
محکمہ ان حصوں کو غیرقانونی تعمیرات مانتا ہے۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ مسجد کمیٹی نے اَن سنی کردی تھی۔ للولی پولیس اسٹیشن انچارج ورنداون رائے نے منگل کے دن پی ٹی آئی کو بتایا کہ باندہ۔ بہرائچ شاہراہ نمبر 13 کو چوڑا کرنے میں رکاوٹ بنے نوری مسجد کے تقریباً 20میٹر کے حصہ کو عہدیداروں کی موجودگی میں آج بلڈوزر سے گرادیا گیا اور ملبہ ہٹادیا گیا۔
ایک سوال کے جواب میں عہدیدار نے کہا کہ نظم وضبط کی صورتِ حال بہتر ہے۔ مسجد کے اطراف 200 میٹر میں تمام دکانیں بند کرادی گئی تھیں اور مسجد کے اطراف کا 300 میٹر کا علاقہ مہربند کردیا گیا۔ انہدامی کارروائی کے دورران للولی ٹاؤن عملاً پولیس چھاؤنی میں تبدیل ہوگیا تھا۔ بھاری پولیس فورس تعینات کی گئی تھی۔
یہ اقدامات فرقہ وارانہ کشیدگی اور انہدامی کارروائی کی مخالفت کے واقعات کے پس منظر میں کئے گئے۔ پولیس اور ریاپڈ ایکشن فورس(آر اے ایف) للولی ٹاؤن کے چپہ چپہ پر تعینات کردی گئی تاکہ نظم وضبط برقرار رہے۔ ورنداون رائے نے کہا کہ پی ڈبلیو ڈی نے مسجد کمیٹی کو 17 اگست 2024 کو نوٹس جاری کی تھی کہ مسجد کا کچھ حصہ ہٹادیا جائے لیکن کمیٹی نے یہ بات نہیں مانی۔
متولی نوری مسجد محمد معین خان عرف ببلو خان کا کہنا ہے کہ ان کے وکیل سید عظیم الدین نے کسی بھی انہدامی کارروائی کے خلاف الٰہ آباد ہائی کورٹ میں رِٹ پٹیشن فائل کی تھی جس کی سماعت 12 دسمبر کو ہونے والی ہے۔انہوں نے کہا کہ للولی کی نوری مسجد 1839 کی تعمیرکردہ ہے جبکہ یہاں سڑک 1956 میں بنی۔ اس کے باوجود پی ڈبلیو ڈی‘ مسجد کے بعض حصوں کو غیرقانونی قراردے رہا ہے۔