۔
وادیِ ہدی گرؤنڈ، پہاڑی شریف، حیدرآباد میں منعقدہ کل ہند اجتماع ارکان سے خطاب کرتے ہوئے، امیر جماعت اسلامی ہند جناب سید سعادت اللہ حسینی نے موجودہ دنیا کے اخلاقی، روحانی، سماجی، سیاسی اور معاشی مسائل اور مشکلات کو اجاگر کرتے ہوئے ارکان جماعت اور امت مسلمہ کو آگے بڑھ کر عدل و قسط کا علمبردار بننے کا پیغام دیا۔ آپ نے ارکان کو ان کی ذمہ داریوں کی یاد دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ’’ پُرامن اور عادلانہ معاشرہ کی تعمیر کے لیے ہمیں اعلیٰ اخلاقی کردار کی ضرورت ہے۔ اس اجتماع میں اس بڑے پیمانے پر ارکان جماعت کی شرکت تحریک اقامت دین سے ہمارے مضبوط تعلق کی دلیل ہے۔‘‘
اجتماع کے مقاصد پر بات کرے ہوئے، سید سعادت اللہ حسینی صاحب نے فرمایا کہ ’’ یہ اجتماع تحریکی تجربات کے تبادلے، اعلیٰ مقاصد کے لیے جذبہ قربانی، نظم و ضبط، ذہنی و فکری ہم آہنگی کے حصول اور اجتماعی اخلاقی قوت کے اضافے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ دنیا بھر میں اسلام اور اس کی تعلیمات پر جاری عوامی مباحث ہمیں بڑے پیمانے پر شہادت حق کے سنہری مواقع فراہم کرتے ہیں۔ ہمیں اس ماحول کو اسلام کے حوالے سے مثبت رائے عامہ کی تشکیل کے لیے استعمال کرنا چاہئے۔ ‘‘ آپ نے مزید فرمایا کہ ’’ جب اعتدال کا راستہ چھوڑ دیا جاتا ہے تو انتہا پسندی جنم لیتی ہے، جو ناانصافی کی طرف لے جاتی ہے۔ ہمیں خود بھی اس سے بچنا چاہیے اور دوسروں کو بھی بچانا چاہیے۔ ‘‘
مسلمانوں اور دیگر پسماندہ طبقات کو درپیش مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے آپ نے اتحاد اور ثابت قدمی پر زور دیا اور کہا کہ ’’ موجودہ حالات سخت ضرور ہیں لیکن کامیابی کے راستے سخت مراحل ہی سے ہوکر گزرتے ہیں۔ ‘‘ امیر جماعت نے ارکان کو ان لوگوں سے تحریک لینے کی تلقین کی جو حالات کا ماتم کرنے یا الزام ترشیوں میں مصروف رہنے کے بجائے اپنے کام پر توجہ مرکوز کرتے ہیں، اللہ سبحان تعالیٰ ایسے لوگوں کی مدد فرماتا ہے۔ ایسے افراد کی کارکردگی، ان کے تجربات اور کارنامے ہم سب کے لیے قیمتی سرمایہ ہیں۔ ‘‘