قـــصّــــہ لال گـــــائے کا

[]

مولانا سید احمد ومیض ندوی

ایک ایسے وقت جبکہ غزہ پر اسرائیلی جارحیت کو سو دن مکمل ہو چکے ہیں اور مشرق وسطی میں دھماکو صورتحال ہے؛ عالمی میڈیا میں صیہونیوں کی سرخ گائے کا خوب چرچا ہے؛ ویسے قرآن مجید میں بنی اسرائیل کے حوالے سے نہ صرف گائے کا ذکر ملتا ہے بلکہ البقرہ کے نام سے ایک مستقل سورت موجود ہے؛ جو قرآن مجید کی سب سے طویل سورت کہلاتی ہے؛ اس سورت میں قاتل کی پہچان کے لیے اللہ تعالی نے بنی اسرائیل کو ایک گائے ذبح کرنے کا حکم دیا تھا؛ سورہ بقرہ کا مکمل ایک رکوع اسی واقعے کی تفصیلات پر مشتمل ہے؛ حالیہ دنوں میں جس سرخ گائے کا چرچہ دیکھا جا رہا ہے وہ دوسری نوعیت کی ہے؛ صیہونی اپنے مسیحا دجال کی آمد اور عالمگیر دجالی حکومت کے قیام کے شدت کے ساتھ منتظر ہیں؛ یہودی روایات کے مطابق دجال کی آمد تیسرے ہیکل سلیمانی کی تعمیر پر موقوف ہے؛ جب تک تیسرا ہیکل سلیمانی پائے تکمیل کو نہیں پہنچے گا دجال نہیں آئے گا؛ اور اس ہیکل کی تعمیر کے لیے یہودیوں کا گناہوں کی نجاست سے پاک ہونابھی ضروری ہے؛ اور یہ پاکی سرخ گائے کی قربانی سے ہی حاصل ہو سکتی ہے۔
اسرائیل کے وحشیانہ حملے کے سو دن مکمل ہونے پر حماس کے ترجمان ابو عبیدہ نے ایک ویڈیو جاری کی تھی؛ جس میں سات اکتوبر کے حملے کے پس پردہ محرکات اور فلسطین پر اسرائیل کے ناجائز قبضے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں سرخ گائے کی موجودگی اور اسرائیلی گروپوں کے منصوبوں کا حوالہ دیا تھا؛ حماس کو اندازہ تھا کہ صھیونی کس رخ پر جا رہے ہیں اور مسجد اقصی کے تعلق سے ان کے ناپاک عزائم کس قدر خطرناک ہیں؛ ہیکل سلیمانی کی یہ تیسری تعمیر ہوگی؛ جس کے بعد یہودی معتقدات کے مطابق ان کا مسیحا دجال آے گا اور عالمگیر صیہونی حکومت قائم ہوگی ؛ یہودی روایت کے مطابق پہلا ہیکل حضرت سلیمان علیہ السلام نے اس مقام پر جہاں آج مسجد اقصی قائم ہے تعمیر کیا تھا؛ جس کو اس وقت کے حکمران بنو کدنزار دوم نے منہدم کر دیا تھا؛ دوسرا ہیکل زر بابل کی نگرانی میں تعمیر کیا گیا تھا؛ جس کی تزئین و آرائش شاہ ہیروڈ نے کی تھی اور یہ ہیکل 70 عیسوی میں منہدم کر دیا گیا تھا؛ اب ہیکل سلیمانی کی تیسری تعمیر کے لیے صیہونی پر عزم ہیں ؛ جو ان کے نزدیک آخری ہوگی؛ اس آخری تعمیر کے لیے ماڈل بھی تیار ہے؛ جو آثار قدیمہ کے ماہرین کی مدد سے تیار کیا گیا ہے؛ اس وقت اگرچہ ہیکل سلیمانی کی تعمیر کے لیے انسانی اور مالی وسائل مکمل طور پر میسر ہیں لیکن تعمیر کی راہ میں دو بڑی رکاوٹیں حائل ہیں: ایک صیہونیوں کو گناہوں سے پاک کرنے والی قربانی؛ اور دوسری ہیکل کی تعمیر کا مقام؛ صیہونیوں کے مطابق ہیکل سلیمانی کی تعمیر کا مقام عین وہی ہے جہاں اس وقت مسجد اقصی قائم ہے؛ ہیکل کی تعمیر کا مطلب مسجد اقصی کا انہدام ہے؛ جہاں تک یہودیوں کی پاکی کے لیے دی جانے والی قربانی کا تعلق ہے تو وہ مخصوص شرائط رکھنے والی سرخ گائے کی قربانی ہے؛ اس گائے کی نشانیاں بھی بتائی گئی ہیں کہ گائے کنواری ہو اور اس کو اپنے کھروں سمیت سرخ ہونا ضروری ہے؛ اور قربانی کے وقت اس کی عمر تین سال کے لگ بھگ ہونی چاہیے؛ قربانی کے بعد گائے کی راکھ کو پانی میں ملا کر منتخب یہودی پادریوں اور ان کے پیروکاروں کو پاک کرنے کے لیے استعمال کیا جانا ہے؛ یہودیوں کے مطابق حضرت موسی علیہ السلام کے زمانے سے لے کر سن 70 عیسوی میں دوسرے ہیکل کی تباہی تک نو گائیوں کی قربانی دی جا چکی ہے ؛اور اب دسویں گائے کی قربانی سے مسیحا(دجال )کا دور شروع ہوگا؛ تیسرے ہیکل کی تعمیر کے لیے جن شرائط والی گائے درکار ہے یہودی عقیدے کے مطابق وہ گزشتہ دو ہزار برسوں سے مل نہیں پائی ہے؛ مگر اب تیسرے ہیکل کی تعمیر کے لیے سن 1987 میں قائم ادارہ دی ٹیمپل انسٹیٹیوٹ نے دعوی کیا ہے کہ ٹیکساس کے ایک فارم میں پانچ سرخ بچھڑے دستیاب ہوئے ہیں جن میں چار قربانی کی شرائط پر پورے اترتے ہیں اور انہیں گزشتہ سال اسرائیل منتقل کر دیا گیا ہے؛ ان پر پانچ لاکھ ڈالر کی لاگت آئی ہے؛ یہ بچھڑے 2022 سے مقبوضہ مغربی کنارے کے کبوت میں چر رہے ہیں؛ یہاں اس بات کا تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ امریکی ریاست ٹیکساس سرخ گائیوں کے لیے مشہور ہے؛ صیہونی گزشتہ کئی سالوں سے ایسی گائیوں کی تلاش میں سرگرداں تھے؛ کئی برس کی تلاش کے بعد ستمبر 2022 میں ایسی پانچ بچھڑیاں تلاش کر لی گئیں ؛اور انہیں فلسطین پہنچایا جا چکا ہے؛ ان کا لوکیشن خفیہ رکھا گیا ہے؛ ان بچھڑیوں کے معائنے بھی ہوتے رہتے ہیں؛ ان پانچ میں سے چار کو قربانی کے لیے موزوں قرار دیا گیا ہے؛ 12 سال قبل جبل زیتون پر ایک پلاٹ خریدا گیا تھا جس پر قربان گاہ بھی تیار ہو چکی ہے؛ جہاں گائے کو جلایا جائے گا اور اس کی راکھ سے پاکی حاصل کی جائے گی؛ صیہونیوں کے مطابق یہ قربانی جلد ہونا ضروری ہے؛ کیونکہ گائے کی عمر تین سال سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔
1967 میں مشرقی یروشلم پر قبضے کے بعد سے دائیں بازو کے صیہونی مسجد اقصی کی جگہ تیسرا ہیکل تعمیر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں؛ جبکہ ابتدائی طور پر صرف فرنج گروپوں کا ہدف تھا؛ جیسا کہ ٹمپل انسٹیٹیوٹ اس منصوبے کو حالیہ عرصے میں مرکزی دھارے میں لایا ہے؛ جس میں یہودی آبادکاروں کے گروپ باقاعدگی سے مسلم کمپاؤنڈ پر حملہ کرتے رہے ہیں؛ ہیکل کی تنظیموں نے ہیکل کی تعمیر کے لیے بلو پرنٹس بھی جمع کرائے ہیں؛ اور وہ زیورات بھی تیار کیے ہیں جو رمضان کے مہینے میں رکھے جائیں گے؛ اس تحریک کے کارکن کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ اور یہودی انتہا پسندوں کے ایک گروپ نے ایک بکرے کو ایک رسمی قربانی کے لیے الاقصی کے احاطے میں لانے کی کوشش کی۔
پڑوسی ملک کے معروف روزنامہ امت نے اپنی یکم اپریل ٢٠٢٤ کی اشاعت میں سرخ گائے سے متعلق ایک قدرے تفصیلی رپورٹ شائع کی ہے؛ جو نہایت چشم کشا ہے جس کا خلاصہ آنے والی سطور میں پیش کیا جا رہا ہے:
یہودی روایت کہتی ہے کہ ایک بالکل سرخ گائے کی راکھ اس پاکیزگی کے لیے درکار ہے جس سے مسجد الاقصی کے مقام پر تیسرا ہیکل سلیمانی تعمیر کرنے کی شرط پوری ہو جائے گی؛ اس کے بعد خیر و شر کا آخری معرکہ ہوگا اور دنیا کا خاتمہ ہو جائے گا؛ دراصل اس روایت کے پیچھے ناپاک صھیونی سازش کا منصوبہ چھپا ہے جو مسلمانوں کے قبلہ اول مسجد اقصی کی جگہ یہودی عبادت گاہ تعمیر کرنے سے متعلق ہے ؛انتہا پسند یہودی گروپوں کا کہنا ہے کہ ھیکل مقبوضہ بیت المقدس میں بلند سطح پر تعمیر کیا جانا چاہیے؛ جہاں مسجد اقصی؛ گنبد صخرہ موجود ہے ؛کچھ کا خیال ہے کہ اس مقام پر تیسرے یہودی معبد کی تعمیر مسیحا کی آمد کا اعلان ہوگا؛ چھ روز قبل فلسطینی شہر نابلس کے قریب ایک غیر قانونی اسرائیلی بستی شیلو کے مضافات میں چند درجن اسرائیلی ایک کانفرنس میں جمع ہوئے؛ تاکہ سرخ گائے کی مذہبی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا جا سکے؛ اور اس کی ایک جھلک بھی دیکھیں؛ وہاں موجود ایک 38 سالہ اسرائیلی آباد کار چیم نے معروف نیوز ویب سائٹ میڈلسٹ آئی سے بات کرتے ہوئے کہا: یہودی تاریخ کے لیے یہ ایک نیا لمحہ ہے کہ وہ مسجد اقصی کی جگہ تیسرے ہیکل کی تعمیر سے متعلق اپنے دیرینہ خواب کو عملی جامہ پہنانے کے لیے تیار ہیں؛ تیسری یہودی عبادت گاہ کی تعمیر کے لیے قائم کردہ تھرڈ ٹیمپل کمیونٹی کے ارکان ٹیمپل انسٹیٹیوٹ کی قیادت میں جس نے اس کانفرنس کا انعقاد کیا برسوں سے ایک سرخ گائے کو تلاش کر رہے ہیں؛ جو ان کے بقول تورات میں بیان کردہ خصوصیات کے حامل ہوگی؛ ایک ایسی سرخی مائل بھوری گائے جس پر کسی اور رنگ کا ایک دھبہ بھی نہ ہو؛ حتی کہ اس کا ایک بال تک سفید یا سیاہ نہیں ہونا چاہیے ؛جسے نہ کبھی ہل میں جوتا گیا ہو اور نہ کوئی اور کام لیا گیا ہو؛ اس کانفرنس میں موجود سرخ گائے کے پمفلٹ کے مترجم 71 سالہ یہودا نے کہا کہ یہ گائیں امریکی ریاست ٹیکساس سے لائی گئی تھیں اور ان کی پاکیزگی برقرار رکھنے کے لیے انہیں خاص حالات میں پالا گیا مکمل سرخ گائے دو ہزار برس سے نہیں دیکھی گئی؛ جب رومیوں نے دوسرے یہودی ہیکل کو تباہ کیا تھا؛ تاہم 70 عیسوی میں کامل سرخ گائے کی ایک جھلک نظر آئئ چنانچہ کچھ یہودی کارکنوں اور امریکی عیسائیوں نے سرخ گایوں کی افزائش نسل کا فیصلہ کیا؛ جن کا اعتقاد ہے کہ تیسرے یہودی ہیکل کی تعمیر مسیح کی آمد اور آرمیگاڈون( نیکی اور بدی کی آخری عالمی جنگ) کا سبب بنے گی؛ 2022 میں پانچ کم عمر سرخ گائیں بہت دھوم دھام کے ساتھ ٹیکساس کے ایک کھیت سے اسرائیل پہنچی؛ اب یہ گائیں آثار قدیمہ کے ایک پارک میں رکھی گئی ہیں؛ چند روز پہلے شیلو کے مضافات میں ہونے والی سرخ گائے کانفرنس اگرچہ عام تقریبات جیسی تھی؛ یہودی ربی اور مذہبی اسکالرز تورات پڑھنے میں مصروف تھے؛ ہجوم میں سے چند لوگ مدھم روشنی کے نیچے آہستگی سے سر ہلا رہے تھے؛ تا ہم اس تقریب کو جو چیز منفرد بنا رہی تھی وہ یہ تھی کہ پہلے دو مقررین اپنے کندھوں پر اسالٹ رائفلیں لٹکائے کھڑے تھے؛ شیلو آثار قدیمہ کے سربراہ کوبی مامو نے اپنے ابتدائی کلمات میں کہا: حزب اللہ کو اس کانفرنس کا پتہ چل گیا ہے؛ اور وہ ٹیلی گرام پر اس کے بارے میں بات کر رہے ہیں؛ لبنانی مسلح تحریک حزب اللہ نے اس دن کے اوائل میں شمالی اسرائیل پر راکٹ برسائے تھے؛ یقین سے نہیں کہا جا سکتا کہ اس نے یہ راکٹ اس کانفرنس کی وجہ سے فائر کیے تھے؛ تاہم نیوز ویب سائٹ کے مطابق اس کانفرنس نے عرب سوشل میڈیا کو ضرور متوجہ کر لیا ہے؛ کانفرنس کو مثلث صھیونی سازش قرار دے کر زیادہ تر طنزیہ و مزاحیہ پوسٹیں کی جا رہی ہیں؛ تھرڈ ٹیمپل گروپ سے تعلق رکھنے والے ربی اضحاک مامو نے کرسچن براڈ کاسٹنگ نیٹ ورک کو بتایا تھا کہ اس سال یہودی تہوار “پاس اوور” کے لیے ایک تقریب کا منصوبہ بنایا تھا جو اپریل کے آخر میں آتی ہے؛ غزہ میں اسرائیل سے لڑنے والی فلسطینی تحریک حماس نے سرخ گاڑیوں سے جڑے منصوبے کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے؛ حماس کی قیادت کے ساتھ رابطے میں رہنے والے ایک سینیئر فلسطینی ذریعے نے نومبر میں مڈل ایسٹ آئی کو بتایا تھا کہ مسجد اقصی میں یہودیوں کے مستقل موجودگی کی کوششوں پر حماس نے گہری نظر رکھی ہوئی ہے؛ اس ذریعے کے بقول یہودی منصوبے میں صرف ایک چیز باقی رہ گئی ہے؛ وہ ہے سرخ گائے کو ذبح کرنا؛ جو انہوں نے امریکہ سے درآمد کی ہیں؛ اگر انہوں نے ایسا کیا تو یہ تیسرے ہیکل کی تعمیر نو کا اشارہ ہوگا؛ جنوری میں حماس کے عسکری ونگ کے ترجمان ابو عبیدہ نے سات اکتوبر کو غزہ کی پٹی کے قریب اسرائیل پر حملے کے 100 دن مکمل ہونے کے موقع پر ایک تقریر کی؛ جس میں انہوں نے بتایا تھا کہ اسرائیل پر حملہ کرنے کے فیصلے کا سرخ گاڑیوں کی درآمد اور اس کے پیچھے یہودی منصوبے سے براہ راست تعلق تھا؛ جو ترجمان کے بقول پوری فلسطینی قوم کے جذبات کے خلاف جارحیت ہے ؛لاس اینجلس سے تعلق رکھنے والا 19 سالہ طالب علم یاکوف صرف سرخ گائے دیکھنے کے لیے آیا؛ یاکوف نیوز ویب سائٹ کو بتایا کہ میں نے ساری زندگی سرخ بچھڑوں اور پہلے اور دوسرے ہیکل سلیمانی کے بارے میں سنا تھا ؛ان میں سے ایک یعنی سرخ گائیں دیکھنے کے موقع پر بہت پرجوش ہوں؛ تھرڈ ٹمپل مومنٹ کے ایک پرانے رکن نے کہا کہ سرخ گائے کو ذبح کرنے اور مسجد اقصی کی جگہ تیسرا ہیکل بنانے کے درمیان بہت طویل سفر طے کرنا ہے ؛اس نے 13 مسائل کی نشاندہی کی ہے؛ جنہیں تعمیر شروع کرنے سے پہلے حل کرنا ضروری ہے ؛جن میں سے ایک ایک منصوبے کو قانونی شکل دینے کے لیے اسرائیل کی پارلیمنٹ سے اجازت حاصل کرنا ہے,؛ 1967 میں مشرقی بیت المقدس پر قبضہ کرنے کے بعد سے اسرائیلی حکومت نے مسجد اقصی کے احاطے میں یہودیوں کی عبادت اور موجودگی پر عثمانی دور کی سخت پابندیاں برقرار رکھی ہوئی ہیں؛ یروشلم کے چیف ربی نے 1921 میں الاقصی میں داخل پر پابندی لگا رکھی ہے چیف ربی کے حکم نامے کے مطابق جب تک یہودی اپنی تطہیر نہ کر لیں مسجد اقصی میں داخل نہ ہوں؛ اور ان کے نزدیک یہ پاکیزگی سرخ گائے کی راکھ کے بغیر ناممکن ہے؛ بار ایلان یونیورسٹی کے ایک پروفیسر کی تحقیق سے اندازہ لگایا گیا ہے کہ ایک گائے کی راکھ سے اتنا پانی پاک کیا جا سکتا ہے جو 660 ارب بار طہارت کے لیے کافی ہوگا؛ تھرڈ ٹمپل کی کمیونٹی کے کچھ کارکنوں نے اس سے پہلے بھی الاقصی کے احاطے میں رسمی قربانیاں ادا کرنے کی کوشش کی تھی ؛لیکن اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے ایسا کرنے سے روک دیا گیا تھا”(روزنامہ امت یکم اپریل 2024)
مختصر یہ کہ سرخ گائے کے حوالے سے اسرائیلی حلقوں میں جو سرگرمیاں دیکھی جا رہی ہیں وہ امت مسلمہ کے لیے نہایت تشویش ناک ہیں ؛ مسجد اقصی مسلمانوں کا قبلہ اول ہے؛ اس کے خلاف کسی بھی قسم کی جارحیت مسلمانوں کے لیے ناقابل برداشت ہے؛ اقصی کے تعلق سے مسلمانوں میں جو عقیدت و محبت پائی جاتی ہے؛ کسی صورت اسے ختم نہیں کیا جا سکتا؛ عالم اسلام کے حکمرانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسرائیل کی ریشہ دوانیوں سے آگاہ رہیں اور اقصی کے خلاف کی جانے والی سازشوں کو ناکام بنانے کی ہر ممکن کوشش کریں ۔
۰۰۰٭٭٭۰۰۰



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *