[]
وستارا کے سی ای او نے دو ہفتوں سے جاری بحران کے درمیان ملازمین سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمپنی کے مشکل ترین دن ختم ہو گیا ہے۔
ایئرلائن وستارا، جو تقریباً دو ہفتوں سے پروازیں چلانے میں مسائل کا سامنا کر رہی ہے، جلد ہی بحران سے مکمل طور پر باہر آ جائے گا۔ کمپنی کو لگتا ہے کہ اس کے مشکل ترین دن پیچھے رہ گئے ہیں اور اب اس کی بحالی کی باری آ گئی ہے۔
ٹاٹا گروپ کی اس ایویشن کمپنی کے سی ای او ونود کنن نے جاری بحران کے درمیان جمعرات کو ایک خط لکھ کر ملازمین کو مخاطب کیا۔ انہوں نے کہا کہ کمپنی اپنے کام کو مستحکم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اب اس کے برے دن پیچھے رہ گئے ہیں۔ کمپنی نے کامیابی کے ساتھ تقریباً 25-30 روزانہ پروازیں دوبارہ شروع کی ہیں۔ اب کمپنی 24 مئی اور اس کے بعد کے منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔
نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ پر شائع خبر کے مطابق وستارا کا بحران تقریباً دو ہفتے قبل شروع ہوا جب اس کے بہت سے پائلٹ بڑے پیمانے پر چھٹی پر چلے گئے۔ بعد ازاں کئی پائلٹس کے استعفیٰ کی خبریں بھی سامنے آئیں۔ اس کی وجہ سے وستارا کو فلائنگ سٹاف کی کمی کا سامنا کرنا پڑا اور وہ اپنے کاموں کو کم کرنے پر مجبور ہوا۔ بحران کے پہلے تین دنوں میں کمپنی کی تقریباً 150 پروازیں منسوخ کی گئیں۔ بعد میں، کمپنی نے پورے مہینے کے لیے روزانہ 25-30 پروازیں بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جو اس کے کل آپریشنز کے تقریباً 10 فیصد کے برابر ہے۔
بحران کے حوالے سے کنن نے ملازمین سے خطاب کرتے ہوئے نیوز لیٹر میں کہا کہ مالی سال کا آغاز کمپنی کے لیے اچھا نہیں رہا۔ مالی سال شروع ہوتے ہی اسے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے یہ بھی اعتراف کیا کہ کمپنی کو درپیش مسائل کو بہتر طریقے سے سنبھالا جا سکتا تھا۔ بحران کو سیکھنے کا موقع بتاتے ہوئے، وستارا کے سی ای او نے کہا کہ کمپنی اب اس وقت سے آگے بڑھی ہے اور کاموں کو مستحکم کرنے میں مصروف ہے۔
وستارا کو گروپ کی دوسری ایئر لائن ایئر انڈیا سے بحران سے نمٹنے میں کافی مدد ملی ہے۔ ایئر انڈیا نے وستارا کو درپیش پائلٹس کی کمی کو دور کرنے کے لیے اپنے پائلٹس کو ڈیپوٹیشن پر بھیجا ہے۔ اس حوالے سے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ اے 320 فیملی طیارے کو اڑانے کے لیے ایئر انڈیا کی جانب سے پائلٹوں کو وستارا بھیجا جا رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔