[]
مہر خبررساں ایجنسی نے فلسطینی شہاب نیوز کے حوالے سے بتایا ہے کہ غزہ میں فلسطینی حکومت کے میڈیا آفس نے اس محصور پٹی میں پچھلے چھے مہینوں کے دوران صیہونی حکومت کے جرائم اور وحشیانہ کارروائیوں کی ایک جامع رپورٹ شائع کی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق غزہ میں نسل کشی کے ان 180 دنوں میں صہیونی فوج کی جانب سے 2,922 جرائم کا ارتکاب کیا گیا جن کے نتیجے میں 3,9975 فلسطینی شہید اور لاپتہ ہوچکے ہیں۔
غزہ کے شہداء میں 14500 بچے بھی شامل ہیں جن میں سے 30 کی موت غذائی قلت کے نتیجے میں ہوئی جب کہ 9560 خواتین ہیں۔ اس قاتل حکومت کی جارحیت کے نتیجے میں 484 طبی اہلکار، 65 شہری دفاع کے اہلکار اور 140 صحافی شہید ہوئے۔
ان حملوں کے نتیجے میں 7,000 افراد لاپتہ جب کہ 75,577 فلسطینی زخمی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق غزہ میں صیہونی حکومت کے جرائم کے کل متاثرین میں سے 73 فیصد خواتین اور بچے ہیں۔ اس وقت غزہ میں 17000 فلسطینی بچے اپنے ماں باپ یا ان میں سے کسی ایک کے بغیر رہتے ہیں۔
بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ 11,000 زخمی فلسطینیوں کی حالت تشویشناک ہے اور انہیں علاج کے لیے غزہ سے باہر جانے کی ضرورت ہے۔ جب کہ کینسر کے 10 ہزار مریضوں کو بھی اپنا علاج جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔
اس کے علاوہ غزہ میں نقل مکانی کے نتیجے میں 1088764 فلسطینی متعدی امراض میں مبتلا ہو چکے ہیں جن میں سے 8000 شدید ہیپاٹائٹس ہیں۔ 60,000 حاملہ فلسطینی خواتین بھی مناسب صحت کی دیکھ بھال نہ ہونے کے باعث موت کے خطرے سے دوچار ہیں۔ اس پٹی میں 350,000 دائمی مریض بھی ادویات کی کمی کے باعث خطرے میں ہیں۔
صہیونی فوج اب تک طبی عملے کے 310 ارکان اور بارہ صحافیوں کو گرفتار کر چکی ہے، اس وقت غزہ میں 20 لاکھ افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق صیہونی حکومت نے اپنے راکٹ حملوں میں 171 سرکاری ہیڈکوارٹر، 100 اسکول اور یونیورسٹیاں، 229 مساجد، 3 چرچ اور 70 ہزار رہائشی یونٹس کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے۔ رہائشی یونٹوں کی یہ تعداد اس طرح تباہ ہوئی ہے کہ ان میں رہنا ممکن نہیں۔
گزشتہ 6 ماہ میں اسرائیلی فوج نے غزہ کے بے گھر لوگوں پر 70 ہزار ٹن دھماکہ خیز مواد گرایا ہے اور ان حملوں کے نتیجے میں 32 ہسپتال اور 53 طبی مراکز بند ہو چکے ہیں۔ اس دوران صیہونی حکومت نے صحت کے 159 اداروں اور 126 ایمبولینسوں کے علاوہ 200 ثقافتی اور قدیم عمارتوں کو بھی نشانہ بنایا۔