[]
مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے اجلاس بلایا گیا جس میں صہیونی حکومت کی جانب سے ایرانی سفارتخانے پر میزائل حملے کی شدید مذمت کی گئی۔
منگل کو ایرنی خاتون نمائندے نے دمشق میں صہیونی حکومت کے حملے کے بعد ایران کی جانب سے شدیدمذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل نے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔
اجلاس کے دوران روسی نمائندے نے کہا کہ صہیونی حکومت سفارتی مشنز پر حملے کررہی ہے جبکہ اقوام متحدہ کی قرارداد کے باوجود غزہ میں جنگ بندی کو کوئی اہمیت دینے کے لئے تیار نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل شام میں مختلف اہداف کو وسیع پیمانے پر ہدف بنارہا ہے جبکہ مغربی ممالک نے صہیونی حملوں کے بارے میں خاموشی اختیار کررکھی ہے۔
روسی نمائندے نے کہا کہ امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے صہیونی حملے کی مذمت بھی نہیں کی۔ انہوں نے فرانسیسی نمائندے سے مخاطب ہوکر کہا کہ اگر فرانسیسی سفارت خانے پر ایسا حملہ ہوتا تو آپ کا کیا ردعمل ہوتا؟
چین نے شام اور لبنان پر اسرائیلی حملوں کو فوری طور پر بند کرنے کی اپیل کی۔
کنگ شوانگ نے کہا کہ اسرائیل کو جارحانہ حملوں کا سلسلہ فوری طور پر روکنا ہوگا کیونکہ ان اقدامات کی وجہ سے خطے کا امن خطرے میں پڑسکتا ہے۔
اجلاس کے دوران سوئٹزرلینڈ کے نمائندے نے صہیونی حکومت کے حملے کی شدید مذمت کی اور کہاکہ اس طرح کے حملوں کی وجہ سے خطے کو شدید خطرات لاحق ہوں گے۔
الجزائر اور سلوینیا نے بھی صہیونی حکومت کے حملوں کی شدید مذمت کی اور کہاکہ اسرائیل جان بوجھ کر عالمی برادری کی اپیل کو نظر انداز کررہا ہے۔ اقوام متحدہ کو اس طرح کے مواقع پر اپنی رٹ قائم کرنے کے لئے فعال کردار ادا کرنا ہوگا۔
امریکی نمائندے نے کہا کہ امریکہ کو اسرائیلی حملوں کے بارے میں قبل از وقت کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی تھی۔ ایرانی سفارت خانے پر حملے میں امریکہ کا کوئی کردار نہیں تھا۔