[]
سچ تو یہ ہے کہ ’اپریل فول‘ ایک سماجی برائی ہے، جس سے ہمیں دوری اختیار کرنی چاہیے۔ ہمیں چاہیے کہ ہمیشہ سچ بولیں اور جھوٹ سے خود کو بچائیں۔
یکم اپریل کو ہر سال دنیا بھر میں لوگ ’اپریل فول‘ بڑے ہی جوش کے ساتھ مناتے ہیں۔ یہ ایک ایسا دن ہے جس میں لوگ برسرعام جھوٹ بولتے ہیں اور ایک دوسرے کو بے وقوف بناتے ہیں۔ دن بھر جھوٹ بولنے اور بے وقوف بنانے کا یہ سلسلہ جاری رہتا ہے، لوگ اس کو ہنسی مذاق کے طور پر لیتے ہیں۔ لوگ طرح طرح کی بے وقوفانہ حرکتیں بھی کرتے ہیں۔ کبھی کسی کو دعوت پر بلا کر خود غائب ہو جاتے ہیں، تو کبھی خود آنے کا وعدہ کر کے نہیں جاتے اور بعد میں کہتے ہیں ’اپریل فول بنایا‘۔ کبھی کبھی تو ایسا بھی ہوتا ہے کہ لوگ اپنے دوست احباب کو کسی جھوٹے حادثے کی خبر دے کر اس کے ساتھ اپریل فول مناتے ہیں اور قصداً اس شخص کو اذیت میں مبتلا کر دیتے ہیں۔ گویا کہ اپریل فول منانے والے لوگ ایک دوسرے کو بے وقوف بنا تے ہیں، دھوکہ دیتے ہیں، وعدہ خلافی کرتے ہیں، تکلیف پہنچاتے ہیں اور خود اس سے محظوظ ہوتے ہیں۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ کئی دفع یہ مذاق سنگین صورت اختیار کر لیتا ہے اور اس سے کئی طرح کے نقصان بھی ہوتے ہیں۔ دور جدید میں اپریل فول منانے کا چلن اتنا زیادہ بڑھ چکا ہے کہ سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا اس سے بھرے پڑے نظر آتے ہیں۔ اس دن لوگوں کو اپریل فول بنانے کے مقصد سے جھوٹی خبریں پوسٹ کی جاتی ہیں، اور یہ اتنا عام ہو گیا ہے کہ کئی بار لوگ یکم اپریل کو سچی خبر پر بھی یقین کرنے سے بچتے رہتے ہیں۔
یکم اپریل کا سچا واقعہ غور کرنے لائق ہے۔ ایک نوجوان کی موت ٹرین کی زد میں آ کر ہو گئی۔ جب نوجوان کے گھر والوں کو اطلاع دی گئی تو گھر والوں نے جواب دیا کہ ’اپریل فول مت بناؤ‘۔ نوجوان کے گھر والے بے وقوف نہ بننے کی وجہ سے کتنے گھنٹوں تک اپنے بیٹے کے پاس نہیں پہنچے جبکہ انہیں کئی بار اطلاع دی گئی کہ ان کے بیٹے کی موت ہو گئی ہے۔ گھنٹوں بعد نوجوان کے گھر والوں کو اس کی موت کا یقین ہوا۔
ایک واقعہ 1946 کا مشہور ہے۔ 31 مارچ 1946 کو محکمہ موسمیات نے الاسکا (Alaska)کے الیوشن آئی لینڈ (Aleutian Island) میں یکم اپریل کو زلزلے اور سنامی آنے کا الرٹ جاری کر دیا تھا۔ لیکن لوگوں نے جب تاریخ ’1 اپریل‘ پر غور کیا تو ’اپریل فول‘ کا مذاق سمجھ کر اسے نظر انداز کر دیا۔ پھر وہی ہوا جس کا ڈر تھا۔ 8.6 شدت کا زبردست زلزلہ آیا جو اپنے ساتھ زبردست تباہی لایا۔ مکانات منہدم ہو گئے اور بڑی تعداد میں لوگ ملبے تلے دب گئے۔ پھر کچھ دیر بعد سنامی بھی آ گیا اور پورا علاقہ اس سے بری طرح متاثر ہوا۔ ’اپریل فول‘ کے دھوکہ میں کئی لوگوں کی موت ہو گئی اور کئی لوگ سنامی میں بہہ گئے۔
اپریل فول کے حوالے سے ایک سچا واقعہ یہ بھی ہے جب لوگوں نے حقیقت پر مبنی خبر کو جھوٹ تصور کر لیا تھا۔ دراصل اپریل فول منانے کے حوالے سے گوگل کمپنی کی ایک پرانی تاریخ رہی ہے۔ اس دن یہ صارفین کے ساتھ مذاق کرتے ہیں۔ اس لیے جب گوگل نے جی میل کو یکم اپریل 2004 کو لانچ کیا تھا تو اسے بھی لوگ اپریل فول سمجھ بیٹھے تھے۔ دراصل ایک جی بی فی صارف کے اسٹوریج کی پیشکش ایک نئی سوچ تھی جس پر لوگوں کو یقین نہیں ہوا اور اسے ’اپریل فول‘ تصور کیا۔
’اپریل فول‘ کب سے منایا جا رہا ہے اور اس کی وجہ کیا ہے اس کی کوئی مصدقہ تاریخ سامنے نہیں آئی ہے۔ اس معاملے میں الگ الگ مورخین کی مختلف آراء ہیں اور سبھی کی اپنی اپنی دلیلیں ہیں۔ ایک روایت کے مطابق 1582ء میں فرانس نے جولین کیلنڈر کو چھوڑ کر گریگورین کیلنڈر اپنایا۔ گریگورین کیلنڈر میں نیا سال یکم جنوری کو منایا جاتا ہے جبکہ جولین کیلنڈر میں یکم اپریل کو منایا جاتا تھا۔ کچھ لوگ ایسے تھے جو کیلنڈر بدلنے کے باوجود بھی یکم اپریل کو ہی نیا سال مناتے تھے۔ اس لیے لوگ ان کا مذاق اڑاتے۔ اسی نے بعد میں ’اپریل فول‘ کی صورت اختیار کر لیا۔
دوسری روایت یہ مشہور ہے کہ ایک وقت اسپین پر عیسائیوں نے قبضہ کیا تو انہوں نے مسلمانوں کے ساتھ بہت ظلم و ستم کیا، انہیں غلام بنایا، یہاں تک کے انہوں نے مسلمانوں کو دوسرے ملک بھگا دیا۔ جو مسلمان یہاں رہ گئے انھوں نے ڈر کی وجہ سے اپنے نام کو بدل کر عیسائی نام رکھ لیا تاکہ ان کی حقیقت معلوم نہ ہو۔ لیکن عیسائیوں کو اس بات کا شبہ تھا کہ کچھ مسلمان یہاں موجود ہیں اس لیے انہوں نے ملک میں یہ اعلان کروایا کہ یکم اپریل کو سارے مسلمان غرناطہ میں جمع ہو جائیں تاکہ انہیں ان کے ملک بھیج دیا جائے۔ جب سارے مسلمان ملک جانے کے لیے جہاز میں بیٹھ گئے تو منصوبے کے مطابق گہرے پانی میں انھیں ڈبا دیا گیا۔ پھر اس کے بعد عیسائیوں نے مسلمانوں کو بے وقوف بنانے پر خوب جشن منایا۔ یہ یکم اپریل کا دن تھا اور تبھی سے اس دن کو اپریل فول کی شکل میں منایا جانے لگا۔
مذکورہ بالا روایات کے علاوہ بھی ’اپریل فول‘ سے متعلق کئی کہانیاں مشہور ہیں، لیکن سبھی کی بنیاد میں جھوٹ، فریب اور بے وقوف بنانا ہی موجود ہے۔ یہاں غور کرنے والی بات یہ ہے کہ کیا جھوٹ، فریب اور بے وقوف بنانے کو کسی بھی طرح درست ٹھہرایا جا سکتا ہے؟ کہیں ’اپریل فول‘ منانے کی کوشش میں آپ گنہگار تو نہیں ہو رہے؟ دراصل ہمارا مذہب اسلام تو جھوٹ اور فریب کو قطعاً ناپسند کرتا ہے۔ اسلام ہمیں سچائی کے راستے پر چلنے کی ہدایت دیتا ہے اور مکر و فریب سے دور رہنے کی تلقین کرتا ہے۔ قرآن اور حدیث میں کئی جگہ ہمیں ان برائیوں سے بچنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ قرآن میں ایک جگہ لکھا ہے (ترجمہ) ’’جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ہے۔‘‘ (آل عمران: 61)۔ اسی طرح سورۃ الزمر کی تیسری آیت میں میں لکھا ہے (ترجمہ) ’’بے شک اللہ کسی ایسے شخص کو ہدایت نہیں دیتا جو جھوٹا ہے، بڑا نا شکر گزار ہے۔‘‘ سورۃ التوبہ میں بھی ہے (ترجمہ) ’’اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سچ بولنے والوں میں سے ہو جاؤ۔‘‘ (التوبہ: 119)
آئیے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ فرامین بھی دیکھتے ہیں۔ انھوں نے فرمایا کہ ’’جھوٹ سے بچو کیونکہ جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ جہنم کی طرف لے جاتا ہے، آدمی ہمیشہ جھوٹ بولتا رہتا ہے اور اس کی جستجو میں رہتا ہے، یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک بہت بڑا جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔‘‘ (ترمذی:391/3، حدیث 1978)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہی ارشاد ہے کہ ’’اس شخص کے لیے ہلاکت ہے، جو لوگوں کو ہنسانے کے لیے کوئی بات کہے اور اس میں جھوٹ بولے، اس کے لیے ہلاکت ہے، ہلاکت ہے۔‘‘ (ابوداؤد: 4990، عن معاویہ بن حیدہؓ)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک قول یہ بھی ہے کہ ’’جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو فرشتہ اس کے جھوٹ کی بدبو کی وجہ سے ایک میل دور ہو جاتا ہے۔‘‘ (ترمذی: 1972، عن ابن عمرؓ)
گویا کہ اسلام ہمیں سچائی پر چلنے اور سچی زندگی گزارنے کا حکم دیتا ہے۔ افسوس اس بات کا ہے کہ مسلمانوں نے بھی ’اپریل فول‘ منانا شروع کر دیا ہے، جو فکر انگیز ہے۔ آج لوگ مغربی تہذیب کے دلدادہ ہو چکے ہیں اور مسلمان بھی اپنی تہذیب سے دھیرے دھیرے دور ہوتا جا رہا ہے۔ ہمارے ارد گرد برائیاں پھیلتی جا رہی ہیں اور ہم بھی اس کی زد میں آ رہے ہیں۔ پڑھے لکھے لوگ بھی بات بات پر جھوٹ بولتے ہیں۔ ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ جھوٹ ہمیشہ نقصان ہی پہنچاتا ہے۔ ہمیں ایسا کوئی عمل نہیں کرنا چاہیے جو ہمارے دین کے خلاف ہو۔ سچ تو یہ ہے کہ ’اپریل فول‘ ایک سماجی برائی ہے، جس سے ہمیں دوری اختیار کرنی چاہیے۔ ہمیں چاہیے کہ ہمیشہ سچ بولیں اور جھوٹ سے خود کو بچائیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔