ظفر آغا: اصولوں پر قائم رہنے والے دانشمند اور انسان دوست ایڈیٹر

[]

الہ آباد یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کر 1970 کے ہندوستان میں پروان چڑھنے والے ظفر صاحب بایاں محاذ، لبرل اور سیکولر نظریات کی کھل کر حمایت کرتے تھے لیکن جو لوگ ان سے اختلاف رکھتے تھے ان کے ساتھ بھی وہ ہمیشہ باوقار رویہ اپناتے تھے۔ وہ اکثر زور دے کر کہتے تھے کہ کیا ہندوستان میں جمہوریت کا زمانہ ختم ہونے والا ہے! جب ادے پور میں ایک ہندو درزی کا پیغمبر اسلامؐ کی توہین کرنے کے الزام میں بہیمانہ طور پر قتل کیا گیا تھا اور اس پر آر ایس ایس اور بی جے پی نے فرقہ وارانہ نعرے بلند کیے، ظفر صاحب نے قارئین کو یاد دلایا کہ پیغمبر محمدؐ کو رحمت کا پیغمبر ’رسولِ کریم‘ کے طور پر جانا جاتا ہے۔ انہوں نے لکھا، ’’قاتلوں نے مقتول پر رحم نہیں کیا اور پیغمبرؐ کا بھی احترام نہیں کیا۔ جن لوگوں نے مذہب کے نام پر یہ جرم کیا وہ اسلام اور سیرت نبویؐ سے واضح طور پر ناواقف تھے۔‘‘

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *