آہ ظفر آغا صاحب!…سہیل انجم

[]

روزنامہ قومی آواز کی تاریخ پر میری کتاب ’جدید اردو صحافت کا معمار قومی آواز‘ 2022 میں منظر عام پر آئی۔ اس کے آخر میں میں نے قومی آواز کی ویب سائٹ پر بھی ایک مضمون شامل کیا ہے جس میں میں نے ظفر آغا صاحب کی صحافتی صلاحیتوں کا اعتراف کیا ہے۔ میں یہاں پر اس کا ایک پیراگراف پیش کرنا چاہوں گا۔ میں نے ان کے بارے میں اس کتاب میں لکھا تھا:

”ظفر آغا کا نام صحافتی دنیا میں کافی معروف ہے۔ وہ ایک سنجیدہ صحافی کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں۔ انھوں نے 70 کی دہائی میں اپنے صحافتی کریئر کا آغاز کیا۔ وہ پرنٹ اور الیکٹرانک دونوں میڈیا کا خاصا تجربہ رکھتے ہیں۔ الہٰ آباد سے تعلق رکھنے والے ظفر آغا انگریزی رسائل و جرائد لنک، بزنس اینڈ پولیٹیکل آبزرور، انڈیا ٹوڈے اور پیٹریاٹ میں خدمات انجام دے چکے ہیں۔ وہ ایک عرصے تک ٹی وی چینل ای ٹی وی کے لیے، جو کہ اب نیوز 18 ہو گیا ہے، مختلف شخصیات کے انٹرویوز کرتے رہے ہیں جنھیں بڑے پیمانے پر اور پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا جاتا رہا ہے۔ وہ ملکی اور غیر ملکی اخبارات میں کالم بھی لکھتے رہے ہیں۔ انگریزی کے علاوہ ان کو اردو صحافت کا بھی خاصا تجربہ ہے۔ وہ روزنامہ جدید میل کے ایڈیٹر رہے ہیں۔ ان کے کالم ملک و بیرون ملک کے اردو اخباروں میں بھی مسلسل شائع ہو رہے ہیں۔ امید کی جاتی ہے کہ وہ اپنے صحافتی تجربات کو بروئے کار لاکر قومی آواز کو اسی مقام پر فائز کریں گے جو اس کا طرہئ امتیاز تھا۔‘‘

اور مجھے اس کے اعتراف میں کوئی عار نہیں کہ انھوں نے قومی آواز پورٹل کو معیاری پورٹل کی صفوں میں کھڑا کر دیا۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *