[]
گوہاٹی: آسام کے سابق بی جے پی رکن اسمبلی شیل آدتیہ دیو جو اکثر اپنے اشتعال انگیز تبصروں سے تنازعات میں گھری ہوئی رہتی ہیں‘ انہوں نے مساجد سے اذاں دینے پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
دیو نے سوال کیا کہ کیا اقلیتی برادری کے ارکان کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ دن میں 5 مرتبہ اور سالانہ 1825مرتبہ مجھے ایذارسانی کریں۔ کیا کسی سیکولر سماج میں یہ مذہبی طریقہ قابل ِ قبول ہے؟۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں اپنے اس بیان پر جیل جانے کے لئے تیار ہوں کہ اذاں کو غیرقانونی قراردیا جائے۔ ہوجائی حلقہ اسمبلی کے سابق رکن اسمبلی نے اذاں دیئے جانے کو غیراخلاقی قراردیا اور کہا کہ جب بھی میں ایک کے بعد ایک مساجد سے اذاں سنتا ہوں تو مجھے یہ محسوس ہوتا ہے کہ میرا علاقہ افغانستان میں تبدیل ہوگیا ہے اور طالبان ہماری ریاست پر کنٹرول کررہے ہیں۔
انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ اذاں کے لئے لاؤڈ اسپیکرس میں چیخنا اسلامی مذہبی طریقہ نہیں ہوسکتا البتہ نماز پڑھنا ان کا مذہبی طریقہ ہوسکتا ہے۔
دیو نے مزید کہا کہ رکن اسمبلی کی حیثیت سے ان کی میعاد کے دوران انہوں نے اُس وقت کے اسمبلی اسپیکر سے درخواست کی تھی کہ وہ جمعہ کے روز سیشن کو جلد روکنا بند کریں تاکہ مسلمانوں کو نماز پڑھنے کا وقت دیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ سیکولر ملک میں ایسا نہیں ہوتا۔
اسی دوران دیو کے ریمارکس کے خلاف گوہاٹی ہائی کورٹ کے3 وکلاء نے شکایت دائر کی ہے۔ باور کیا جاتا ہے کہ ڈسپور پولیس نے بھی اس معاملہ کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔
بہرحال سابق رکن اسمبلی نے کہا کہ میں اذاں پر پابندی عائد کرنے اپنی اپیل عدالت میں جج کے سامنے رکھوں گا۔دیو نے قبل ازیں کہا تھا کہ اقلیتی برادری کے افراد مسجدوں میں بندوقیں چھپاتے ہیں اور پھر دہشت گرد سرگرمیوں میں ان کا استعمال کرتے ہیں۔