متنازعہ فلم رضا کار کی جاریہ ماہ ریلیز متوقع

[]

حیدرآباد: بار بار رکاوٹوں کے درمیان بالآخر 15 مارچ کو رضاکار حیدرآباد کی خاموش نسل کشی نامی فلم ریلیز کی جائے گی۔ یہ فلم ناقدین کے نزدیک ہندوتوا پروپیگنڈہ فلم ہے،

جس میں زیادہ تر توجہ مسلم ملیشیا جسے رضاکار کہا جاتا تھا، اور ان دنوں کی سرگرمیوں پر مرکوز ہے جس کے نتیجے میں 17 ستمبر 1948 کو ہندوستانی فوج کے ذریعہ سابقہ ریاست حیدرآباد کا ہندوستان سے الحاق کیا گیا تھا۔

فلم سازوں کا مقصد اس فلم کو گزشتہ اکتوبر کے مہینے میں اسمبلی انتخابات (30 نومبر) پہلے ریلیز کرنا تھا، لیکن اس میں تاخیر ہوئی۔

جی نارائن ریڈی جن کا تعلق بھونگیر ضلع سے ہے، طویل عرصہ تک کانگریس کے اہم قائدین میں شمار کیا جاتا تھا نے گزشتہ سال ہی بی جے پی میں شمولیت اختیار کر لی تھی انہوں نے اس فلم کو پروڈیوس کیا ہے۔

انہوں نے تصدیق کی کہ فلم آخر کار 15 مارچ کو ریلیز ہوگی۔ انہوں نے پہلے کہا تھا کہ اس فلم کو یکم مارچ کو ریلیز کیا جایگا۔

تلنگانہ انتخابات میں حصہ لینے کے لیے جی نارائن ریڈی نے ریاست کے چیف الیکٹورل آفیسر (سی ای او) کو مکتوب تحریر کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ وہ 17 نومبر 2023 کو رضاکاروں کے مظالم کے خلاف بنائی گئی ان کی فلم کو ریلیز کرنے کی اجازت دیں۔

دوسری طرف کئی لوگوں نے ان پر اس فلم کے ذریعے مسلم مخالف نفرت پھیلانے کا الزام لگایا ہے جس کی انہوں نے تردید کرتے ہوئے کہا کہ فلم بنانے کا مقصد یہ نہیں ہے کہ سماج میں نفرت پھیلائی جائے بلکہ وہ حقائق کو سامنے لانا چاہتے ہیں۔

دوسری طرف بھارت راشٹرا سمیتی کے کار گزار صدر اور اس وقت کے آئی ٹی وزیر کے ٹی راما راؤ نے ستمبر 2023 میں کہا تھا کہ کہ بی آر ایس حکومت فلم کی ریلیز کو روک دے گی اور معاملے کو سنسر بورڈ کے پاس لے جائے گی۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *