غزہ: 9 ہزار خواتین شہید جب کہ 60 ہزار حاملہ خواتین غذائی قلت کا شکار ہیں

[]

مہر خبررساں ایجنسی – بین الاقوامی ڈیسک: اگرچہ صیہونی رجیم اور امریکہ کے جارحانہ اشتراک سے غزہ کے عوام کی نسل کشی اور وحشیانہ قتل عام پچھلے کئی ماہ سے جاری ہے لیکن اس کے باوجود فلسطین اور دیگر محاذوں پر مزاحمتی فورسز اور قابض افواج کے درمیان محاذ آرائی جاری ہے۔  

فلسطینی وزارت صحت کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق غزہ کی پٹی میں جنگ کے آغاز سے اب تک 30,800 فلسطینی شہید اور 72,298 دیگر زخمی ہو چکے ہیں۔

یمن کے عوام کی غزہ کی حمایت میں ریلی

صعدہ شہر میں ہزاروں یمنی شہری غزہ اور فلسطینیوں کی مزاحمت کی حمایت میں سڑکوں پر نکل آئے اور امریکی اور برطانوی جنگی جہازوں کے خلاف یمنی افواج کی کارروائیوں کی بھرپور حمایت کی۔

غزہ پر قابض رجیم کی بمباری کا سلسلہ جاری/ بڑی تعداد میں لوگ شہید

تازہ ترین حملے میں صیہونی حکومت کے طیاروں نے غزہ کے رفح شہر پر بمباری کی جس کے نتیجے میں 5 افراد شہید ہو گئے۔

اسکے علاوہ دیر البلاح کے علاقے الحکر پر فضائی حملے میں 9 افراد شہید ہو گئے۔ صیہونی حکومت کے طیاروں نے غزہ کے شہروں رفح اور خان یونس پر سلسلہ وار حملے کئے۔

ادھر غزہ کے علاقے الزیتون اور نابلس میں اسرائیلی ٹینکوں نے سینکڑوں فلسطینیوں کو گھیرے میں لے کر ان پر گولیاں برسائیں جب کہ یہ لوگ  امداد کے لئے صف بنائے منتظر تھے۔ 

9 ہزار فلسطینی خواتین شہید ہوئیں/ 60 ہزار حاملہ خواتین غذائی قلت کا شکار ہیں۔

  فلسطینی وزارت صحت کے ترجمان نے کہا کہ عالمی برادری فلسطینی خواتین کے حقوق کی کوئی پرواہ نہیں کرتی اور ان کے خلاف صہیونی دشمن کی جارحیت کے خلاف خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔

ڈاکٹر اشرف القدرہ نے اس حوالے سے کہا: قابض دشمن نے غزہ کے خلاف جنگ میں 9000 خواتین کو شہید کیا جن میں ہزاروں حاملہ اور طبی عملے کی خواتین شامل ہیں اس کے علاوہ غزہ میں 60,000 حاملہ خواتین غذائی قلت، پانی کی شدید کمی اور مناسب طبی امداد کی کمی کا شکار ہیں۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ غزہ کی پٹی میں ہر ماہ تقریباً 5000 حاملہ خواتین انتہائی مشکل اور غیر محفوظ زچگی کا شکار ہوتی ہیں۔

ڈاکٹر اشرف القدرہ نے غزہ میں جنگ بندی اور فلسطینی خواتین اور ان کے خاندانوں کی نسل کشی روکنے کے لیے اقوام متحدہ سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے خواتین کے شعبے میں سرگرم اداروں اور تنظیموں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی خواتین کی حمایت کریں اور ان کے خلاف صیہونی حکومت کی جنگ اور جرائم کو روکنے کے لیے اپنی تمام تر طاقت استعمال کریں۔

امریکی صدر نے 30 ہزار فلسطینیوں کے قتل عام کی تصدیق کی

امریکی صدر جو بائیڈن غزہ میں صیہونی حکومت کے جرائم کے اہم حامیوں میں سے ہیں۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ غزہ جنگ میں گزشتہ تمام جنگوں کے مقابلے بہت زیادہ انسانی جانوں کا ضیاع ہوا ہے۔ بائیڈن نے اعتراف کیا کہ اس جنگ میں 30,000 سے زائد فلسطینی مارے گئے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے، جن کی اکثریت خواتین اور معصوم بچوں پر مشتمل تھی۔

انہوں نے کہا کہ غزہ میں چھے ہفتوں کی جنگ بندی قیدیوں کی رہائی اور اس پٹی میں ناقابل برداشت انسانی بحران میں کمی کا باعث بن سکتی ہے۔ 

جو بائیڈن نے کہا کہ جنگ کی وجہ سے بہت سے بچے یتیم ہوئے اور تقریباً 20 لاکھ لوگ حملوں کی زد میں ہیں اور بے گھر ہو چکے ہیں۔

 امریکی صدر نے کہا کہ صیہونی حکومت کو غزہ کے لئے مزید امداد کی ترسیل کی اجازت دینی چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ انسانی ہمدردی کے شعبوں میں سرگرم کارکن اس حکومت کی افواج کا نشانہ نہ بنیں۔

انہوں نے انسانی امداد رسانی کو یقینی بنانے پر زور دیتے ہوئے دعوی کیا کہ وہ صیہونی حکام پر واضح کرچکے ہیں کہ شہریوں کی حفاظت ان کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

فلسطین کے حامیوں کا کانگریس میں بائیڈن کی سالانہ تقریر کے موقع پر احتجاج

امریکی کانگریس سے بائیڈن کے سالانہ خطاب سے قبل فلسطین کے حامی مظاہرین نے کیپیٹل کے قریب سڑکیں بند کر دیں۔

بتایا جاتا ہے کہ غزہ کے حامی مظاہرین نے کانگریس کی عمارت کی طرف جانے والی سڑک کو بند کرتے ہوئے مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔

امریکی میڈیا کے مطابق مظاہرین نے بائیڈن کی گاڑی کو گزرنے نہیں دیا جس پر بائیڈن کے سکیورٹی پرٹوکول کو وائٹ ہاؤس سے کانگریس کی عمارت تک پہنچنے کے لیے معمول سے زیادہ لمبا راستہ اختیار کرنا پڑا۔

مظاہرین نے کانگریس کی عمارت کے قریب بائیڈن سے غزہ جنگ کو روکنے ​​کا مطالبہ کرتے ہوئے “ہمیں مت مارو۔” کے نعرے لگائے۔

مظاہرین نے ایک بڑا بینر بھی اٹھا رکھا تھا جس میں “بائیڈن کی میراث نسل کشی ہے۔” درج تھا۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *