[]
گوگل کے اس سابق سافٹ ویئر انجینئر کا نام لنوے ڈنگ بتایا جا رہا ہے جو دو چینی کمپنیوں کے لیے خفیہ طور پر کام کر رہا تھا۔
گوگل کے سابق سافٹ ویئر انجینئر پر مصنوعی ذہانت (AI) ٹیکنالوجی چوری کرنے کا الزام ہے۔ امریکی محکمہ انصاف کے مطابق سابق سافٹ ویئر انجینئر 2 چینی کمپنیوں کے ساتھ خفیہ طور پر کام کرتا تھا۔ گوگل کے اس سابق سافٹ ویئر انجینئر کا نام لنوے ڈنگ ہے جو کہ چینی شہری ہے۔ لنوے ڈنگ کو بدھ کے روز نیوارک، کیلیفورنیا میں گرفتار کیا گیا تھا۔
رپورٹس کے مطابق امریکی اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے کہا کہ یہ انجینئر دو چینی کمپنیوں کے لیے خفیہ طور پر کام کر رہا تھا اور گوگل کی اے آئی ٹیکنالوجی چوری کر رہا تھا۔ اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے مزید کہا کہ ڈنگ پر تجارتی راز کی چوری کے چار الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ ڈنگ کو ہر جرم کے لیے 10 سال کی سزا ہو سکتی ہے۔
سابق انجینئر کے خلاف اس کیس کی سماعت سان فرانسسکو میں امریکن بار ایسوسی ایشن کی کانفرنس کے دوران ہوئی۔ ایف بی آئی کے ڈائریکٹر نے ایک بیان میں کہا کہ گوگل کے سابق سافٹ ویئر انجینئر لنوے ڈنگ پر امریکی ٹیکنالوجی چوری کرنے کا الزام ہے۔ اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ محکمہ انصاف اے آئی اور دیگر جدید ٹیکنالوجیز کی چوری کو برداشت نہیں کرے گا جس سے ملکی سلامتی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ ہم امریکہ کی ٹیکنالوجی کی ہر قیمت پر حفاظت کریں گے تاکہ یہ غلط ہاتھوں میں نہ جائے۔
لنوے ڈنگ نے سال 2019 میں گوگل میں شمولیت اختیار کی تھی۔ ڈنگ کے پاس کمپنی کے سپر کمپیوٹنگ ڈیٹا سینٹرز کی تمام خفیہ معلومات تھیں، جنہیں وہ اپنے ذاتی گوگل کلاؤڈ اکاؤنٹ پر اپ لوڈ کر رہا تھا۔ اس ڈیٹا میں 100 سے زیادہ اہم فائلیں تھیں۔ ڈنگ دو چینی کمپنیوں کے ساتھ کام کر رہا تھا، جن میں سے ایک چینی اے آئی فرم کا چیف ٹیکنالوجی آفیسر تھا۔ دوسری طرف ایک چینی اسٹارٹ اپ فرم تھی، جس میں ڈنگ چیف ایگزیکٹو کے طور پر کام کر رہا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
;