[]
اورنگ آباد: مرکزی وزیر داخلہ کی جانب سے مجلس کو ”نئے نظام“ قرار دے کر نشانہ بنانے کے بعد حیدرآباد کی پارٹی کے لوک سبھا رکن امتیاز جلیل نے پلٹ وار کرتے ہوئے کہا کہ لوگ اب جانتے ہیں نظام کی طرح کون برتاؤ کرتے ہیں۔
یہاں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے جلیل نے بی جے پی زیرقیادت مرکزی حکومت کو بھی یہ کہتے ہوئے نشانہ بنایا کہ دفعہ370کی تنسیخ کو کئی سال گزرنے کے باوجود جموں و کشمیر میں تاحال اسمبلی انتخابات نہیں کرائے گئے۔
شاہ نے منگل کو یہاں ریالی سے خطاب کرتے ہوئے بظاہر مجلس کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پورا مراٹھواڑہ علاقہ نظام کی حکمرانی میں تھا۔سردار ولبھ بھائی پٹیل نے مراٹھواڑہ کو نظام سے آزاد کرایا اور اب سمبھاجی نگر (اورنگ آباد) کو نئے نظاموں سے آزاد کرانے کا وقت ہے۔
شاہ کے ریمارکس کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے جلیل نے کہا کہ لوگ جانتے ہیں کہ اب نظام کی طرح کون برتاؤ کررہا ہے۔ رضاکاروں نے اپنے دور میں ملک کو کمزور اور توڑنے کی کوشش کی۔ لوگ جانتے ہیں کہ اب یہ کون کررہا ہے۔ نظام اب جاچکے ہیں، میرا تعلق اس سرزمین سے ہے۔“
رضاکار حیدرآباد کے نظام کی مسلح ملیشیا تھی۔ انہوں نے کسانوں کی بغاوت کو کچلنے کی کوشش کی جو آزادی کے بعد حیدرآباد کو ہندوستان میں ضم نہ کرنے نظام کے فیصلے کے خلاف تھے۔ ریاست حیدرآباد میں موجودہ دور کا تلنگانہ، کرناٹک اور مہاراشٹرا کے حصے شامل تھے۔
جلیل نے دفعہ370 کی منسوخی کا ذکر کرنے پر بھی شاہ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ لوگوں کا دفعہ 370سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ منسوخی کے بعد کہا گیا کہ کشمیر میں انتخابات کرائے جائیں گے۔
مگر اب تین سال گزرچکے ہیں۔ جلیل نے 2019ء کے لوک سبھا انتخابات میں اورنگ آباد حلقہ سے بی جے پی کے حمایت یافتہ‘ غیرمنقسم شیوسینا کے امیدوار چندرکانت کھیرے کو شکست دی تھی۔