سحری میں اٹھانے کے لئےمائک اور سائرن کا استعمال

[]

سوال:اکثر شہروں میں رمضان المبارک میں سحری میں اُٹھانے کے لئے کچھ لوگ مائک پر نعتیہ اشعار پڑھتے ہیں، یا مسجد کے مائک سے بار بار اعلان کرتے ہیں، یا سائرن بجایا جاتا ہے؛

چوں کہ یہ وقت مریضوں اور غیر مسلموں کے لئے آرام کا ہوتا ہے؛ اس لئے بعض لوگ اس پر اعتراض کرتے ہیں، شرعی نقطۂ نظر سے اس کا کیا حکم ہے؟ (غوث پاشا، نامپلی)

جواب: سحری کھانا مسنون ہے، اس سے روزہ رکھنے میں سہولت ہوتی ہے، مریضوں کو بھی آسانی ہوتی ہے کہ وہ اس وقت دوائیں لے لیتے ہیں؛ اس لئے سحری کے لئے اُٹھانا اصولی طور پر جائز اور درست ہے، اور یہ طریقہ قدیم زمانہ سے چلا آرہا ہے،

جیسا کہ مشہور فقیہ علامہ شامیؒ وغیرہ کی عبارت سے معلوم ہوتا ہے: وینبغي أن یکون طبل المسحر في رمضان لایقاظ النائمین للسجود کبوق الحمام ( ردالمحتارمع الرد: ۶؍۳۵۰)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں رمضان المبارک میں حضرت بلالؓ اور حضرت عبدا للہ بن مکتومؓ دونوں اذان دیا کرتے تھے، اور بعض اہل علم کا خیال ہے کہ اس میں پہلی اذان اسی غرض کے لئے تھی کہ لوگوں کو سحری کے لئے بیدار کیا جائے: وأجیب عن حدیث الباب من جانب الأحناف بأن التکرار کان للتسحیر (العرف الشذی: ۱؍۲۱۷) –

لیکن بہر حال سحری کے لئے اُٹھانا کوئی فرض، واجب یا مستحب عمل نہیں ہے، ایک جائز عمل ہے،جس کو ضرورت کے تحت کیا جا سکتا ہے، جہاں ضرورت نہ ہو، وہاں بلا ضرورت مائک کا استعمال مناسب نہیں ہے، خاص کر سحری کے وقت غیر مسلم آبادیوں میں نیز ہاسپیٹل کے قریب سائرن اور ضرورت سے زیادہ مائک کا استعمال مناسب نہیں؛

کیوں کہ اس سے واقعی مریضوں اور غیر مسلم بھائیوں کو تکلیف پہنچتی ہے، اور ان کی نیندمیں خلل ہوتا ہے، اور اسلام نے ایسی باتوں سے منع کیا ہے جو پڑوسیوں کے لئے باعث تکلیف ہو: لا یدخل الجنۃ من لا یأمن جارہ بوائقہ (مسلم، حدیث نمبر: ۴۶)

پہلے زمانوں میں نیند سے بیدار کرنے والے آلات موجود نہیں تھے، پھر الارم والی گھڑیاں ایجاد ہوئیں تو وہ بہت کم لوگوں کے پاس ہوتی تھیں؛

لیکن اب موبائل میں سہولت کی وجہ سے ہر گھر ہی نہیں اکثر افراد کے پاس الارم کی سہولت موجود ہے، ان حالات میں سحری کے وقت مائک یا ہارن کا استعمال کم سے کم ہونا چاہئے اور استعمال کرتے ہوئے بھی آواز کو معتدل رکھنا چاہئے۔ وباللہ التوفیق



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *