[]
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر آیت اللہ ابراہیم رئیسی علاقائی اور بین الاقوامی اداروں اور یونینوں کے ساتھ اپنے ملک کے تعلقات کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ مسلم اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعاون کو وسعت دینے کی غرض سے ہفتے کی صبح ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ الجزائر کے دورے پر روانہ ہوں گے۔
صدر رئیسی کا یہ دورہ الجرائر، اسلامی جمہوریہ ایران کے صدور کا چوتھا دورہ ہے جو تقریباً 14 سال کے وقفے کے بعد انجام پا رہا ہے۔
ایرانی صدر اس دورے کے پہلے دن گیس برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم (GECF) کے ساتویں اجلاس میں شرکت اور خطاب کریں گے اور اس اجلاس کی سائیڈ لائن پر وہ دیگر شریک ممالک کے سربراہان اور اعلیٰ حکام سے بھی ملاقات کریں گے۔
اتوار کو صدارتی محل میں ان کے الجزائری ہم منصب سرکاری طور پر استقبال اور ملاقات کریں گے جس دوران دونوں ممالک کے اعلیٰ سطحی وفود کی مشترکہ میٹنگ اور متعدد مشترکہ تعاون کے معاہدوں پر دستخط کئے جائیں گے۔
عوامی جمہوریہ الجزائر شمالی افریقہ اور بحیرہ روم کے جنوبی ساحل پر واقع افریقہ کا سب سے بڑا عرب ملک ہے۔
واضح رہے کہ گیس برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم (GECF) کے رکن ممالک کے سربراہان کا اجلاس ہر دو سال میں ایک بار منعقد کیا جاتا ہے۔
یہ تنظیم 23 دسمبر 2008 کو قائم کی گئی تھی اور اس کی تشکیل کی تجویز اسلامی جمہوریہ ایران نے پیش کی تھی۔ اس تنظیم کے ساتویں اجلاس کے انفارمیشن ڈیسک کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق اس کے رکن ممالک کے پاس گیس کی عالمی پیداوار کا 39 فیصد، گیس کے موجودہ ذخائر کا 69 فیصد جب کہ قدرتی گیس کا 40 فیصد حصہ ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران دنیا میں قدرتی گیس کے ثابت شدہ ذخائر کے سب سے بڑے ہولڈرز میں سے ایک ہے اور 338,000 کلومیٹر سے زائد گیس کی فراہمی کے داخلی نیٹ ورک کے ساتھ اس کا شمار اس کے سرفہرست ممالک میں ہوتا ہے اور اپنے جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے مشرق اور مغرب میں گیس کی منتقلی کے لیے یہ سب سے سازگار آپشن قرار پاسکتا ہے۔
الجزائر، بولیویا، مصر، استوائی گنی، ایران، لیبیا، نائیجیریا، قطر، روس، ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو، متحدہ عرب امارات اور وینزویلا گیس برآمد کرنے والے ممالک کی اس تنظیم (GECF) کے اہم رکن ہیں جب کہ انگولا، آذربائیجان، عراق، ملائیشیا، موریطانیہ، موزمبیق اور پیرو اس کے مبصر رکن ہیں۔