ایران میں پارلیمانی انتخابات، سیاسی جماعتوں اور اقلیتوں کا کردار

[]

مہر خبررساں ایجنسی، سیاسی ڈیسک: جمہوری نظام میں سیاسی جماعتوں کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ جمہوری ملکوں میں عوامی رائے اور نظریات کو خصوصی مقام حاصل ہوتا ہے۔ سیاسی جماعتیں باہمی اتحاد اور یگانگت کے ساتھ قومی اور ملکی شناخت کو برقرار رکھنے اور اندرونی اور بیرونی خطرات کا مقابلہ کرنے میں ایک دوسرے کا ساتھ دیتی ہیں۔ انتخابات سیاسی جماعتوں کے لئے باہمی مقابلے کا دنگل ثابت ہوتے ہیں۔

موجودہ دور میں سیاسی جماعتیں حکومتوں کے ماتحت کارکنوں کی تربیت کرتی ہیں جو انتخابات کے دوران اپنی سیاسی جماعتوں کے لئے کام کرتے ہیں تاکہ ملک کی تقدیر بدلنے میں اپنا حصہ ڈال سکیں۔

سیاسی ماہرین کے مطابق انتخابات میں عوام کی اکثریت کی شرکت میں سیاسی جماعتیں اہم کردار ادا کرتی ہیں کیونکہ سیاسی جماعتیں انتخابی مقابلے کو ذاتی دائرے سے نکال کر معاشرے اور عمومی سطح پر لاتی ہیں جس سے عوام کے درمیان شعور کے ساتھ پسندیدہ امیدوار کے انتخاب کا موقع زیادہ میسر آتا ہے۔ یہی صورتحال ایران کے عام انتخابات میں بھی دیکھنے کو ملتی ہے۔

سیاسی فعالیت کے لئے آزاد سیاسی جماعتیں

اسلامی جمہوری ایران کے سیاسی نظام میں فعالیت کے لئے آئین کے دفعہ 10 کی طرف رجوع کرنا ہوگا جس میں سیاسی جماعتوں ، انجمنوں اور اقلیتی گروہوں کے لئے سیاسی فعالیت کا ذکر ہے۔ اس کو 1980 میں ایرانی پارلیمنٹ میں قانونی حیثیت دی گئی تھی۔ اس شق کے تحت سیاسی جماعت یا انجمن بنانے کی اجازت دی گئی۔

اس قانون کے پاس ہونے سے پہلے ایران میں 240 سے زائد سیاسی جماعتیں اور گروہ وزارت داخلہ میں رجسٹرڈ تھے۔ 2017 میں پارلیمنٹ میں پاس ہونے والے قانون کے تحت ایران میں 82 قومی ، 34 صوبائی اور 6 سیاسی جماعتوں یا اتحاد کے پاس سیاسی فعالیت کی سند موجود ہے۔

ایران میں اصلی اور فعال سیاسی جماعتیں درج ذیل ہیں:

1- اصولگرا

پارٹی                             پارٹی سربراہ

 
جامعه روحانیت مبارز    مصطفی پورمحمدی
جامعه مدرسین حوزه علمیه قم    محمد یزدی
حزب مؤتلفه اسلامی    اسدالله بادامچیان
جمعیت ایثارگران انقلاب اسلامی    محمدجواد عامری شهرابی
جمعیت رهپویان انقلاب اسلامی    بهزاد زارع
جبهه پایداری انقلاب اسلامی    مرتضی آقاتهرانی
جامعه اسلامی مهندسین    محمدرضا باهنر
انجمن اسلامی پزشکان ایران    حسین‌علی شهریاری
جامعه زینب    اعظم حاجی‌عباسی
فدائیان اسلام    محمدمهدی عبدخدایی
حزب تمدن اسلامی    بدون متصدی
جمعیت وفاداران انقلاب اسلامی    حبیب‌الله بوربور
حزب نواندیشان ایران اسلامی    امیر محبیان
کانون دانشگاهیان ایران اسلامی    سید محمد حسینی
حزب توسعه و عدالت ایران اسلامی    مهدی وکیل‌پور
حزب سبز ایران    حسین کنعانی‌مقدم
جمعیت پیشرفت و عدالت ایران اسلامی    محسن پیرهادی

2- اصلاح‌طلب

پارٹی اور سربراہ
مجمع روحانیون مبارز    سید محمد موسوی خوئینی‌ها
حزب اعتماد ملی    مهدی کروبی
حزب جمهوریت ایران اسلامی    رسول منتجب نیا
حزب اسلامی کار    حسین کمالی
سازمان عدالت و آزادی ایران اسلامی    امیر طاهری
حزب ندای ایرانیان    صادق خرازی
حزب اتحاد ملت ایران اسلامی    علی شکوری‌راد
مجمع مدرسین و محققین حوزه علمیه قم    سید حسین موسوی تبریزی
انجمن اسلامی جامعه پزشکی ایران    محمدرضا ظفرقندی
مجمع نیروهای خط امام    سید هادی خامنه‌ای
حزب همبستگی ایران اسلامی    علی‌اصغر احمدی
حزب مردم‌سالاری    مصطفی کواکبیان
حزب اراده ملت ایران    احمد حکیمی‌پور
جمعیت زنان جمهوری اسلامی    زهرا مصطفوی
مجمع اسلامی بانوان    فاطمه کروبی
خانه کارگر    علیرضا محجوب

3- اعتدال پسند

پارٹی اور سربراہ

کارگزاران سازندگی    غلامحسین کرباسچی
حزب اعتدال و توسعه    محمدباقر نوبخت
حزب مستقل و اعتدال ایران    قدرتعلی حشمتیان
حزب اسلامی رفاه کارگران    حسن فرجی

4- اقلیت‌

پارٹی    نظریہ   سربراہ
جماعت دعوت و اصلاح    اخوان‌المسلمین    عبدالرحمان پیرانی
جبهه متحد کرد    ملی‌گرایی کردی    رحیم فرهمند

انتخابات میں اقلیتی طبقے کے کردار کے حوالے سے قابل ذکر ہے کہ اسلامی جمہوری ایران کی پارلیمنٹ میں اقلیتوں کے لئے مخصوص نشستیں ہیں جس جغرافیا اور آبادی کے تناسب سے تقسیم کیا جاتا ہے۔

آئین کی شق نمبر 64 کے مطابق پارلیمنٹ کے اندر مذہبی اقلیتوں کو نمائندگی دی جائے جس کے تحت زرتشتی اور کیلیمی مذہب کے ماننے والوں کو 2، عیسائی آشوری اور کلدانی فرقے کے ماننے والوں کو ایک سیٹ دی جاتی ہے جبکہ عیسائی فرقے کے شمالی اور جنوبی آرمینیوں کو بھی ایک ایک سیٹ مختص ہے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *