[]
نئی دہلی _ 10 فروری ( اردولیکس) کل ہند مجلس اتحادالمسلمین کے صدر و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد بیرسٹر اسد الدین اویسی نے آج لوک سبھا میں بات کی۔ انہوں نے ایودھیا میں رام للا پر منعقدہ مختصر دورانیے کی بحث میں حصہ لیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بابری مسجد زندہ باد، زندہ باد، بھارت زندہ باد کے نعرے لگائے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ پارلیمنٹ نے 16 دسمبر 1992 کو بابری مسجد کے انہدام کی مذمت کی تھی۔ اس واقعہ کی وجہ سے وی ایچ پی جیسی تنظیموں پر ذات پات کے تشدد کا الزام لگایا گیا۔
بیرسٹر اویسی نے مرکزی حکومت پر الزام لگایا کہ بابری مسجد کے انہدام کے ذمہ دار دو لوگوں کو بھارت رتن ایوارڈ دیا گیا ہے۔بیرسٹر اویسی نے یاد دلایا کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ اسلامی عمارت کی تباہی تکلیف دہ ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے دی گئی رپورٹ کو مسترد کر دیا۔بیرسٹر اویسی نے کہا کہ مسجد بنانے کے لیے مندر نہیں توڑا گیا۔
بیرسٹر اویسی نے کہا کہ وہ وزیر اعظم مودی سے ایک سوال پوچھنا چاہتے ہیں، کیا مودی کی حکومت صرف ہندوؤں کے لیے ہے یا پوری قوم کے لیے؟ بیرسٹر اویسی نے دعویٰ کیا کہ 6 دسمبر کے واقعہ کے بعد جن نوجوانوں کو ٹاڈا ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا تھا، ان تمام نوجوانوں کو بوڑھے ہونے کے بعد رہا کردیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ بابری مسجد زندہ باد، بھارت زندہ باد۔
”भारत के मुसलमानों को डराने की कोशिश” ओवैसी का मोदी सरकार पर हमला#AsaduddinOwaisi #Owaisi pic.twitter.com/bHuK7Yx4LI
— Salaam TV (@salaamtvnews) February 10, 2024