[]
جمعیۃ کے صدر نے کہا کہ دیکھا جائے تو یکساں سول کوڈ بنیادی حقوق کو ہی نظر انداز کر دیتا ہے، پھر بھی ہماری حکومت کہتی ہے کہ ایک ملک میں ایک قانون ہوگا اور یہ بھی کہ ایک گھر میں دو قانون نہیں ہو سکتے۔ حالانکہ ہمارے یہاں کی آئی پی سی اور سی آر پی سی کی دفعات بھی پورے ملک میں یکساں نہیں ہیں۔ ریاستوں میں اس کا خاکہ تبدیل ہو جاتا ہے۔ ملک میں گئوکشی کا قانون بھی یکساں نہیں ہے، جو قانون ہے وہ پانچ ریاستوں میں نافذ نہیں ہے۔ ملک میں ریزرویشن کے تعلق سے سپریم کورٹ نے اس کی حد 50 فیصد طے کی ہے، لیکن مختلف ریاستوں میں 50 فیصد سے زیادہ ریزرویشن دیا گیا ہے۔ مولانا مدنی نے سوال کیا کہ جب پورے ملک میں سول لاء ایک نہیں ہے تو پھر ملک بھر میں ایک فیملی لاء نافذ کرنے پر زور کیوں؟ ہمارا ملک کثیر ثقافتی اور کثیر مذہبی ملک ہے، یہی اس کی خاصیت ہے، اس لیے یہاں ایک قانون نہیں چل سکتا۔