[]
لکھنو: وارانسی کی ایک عدالت نے منگل کے دن اُس درخواست کی تاریخ ِ سماعت 15 فروری مقرر کی جس میں گیان واپی مسجد کامپلکس کے تمام بند تہہ خانوں کے آثارِ قدیمہ سروے کی گزارش کی گئی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ بیسمنٹ میں خفیہ تہہ خانے ہیں اور ان کا سروے ضروری ہے تاکہ گیان واپی مسجد کی ساری سچائی سامنے آئے جس کے بارے میں ہندوؤں کا دعویٰ ہے کہ وہ پہلے سے موجود مندر کی باقیات پر بنی ہے۔
ہندو فریق کے وکیل مدن موہن یادو نے بتایا کہ کارگزار ضلع جج انیل کمار نے اگلی تاریخ سماعت 15 فروری مقرر کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ راکھی سنگھ کی درخواست پر وکیلوں کا کہنا ہے کہ گیان واپی کامپلکس میں 8 بیسمنٹ ہیں جن کا سروے نہیں ہوا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہائی کورٹ نے قبل ازیں 1991 کے ایک کیس میں حکم دیا تھا کہ مابقی سروے کیا جائے۔ انجمن انتظامیہ مساجد کے وکلاء نے سروے کے مطالبہ پر اعتراض کیا اور کہا کہ ہائی کورٹ کا ایسا کوئی حکم نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ مابقی بیسمنٹ کے سروے کا حکم دینے کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔ فریقین کے موقف کی سماعت کے بعد ضلع عدالت نے اگلی تاریخ دے دی۔ درخواست گزار راکھی سنگھ وشواویدک سناتن سنگھ کی بانی رکن ہے اور ماں شرنگار گوری کیس کے فریقوں میں ایک ہے۔
راکھی سنگھ نے اپنی درخواست میں کہا کہ کاشی وشواناتھ مندر سے متصل گیان واپی مسجد کامپلکس کے تمام تہہ خانوں کا محکمہ آثارِ قدیمہ کے ذریعہ سروے کرایا جائے۔
درخواست کے ساتھ بند تہہ خانوں کا نقشہ بھی منسلک کیا گیا۔ گزشتہ ہفتہ گیان واپی مسجد کا جنوبی تہہ خانہ کھولا گیا تھا اور ایک پجاری نے پوجا کی تھی۔
عدالت نے شیلندر کمار پاٹھک کی درخواست پر یہ اجازت دی تھی جس نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کے نانا پجاری سومناتھ ویاس دسمبر 1993 تک اس تہہ خانہ میں پوجا کرتے تھے۔ ملائم سنگھ یادو کے دورِ چیف منسٹری میں یہ تہہ خانہ بند کردیا گیا تھا۔