[]
نئی دہلی: اتراکھنڈ حکومت نے آج ریاستی اسمبلی میں یونیفارم سیول کوڈ (یو سی سی) پر قانون سازی کی شروعات کردی ہے۔
اس اقدام میں سب سے آگے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی ہیں۔ انہوں نے پیر کو کہا تھا کہ مجوزہ یو سی سی نہ صرف تمام طبقات کی بھلائی کے لئے ہو گا بلکہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ‘سب کا ساتھ، سب کا وکاس’ کے ویژن کے مطابق بھی ہوگا۔
سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج رنجنا پرکاش دیسائی کی قیادت میں حکومت کی طرف سے مقرر کردہ پینل نے چار جلدوں پر مشتمل 749 صفحات پر مشتمل رپورٹ کا مسودہ تیار کیا ہے جس میں کئی سفارشات شامل ہیں۔
یو سی سی مسودہ بل کی تیاری میں پینل نے 2.33 لاکھ تحریری نمائندگیوں کا جائزہ لیا اور 70 سے زیادہ عوامی فورمز سے مشاورت کی۔ اس کی میٹنگوں کے دوران پینل کے اراکین نے مسودہ کی تیاری کے سلسلہ میں تقریباً 60,000 لوگوں کا تعاون بھی حاصل کیا۔
یو سی سی کی تجاویز میں تعدد ازدواج (ایک سے زائد شادیوں) اور بچوں کی شادی پر مکمل پابندی، تمام مذاہب کی لڑکیوں کے لئے شادی کے قابل ایک معیاری حد عمر اور طلاق کے لئے یکساں عمل شامل ہیں۔
اتراکھنڈ حکومت کا دعویٰ ہے کہ ان سفارشات کا مقصد صنفی مساوات اور سماجی ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے۔ جمعرات تک جاری رہنے والے خصوصی چار روزہ اسمبلی اجلاس کے دوران ان پر مباحث کے بعد بل کو منظوری دے دی جائے گی جس کے بعد وہ قانون بن جائے گا۔
یو سی سی کے مسودے میں شہری زندگی کے مختلف پہلوؤں کو شامل کیا گیا ہے جس میں وراثت کے حقوق، شادی کا لازمی رجسٹریشن اور لڑکیوں کے لئے شادی کے قابل عمر میں اضافہ، شادی سے پہلے ان کی تعلیم کے حصول میں سہولت فراہم کرنے کی سفارشات شامل ہیں۔ مزید برآں جو جوڑے اپنی شادیوں کو رجسٹر کرنے میں ناکام ہو جائیں گے وہ سرکاری سہولیات کے لیے نااہل ہوں گے۔ اس اقدام کو قانونی دستاویزات کے لئے ایک دباؤ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
اگرچہ مسودے کی مکمل تفصیلات عوام کے لئے پیش نہیں کی گئی ہیں تاہم رپورٹس بتاتی ہیں کہ مذہبی وابستگیوں سے قطع نظر یہ ایک قانونی فریم ورک قائم کرے گا جس میں شادی، طلاق، زمین، جائیداد اور وراثت کے قوانین شامل ہوں گے۔
اگر یہ نافذ کیا جاتا ہے تو اتراکھنڈ آزادی کے بعد ہندوستان کی پہلی ریاست بن جائے گی جس نے گوا کے نقش قدم پر چلتے ہوئے یو سی سی کو اپنایا، جہاں یہ پرتگالی حکمرانی کے دنوں سے چل رہا ہے۔
اتراکھنڈ کا یو سی سی مذہبی حدود سے بالاتر ہے۔ وہ ہر کسی کو گود لینے کے حقوق فراہم کرتا ہے۔
یہ حلالہ اور عدت جیسے طریقوں پر پابندی لگانے کی سفارش کرتا ہے۔ اس کے علاوہ لیو ان ریلیشن شپ میں رہنے والوں کو رجسٹریشن لازمی قرار دیتا ہے۔ بچہ گود لینے کا طریقہ آسان بنایا گیا ہے۔
ایک بار جب یو سی سی نافذ ہو جائے گا تو لائیو ان ریلیشن شپ کو قانون کے تحت رجسٹر کرنا ہوگا۔ قانونی ماہرین کا دعویٰ ہے کہ ایسے رشتوں کی رجسٹریشن سے مرد اور عورت دونوں کو فائدہ ہوگا۔
اتراکھنڈ کے سابق ڈی جی پی اشوک کمار نے بتایا کہ خواتین کی طرف سے درج کئے جانے والے جھوٹے مقدمات میں بھی کمی آئے گی۔ ایسے معاملات میں اب قانونی تقدس برقرار رہے گا۔
دلچسپی کی بات یہ ہے کہ اتراکھنڈ کے یونیفارم سیول کوڈ کے دائرہ کار میں درج فہرست قبائل کو شامل نہیں کیا گیا ہے جو ریاست کی آبادی کا 3 فیصد ہیں۔ اس کے علاوہ یو سی سی میں آبادی پر قابو پانے کے اقدامات کا بھی تذکرہ نہیں ہے۔
یو سی سی کی دیگر اہم خصوصیات میں بیٹوں اور بیٹیوں کے لئے جائیداد کے مساوی حقوق، جائز اور ناجائز بچوں کے درمیان تفریق کا خاتمہ اور گود لئے بچوں اور سگے بچوں کے لئے یکساں سلوک شامل ہیں۔
کسی شخص کی موت کی صورت میں مجوزہ یو سی سی شریک حیات، بچوں اور والدین کے لئے جائیداد کے مساوی حقوق کو یقینی بناتا ہے جو کہ اس طرح کے حقوق کو محدود کرنے والے سابقہ قوانین سے مختلف ہیں۔