[]
”ہندوستان میں عدم تشدد کا فلسفہ چلانا کوئی مشکل کام نہیں کیونکہ وہاں کے لوگ ویسے بھی تشدد سے گھبراتے تھے لیکن وہ یہ معجزہ دیکھنے چارسدہ آئے ہیں تاکہ اپنی آنکھوں سے دیکھ سکیں کہ باچا خان نے اس قوم یعنی پختون کو کیسے عدم تشدد پر تیار کیا، جو اسلحے سے بھی لیس تھے، جذباتی بھی تھے اور ا ن کو روکا جانا بھی آسان نہیں تھا۔“
سادہ لوح ،صبر و استقلال کے مجسمہ اور اِنسانیت کے سفیر خان عبدالغفار خان نے 20 فروری سنہ 1988 کو آخری سانس لی۔ ا ن کی وصیت کے مطابق افغانستان کے شہر جلال آباد میں تدفین عمل میں لائی گئی ۔
خان عبدالغفار خان نے اپنی پوری زندگی اور وسائل امن ، تعلیم، ہند و مسلم اتحاد اور غربت کے خاتمے کے لیے نچھاور کر دی۔ حکومت ہند نے خان عبدالغفار خان کو 1987ءمیں بھارت رتن سے نوازا ۔