ایران خطے میں کشیدگی بڑھانے کا خواہاں نہیں، ترجمان وزارت خارجہ

[]

مہر خبر رساں ایجنسی کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ غزہ پر اسرائیلی حکومت کی غیر انسانی جارحیت کے 122 ویں دن میں 27,365 افراد شہید، 7,000 لاپتہ اور 6,630 زخمی ہوئے۔

ناصر کنعانی نے کہا کہ بدقسمتی سے امریکہ اور برطانیہ نے خطے میں امن کے بجائے نیتن یاہو کے مفادات کا انتخاب کیا ہے اور انہیں بین الاقوامی برادری کے مفادات پر ترجیح دی ہے۔ گویا انہیں علاقائی مسائل کا درست ادراک حاصل نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکی حکومت صیہونی رجیم کے لیے غزہ میں نسل کشی کی راہ ہموار کرنا چاہتی ہے۔ جب کہ خطے کے بحران کا مرکز فلسطین ہے اور اس بحران کے خاتمے کا حل صیہونی حکومت کے جرائم کا خاتمہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ یمن کے خلاف امریکی اور برطانوی حکومتوں کے حملے ایک ناکام کارروائی اور بین الاقوامی ضابطوں کی خلاف ورزی ہے جس کا مقصد خطے کے بحران سے عوام کی توجہ ہٹانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران خطے میں جنگ اور کشیدگی بڑھانے کا خواہاں نہیں ہے، اسی لئے ایران نے خطے میں صیہونی حکومت کے حملوں کو روکنے کے لیے بہت سی کوششیں کیں۔

کنعانی نے اس بات پر زور دیا کہ ایران  امن و استحکام اور پورے خطے میں بحران کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے راہ ہموار کرنا چاہتا ہے۔

انہوں نے واضح کیا: “ایران کا خطے میں کوئی پراکسی گروپ نہیں ہے۔ یہ امریکہ ہے جو صیہونی حکومت کو خطے میں اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے استعمال کرتا ہے۔

انہوں نے تہران اور واشنگٹن کے درمیان براہ راست مذاکرات کی ضرورت کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ فریقین نے ثالثوں کے ذریعے پیغامات کا تبادلہ کیا ہے۔

ایران اور افغانستان کے سفارتی تعلقات

کنعانی نے افغانستان کے بحران کے حل کے لیے قائم کیے گئے علاقائی رابطہ گروپ کے بارے میں کہا کہ پڑوسی ملک کے مسائل کے حل کے لیے علاقائی رابطہ گروپ کے قیام کی تجویز ایران نے تقریباً چار ماہ پہلے ماسکو سربراہی اجلاس میں پیش کی تھی۔ 

انہوں نے کہا کہ ایران نے اس سلسلے میں متعلقہ فریقوں سے بات چیت کی اور بالآخر ایران، چین، روس اور پاکستان پر مشتمل ایک علاقائی رابطہ گروپ تشکیل دیا گیا جس نے کابل میں اجلاس منعقد کرنے پر اتفاق کیا جو 29 جنوری کو کابل میں بلایا گیا تھا۔
مذکورہ اجلاس میں شرکاء نے افغانستان میں ترقی، استحکام اور امن کی بحالی میں مدد کے لئے جاری پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔”

انہوں نے امید ظاہر کی کہ افغانستان کے عوام بہتری کا مشاہدہ کریں گے۔

آرش گیس فیلڈ کے مسائل

ناصر کنعانی نے آرش گیس فیلڈ کے حوالے سے کویت اور سعودی عرب کے دعوؤں کے بارے میں کہا کہ اس معاملے پر انہوں نے واضح طور پر ایران کے موقف کا اظہار کیا ہے جس کی پیروی دونوں ممالک کے درمیان موجود قانونی طریقہ کار کے مطابق کی جا سکتی ہے۔

کنعانی نے ممالک کو مشورہ دیا کہ وہ میڈیا پر تکنیکی موضوعات کو اٹھانے سے گریز کریں کیونکہ اس اقدام سے مسئلے کا حل متاثر ہونے کے علاوہ کوئی خاص فائدہ نہیں ہو گا۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *