[]
کولکتہ: مرکزی وزیر شانتنو ٹھاکر نے پیر کے دن دعویٰ کیا کہ شہریت ترمیمی قانون یا سی اے اے اندرون ایک ہفتہ سارے ملک میں لاگو ہوجائے گا۔
دوسری طرف مغربی بنگال میں برسراقتدار ترنمول کانگریس نے اس دعویٰ کو سیاسی نعرہ قراردے کر خارج کردیا۔ اس نے عہد کیا کہ ریاست میں سی اے اے لاگو ہونے نہیں دیا جائے گا۔
مرکز کی بی جے پی حکومت نے 2019 میں سی اے اے قانون بنایا تھا جس کی رو سے بنگلہ دیش‘ پاکستان اور افغانستان میں مذہبی عتاب جھیل کر 31 دسمبر 2014 سے قبل ہندوستان میں داخل ہونے والے غیرمسلم امیگرنٹس بشمول ہندو‘ سکھ‘ جین‘ بدھسٹ‘ پارسی اور عیسائیوں کو ہندوستانی شہریت دی جائے گی۔
اتوارکی شام ضلع جنوبی 24 پرگنہ کے کاک دویپ میں جلسہ عام سے خطاب میں مرکزی مملکتی وزیر اسپورٹس و جہازرانی شانتنو ٹھاکر نے کہا کہ رام مندر کا افتتاح ہوچکا ہے۔ اندرون ایک ہفتہ سی اے اے نہ صرف مغربی بنگال بلکہ سارے ملک میں لاگو ہوجائے گا۔
سی اے اے کی شدید مخالف مغربی بنگال کی ٹی ایم سی حکومت پر تنقید جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس ریاستی حکومت کا دعویٰ ہے کہ اگر آپ کے پاس ووٹر اور آدھار کارڈ ہے تو آپ اس ملک کے شہری ہیں اور ووٹ ڈال سکتے ہیں۔
اگر ایسا ہے تو پھر ہزاروں لوگ ووٹ ڈالنے کے حق سے کیوں محروم ہیں؟ چیف منسٹر کو اس کا جواب دینا ہوگا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ مستقبل کی نسلوں کے تحفظ کے لئے سی اے اے لاگو کرنا لازمی ہے۔
پیر کے دن کولکتہ میں میڈیا سے بات چیت میں متوا برادری کے ممتاز قائد شانتنو ٹھاکر نے کہا کہ میں کل کی بات پر قائم ہوں۔ 7 دن میں سی اے اے پر عمل آوری ہوجائے گی۔ یہ میری گارنٹی ہے۔ اُن کے ان ریمارکس پر ترنمول کانگریس کی طرف سے سخت ردعمل سامنے آیا جس نے ان کے ریمارکس کو تفرقہ پسند قراردیا۔
ٹی ایم سی نے کہا کہ حسب ِ معمول بی جے پی‘ سی اے اے کے پرانے حربے پر اترآئی ہے۔ ٹی ایم سی ترجمان کنال گھوش نے کہا کہ لوک سبھا الیکشن سے قبل بی جے پی کا سی اے اے مسئلہ اٹھانا صرف سیاسی نعرہ ہے۔
چیف منسٹر ممتا بنرجی نے ضلع کوچ بہار میں ایک پروگرام سے خطاب میں بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ وہ الیکشن سے قبل صرف سیاسی فائدہ کے لئے سی اے اے کا مسئلہ اٹھارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم وہ لوگ ہیں جو این آر سی کے خلاف احتجاج کے لئے سڑکوں پر نکل آئے تھے۔
بی جے پی اب الیکشن سے قبل سی اے اے کا جاپ کررہی ہے۔ اس کا مقصد اسے سیاسی رنگ دینا ہے۔ ہر کوئی اس ملک کا شہری ہے۔ اگر لوگ اس ملک کے ووٹر نہیں ہیں تو وہ پھر مرکزی حکومت کی اسکیموں سے مستفید کیسے ہورہے ہیں؟۔