عدالت انصاف میں دی گئی درخواست پرعدالت کے فیصلے پر عالمی سطح پر غیرمعمولی رد عمل

[]

یروشلم: غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے ہاتھوں نسل کشی کے جرائم کے حوالے سے جنوبی افریقہ کی جانب سے عالمی عدالت انصاف میں دی گئی درخواست پرعدالت کے فیصلے پر عالمی سطح پر غیرمعمولی رد عمل سامنے آیا ہے۔

جمعہ کے روز اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت ’آئی سی جے‘ نے اسرائیل کو حکم دیا کہ وہ غزہ کی پٹی میں اپنی جنگ میں نسل کشی کے لیے براہ راست اکسانے کی روک تھام اور سزا دینے کے لیے اقدامات کرے۔

العربیہ کے مطابق عدالت نے کہا کہ “ریاست اسرائیل کو نسل کشی کنونشن کے آرٹیکل II کے دائرہ کار میں تمام کارروائیوں کو روکنے کے لیے اپنی بساط کے مطابق تمام اقدامات کرے”۔

17 ججوں پر مشتمل آئی سی جے پینل کی ایک بڑی اکثریت نے غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائی کو روکنے کی ہدایت کے علاوہ جنوبی افریقہ کی درخواستوں میں سے زیادہ تر پر فوری اقدامات کے حق میں ووٹ دیا۔

عدالت نے اسرائیل کو حکم دیا کہ وہ کسی بھی ایسی کارروائی سے باز رہے جو نسل کشی کنونشن کےاصولوں کے تحت آتی ہو۔ ساتھ ہی اس بات کو یقینی بنائے کہ اس کی افواج غزہ میں نسل کشی کی کوئی کارروائی نہ کریں۔

فلسطینی وزارت خارجہ نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ یہ ایک اہم یاد دہانی ہے کہ کوئی بھی ریاست قانون سے بالاتر نہیں ہے۔

فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی نے جمعہ کو ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی ایک تقریر میں کہا کہ عدالت کے ججوں نے حقائق کا جائزہ لیا اور انسانیت اور بین الاقوامی قانون کے حق میں فیصلہ دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ فلسطین اسرائیل سمیت تمام ممالک سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ عدالت کے حکم پر عارضی اقدامات پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔

جمعہ کے روز جنوبی افریقہ نے بین الاقوامی عدالت انصاف کے جاری کردہ اس فیصلے کی تعریف کی جس میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل کو غزہ میں نسل کشی کی کسی بھی کارروائی کو روکنے کے لیے اپنی طاقت میں ہر ممکن اقدام کرنا چاہیے۔

جنوبی افریقہ کی وزارت خارجہ نے کہا کہ ’’آج کا دن بین الاقوامی قانون کی حکمرانی کے لیے فیصلہ کن فتح اور فلسطینی عوام کے لیے انصاف کے حصول میں ایک اہم موڑ کی نمائندگی کرتا ہے‘‘۔

جنوبی افریقہ کے وزیر انصاف نے تبصرہ کرتےہوئے کہا کہ “ہمیں یقین ہے کہ آنجہانی صدر نیلسن منڈیلا اپنی قبر میں مسکرا رہے ہوں گے کیونکہ وہ نسل کشی کنونشن کے محافظ تھے”۔

حماس کے ایک رہنما نے زور دے کر کہا، “بین الاقوامی عدالت انصاف کا فیصلہ ایک اہم پیش رفت ہے جو اسرائیل کو تنہا کرنے اور غزہ میں اس کے جرائم کو بے نقاب کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔ ہم اسے عدالت کے فیصلوں پر عمل درآمد کے لیے پابند بنانے کا مطالبہ کرتے ہیں”۔

انہوں نے کہا کہ”ہم عدالت کے فیصلوں پر عمل درآمد کے لیے قابض ریاست کو پابند کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں”۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *