[]
مہر خبررساں ایجنسی، سیاسی ڈسک: تہران اور اسلام آباد کے درمیان تعلقات دوبارہ معمول پر آنے کے بعد پاکستانی وزارت خارجہ نے ایران کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون کو دوبارہ بحال کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد اور تہران نے کشیدگی کم کرنے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں باہمی تعاون اور ہماہنگی کو فروغ دینے پر اتفاق کرلیا ہے۔
اس سلسلے میں تہران میں پاکستان کی سابق خاتون سفیر رفعت مسعود نے مہر نیوز کے نامہ نگار سے گفتگو کی ہیں۔
رفعت مسعود نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان حالیہ دنوں پیدا ہونے والی کشیدگی سے بہت دکھ ہوا کیونکہ ایران ہمارا دوست اور برادر ملک ہے۔ اللہ کے فضل سے اب حالات بہتر ہوئے ہیں اور دونوں ممالک کے سفیر اپنے فرائض کی انجام دہی کے لئے روانہ ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ خطے میں دہشت گردی موجود ہے اور دونوں ملکوں کے سرحدی علاقوں میں دہشت گرد آباد ہیں۔ جس وقت میں ایران میں سفیر تھی، ایرانی حکام نے دہشت گرد تنظیم جیش العدل کے حوالے سے گفتگو کی تھی۔
سابق سفیر نے کہا کہ ہمارے درمیان بہترین تعلقات تھے اور جب سرحدی علاقوں میں دہشت گرد تنظیموں کے حوالے سے کوئی خبر موصول ہوتی تو ایرانی حکام کو خبر دیتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان تجارتی تعلقات میں بہت بہتری آئی تھی۔ تجارتی سرحد کے افتتاح سے دونوں طرف کے لوگوں کو خوشی ہورہی تھی۔
رفعت مسعود نے مزید کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان اچھے تعلقات دونوں کے مشترکہ دشمنوں کے لئے دل آزاری کا باعث ہیں۔ وہ نہیں چاہتے ہیں کہ ہم آپس میں دوست بن کر رہیں اسی لئے سرحدوں پر کشیدگی پیدا کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے امریکہ اور اسرائیل کو بدامنی کی اصلی وجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران کے حملے پاکستانی عوام یا سیکورٹی فورسز کے خلاف نہیں تھے۔ دشمنوں نے ہمارے ساتھ مخاصمت کی وجہ سے کشیدگی کو ہوا دینے کی کوشش کی۔
سابق سفیر نے حالات میں بہتری آنے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں کوشش کرنا چاہئے کہ حالات کو سابقہ مقام پر لے جائیں۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی روابط بڑھنا چاہئے اسی طرح سیاسی اور دفاعی تعلقات میں بھی اضافہ ہونا چاہئے۔
انہوں نے مختصر ترین وقت میں کشیدگی ختم ہوکر روابط بحال ہونے پر اطمینان اور خوشی کا اظہار کیا۔