ایران اور پاکستان کے درمیان غلط فہمیاں ہوسکتی ہیں لیکن بدنیتی موجود نہیں

[]

مہر خبررساں ایجنسی، سیاسی ڈیسک: تحریک جوانان پاکستان  کے چیئرمین عبداللہ گل نے مہر خبرررساں ایجنسی کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان سرحدی معاملات پر کشیدگی پیدا کرنے کی مذموم سازش ہے جس میں یقینا بیرونی ہاتھ شامل ہے اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے۔ پاکستان کبھی بھی اپنے پڑوسی کے ساتھ اپنے بھائی کے ساتھ اسی طرح ایران بھی ایسا نہیں چاہتا ہے۔ یہ ہمارے دلوں میں نفرتیں پیدا کی جارہی ہیں اور دو ممالک کے قریب تر ہوتے ہوئے جب قدرتی طور پر ایسا وقت آیا کہ جب ایران کو بھی پاکستان کی ضرورت ہے اپنی سرحد کھولنے کی جو 909 کلومیٹر ہے۔ دوسری طرف پاکستان کو بھی یہ کام کرنے کی ضرورت ہے اس کی ابتدا ہم نے دیکھی جب ایرانی صدر پاکستان تشریف لائے اور تجارت کا آغاز ہوا اور ایک ٹریڈ زون قائم ہوا اور ساتھ 105 میگاواٹ بجلی کا منصوبہ بھی پایہ تکمیل کو پہنچایا گیا۔ پاکستان میں مجھ سمیت بہت سارے لوگ آواز اٹھارہے ہیں کہ آخر کیا وجہ ہے کہ پاکستان ایران کے ساتھ بارٹر ٹریڈ نہیں کرسکتا؟ تیل گیس اور بجلی ہم ایران سے لیں اور اس کے بدلے اجناس، ٹیکسٹائل اور ضروریات زندگی کو ایران ایکسپورٹ کریں۔ ایران ایک مضبوط ملک ہے جس کے پاس وسائل بھی موجود ہیں۔ پیسے بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ دو ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی قربت کے خلاف سازش میں زیادہ کردار ان ممالک کا ہے جن کو قائد انقلاب آیت اللہ خمینیؒ نے شیطان کا نام دیا ہے وہ نہیں چاہتا ہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات بڑھیں۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ میری اطلاعات کے مطابق اگر پاکستان ایران کے ساتھ بارٹر ٹریڈ پر کام کرے تو اس کا حجم آسانی سے 15 ملین ڈالر سے اوپر چلاجاتا ہے جبکہ ہم اس وقت امریکہ اور یورپ سے جو تجارت کررہے ہیں اس کا حجم 15 ملین ڈالر ہے۔ اکیلا ایران سے ہونے والی تجارت اس حجم سے بڑھ جائے گی۔ ہمارا گیس پائپ لائن موجود ہے لیکن مغرب کے دباو کی وجہ سے ہم نے ابھی تک اس پائپ لائن سے خاطر خواہ فائدہ نہیں لیا ہے۔ اس کے نتیجے ہمارے عوام کو مہنگی گیس مل رہی ہے۔ بجلی اور تیل مہنگا مل رہا ہے۔ اب سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات بڑھ رہے ہیں تو دونوں ممالک اور پاکستان اور ترکی کو چاہئے کہ مل کر آگے بڑھیں اور خطے کو ترقی کے راستے پر ڈالیں۔ اور جہاں تک دہشت گردی اور چھوٹے مسائل کا تعلق ہے الزامات دونوں طرف لگتے ہیں۔ پاکستان کی طرف جب ایسا واقعہ ہوتا ہے تو کہا جاتا ہے کہ ایران سے اس کا کوئی تعلق ہے۔ ایران میں جب ناخوشگوار واقعہ ہوتا ہے تو پاکستان پر ڈال دیا جاتا ہے۔ یہ ایک گریٹ گیم کا پلان ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان واقعات کی وجہ سے دو بھائیوں کے درمیان غلط فہمیاں ہوسکتی ہیں لیکن بدنیتی موجود نہیں نہ ایران کی طرف سے بدنیتی ہے اور نہ پاکستان کی طرف سے۔ پاکستان محبت رکھتا ہے اور پاکستان کے اندر بہت سے لوگ ایران کے ساتھ دل و جان سے محبت کرتے ہیں۔ اسی طرح میں ایران گیا ہوں وہاں بھی پاکستان کے ساتھ شدید محبت پائی جاتی ہے۔ اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کی خواہش ہے۔ اس کی وجہ سے وفود کے تبادلے ہورہے ہیں۔ ماضی میں ہم دور تھے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہم قریب آرہے ہیں۔ ایک دفعہ پھر شیطانیت نے وسوسے ڈالنا شروع کیا ہے لیکن ہمیں ان سے دور رہنا چاہئے اور ہمیں علاقے اور خطے کے لئے معاشی استحکام لانا ہے جس میں ایران کا بھی کردار ہے۔ سی پیک ہے جس میں ایران کا بہت بڑا کردار بنتا ہے۔ ایران کے پاس جو معدنیات کے ذخائر ہیں ان سے پاکستان فائدہ اٹھاسکتا ہے چین اور پورا علاقہ فائدہ اٹھائے۔ اسی طرح پاکستان کے پاس موجود وسائل سے دونوں برادر اسلامی ممالک میں مزید قربت آئے اور بھی بہت ساری چیزیں ہیں جو حکومتیں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کرنے والی ہیں۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *