[]
امراوتی: آندھرا پردیش میں آنے والے دنوں میں منعقد ہونے والے انتخابات میں موجودہ کئی ارکان اسمبلی اور لوک سبھا کو ٹکٹ ن ہ دینے کی حکمراں جماعت وائی ایس آر کانگریس پارٹی کی حکمت عملی نے پارٹی میں استعفوں کا سلسلہ چل پڑا۔
مجوزہ لوک سبھا انتخابات میں ٹکٹ سے محروم کرنے کا اشارہ ملنے کے درمیان مچھلی پٹنم کے رکن لوک سبھا وائی ایس آر سی پی قائد بالا سودی ولبھ نینی نے ہفتہ کے روز پارٹی سے استعفیٰ دے دیا۔ توقع ہے کہ وہ، اداکار سیاست داں پون کلیان کی جماعت جناسینا پارٹی میں شامل ہوں گے۔
بالا سودی کا استعفیٰ ایک نیا معاملہ ہے جس سے جگن موہن ریڈی کی زیر قیادت وائی ایس آر کانگریس پارٹی کو بڑا دھکہ سمجھا جارہا ہے جبکہ ریاست میں اپریل / مئی میں اسمبلی اور لوک سبھا کے انتخابات ایک ساتھ منعقد ہونے کا امکان ہے۔
10 جنوری کو کرنول کے ایم پی ایس سنجیو کمار نے وائی ایس آر سی پی چھوڑدی تھی۔ جنرل سرجن ویورولوجسٹ کمار نے لوک سبھا اور پارٹی کی رکنیت سے ایک ساتھ استعفیٰ دے دیا تھا۔ موجودہ رکن اسمبلی و ریاستی وزیر جی جے رام کو حلقہ لوک سبھا کرنول سے امیدوار بنانے کے پارٹی کے فیصلہ کے بعد کمار نے پارٹی سے استعفیٰ دے دیا۔
ہمیشہ لو پروفائل رہنے والے ایم پی نے الزام عائد کیا کہ پارٹی میں پسماندہ طبقات کا کوئی احترام نہیں ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ وہ، تلگودیشم پارٹی میں شمولیت اختیار کرسکتے ہیں۔ ٹکٹ سے محروم کئے جانے پر گزشتہ ہفتہ2 ایم ایل ایز نے بھی حکمراں جماعت سے ترک تعلق کرنے کا اعلان کیا۔
رائے درگم کے رکن اسمبلی کا پو رامچندر ریڈی نے وائی ایس آر کانگریس پارٹی سے استعفیٰ دے دیا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ پارٹی سے وفاداری کے باوجود ان کے ساتھ دغا بازی کی گئی۔ اے رام کرشنا ریڈی پہلے ایم ایل اے ہیں جنہوں نے پارٹی چھوڑ دی تھی۔
حلقہ منگل گیری کے ایم ایل اے کرشنا ریڈی نے وائی ایس شرمیلا کی حمایت کا اعلان کیا ہے جنہوں نے چند دنوں قبل اپنی پارٹی تلنگانہ وائی ایس آر پارٹی کو کانگریس میں ضم کردیا تھا۔ چیف منسٹر جگن کی بہن شرمیلا کو ر یاست میں پارٹی کی اہم ذمہ داری ملنے والی ہے۔
گزشتہ چند دنوں کے دوران 2 سے زائد ارکان کو نسل وائی ایس آر سی، چھوڑچکے ہیں۔ سینئر قائد و ایم ایل ایل سی رامچندریا، ٹی ڈی پی میں شامل ہوچکے ہیں۔ جبکہ ایم ایل سی سرینواس ورما نے جنا سینا پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی، قبل ازیں کرکٹر امباٹی رائیڈو، شمولیت کے 10دن بعد وائی ایس آر کانگریس سے مستعفی ہوگئے۔
حکمراں جماعت، اسمبلی انتخابات کیلئے اب تک امیدواروں کی تین فہرستیں جاری کرچکی ہیں۔ پارٹی 59 اسمبلی حلقوں کے لئے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا ہے جس میں 23موجودہ ایم ایل ایز کو ٹکٹ سے محروم کردیا گیا۔
بتایا جاتا ہے کہ حکمراں جماعت وائی ایس آر کانگریس پارٹی نے بیشتر موجودہ ایم پیز و ایم ایل ایز کے ساتھ الیکشن میں جانے کا منصوبہ بنایا تھا تاہم سیاسی تجزیہ نگاروں نے کہا کہ اگر موجودہ ایم ایل ایز اور ایم پیز کے ساتھ الیکشن لڑا جائے تو وائی ایس آر کانگریس پارٹی کا بھی حشر پڑوسی ریاست تلنگانہ کی بی آر ایس جیسا ہوگا۔
بی آر ایس نے تمام موجودہ ارکان اسمبلی کو دوبارہ ٹکٹ دیا تھا۔ جس کے نتیجہ میں کے سی آر کو شکست اٹھانی پڑی۔ چند حلقوں میں وائی ایس آر سی پی میں بغاوت جیسی صورتحال ہوسکتی ہے اس کا فائدہ ٹی ڈی پی، جنا سینا کو ہوگا۔ جبکہ چند ارکان مقننہ پہلے ہی ٹی ڈی پی جنا سینا میں شامل ہوچکے ہیں۔