[]
لکھنو: سماج وادی پارٹی کے قومی سکریٹری اور سابق وزیر سوامی پرساد موریا نے یہ کہتے ہوئے ایک تنازعہ پیدا کردیاہے کہ بدری ناتھ دھام اور کیدارناتھ جیسے مندر 8 ویں صدی تک بدھسٹوں کے مقدس مقامات تھے۔
انہوں نے مزید الزام عائد کیا کہ یہ مندریں بدھ مٹھوں کو توڑ کر بنائی گئی ہیں۔ سوامی پرساد نے کہاکہ اگر سروے کراناہی ہے تو پہلے ان مندروں کا سروے کرایا جائے۔ ویب سائٹ مسلم مرر کی اطلاع کے مطابق یہ ہندو منادر کبھی بدھسٹوں کی خانقاہیں اور بدھسٹ تعلیم کے مراکز ہوا کرتے تھے۔
مندر بنانے کے لیے انہیں تباہ کردیا گیاتھا۔ انہوں نے یہ تبصرہ گیان واپی مسجد کے سروے کے پس منظر میں کیاہے۔ الہ آباد ہائیکورٹ گیان واپی مسجد کے سائنٹفک سروے سے متعلق ایک کیس کی سماعت کررہاہے۔ سوامی پرساد موریا کے تبصرہ سے یہ متنازعہ مسئلہ مزید بھڑک اٹھاہے۔
ہندو فریقوں کا دعوی ہے کہ مسجد کی گنبد کے نیچے ایک ڈھانچہ ہے اور سچائی کا پتہ چلانے سائنٹفک سروے کرایا جاناچاہئے۔ عدالت میں بحث کے دوران ہندو فریقوں کے وکیل وشنو جین نے محکمہ آثار قدیمہ کے سائنٹفک سروے کے حق میں دلائل پیش کئے تاکہ متنازعہ مقام کے نیچے مندر کی موجودگی کا پتہ چلایا جاسکے۔
اے ایس جی آئی ششی پرکاش سنگھ نے اپنے جواب میں اس بات کی توثیق کی کہ سروے کے دوران مکمل معائنہ اور فوٹو گرافی کی جائے گی اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ عمارت کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔
موریا کے بیان پر کافی توجہ دی جارہی ہے اور مختلف گوشوں سے تنقید کی جارہی ہے۔ کئی افراد نے مطالبہ کیاہے کہ سوامی پرساد موریا کے دعوؤں کی توثیق یا تردید کرنے کے لیے تاریخی شواہد کی جانچ پڑتال کی جائے۔