خاتون ملازمین کے لیے بدل گیا پنشن کا ایک اصول، مرکزی حکومت نے اٹھایا بڑا قدم

[]

حکومت کے تازہ فیصلے کے مطابق اگر کسی خاتون سرکاری ملازم کی شادی سے جڑا طلاق کا کیس عدالت میں چل رہا ہو تو ایسے میں خاتون ملازم پنشن نامنی میں اپنے بچوں کا نام دے سکے گی۔

<div class="paragraphs"><p>خاتون ملازمین، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

خاتون ملازمین، تصویر سوشل میڈیا

user

پنشن اینڈ پنشنرس ویلفیئر ڈپارٹمنٹ کی طرف سے مرکزی خاتون ملازمین کے لیے پنشن سے جڑا ایک بڑا اعلان کیا گیا ہے۔ منگل کے روز متعلقہ ڈپارٹمنٹ سے وزارت نے کہا کہ خواتین کو پنشن سے متعلق نئی سہولت دی جا رہی ہے۔ اب خواتین متنازعہ شادی یا خاتون کے ذریعہ شوہر کے خلاف کسی بھی طرح کا قانونی کیس درج کرایا ہو، اس حالت میں خاتون ملازمین اپنی پنشن کے نامنی (نامزد) کی شکل میں بچوں کا نام جوڑ سکیں گی۔

قابل ذکر ہے کہ اب تک خاتون سرکاری ملازمین کی موت کے بعد فیملی پنشن اس کے شریک حیات کو ملتی تھی۔ اب نئے اعلان کے بعد بچوں کو بھی پنشن کے لیے نامزد کرنے کی سہولت ملے گی۔ وزارت کے مطابق یہ فیصلہ کافی اہم ہے اور اس فیصلے سے خواتین کو مضبوط بنانے میں بہت مدد ملے گی۔

حکومت کے فیصلے کے مطابق اگر کسی خاتون سرکاری ملازمین کی شادی سے جڑا ہوا طلاق کا کیس عدالت میں چل رہا ہو۔ ایسے میں خاتون ملازمین اپنی پنشن نامنی سے نام ہٹا کر فیملی پنشن میں اپنے بچوں کا نام جوڑ سکے گی۔ اگر خاتون نے اپنے شوہر پر گھریلو تشدد یا دوسرے کسی طرح کے مظالم کا کیس بھی درج کرایا ہے، تو ایسی حالت میں خاتون ملازمین اپنے شوہر کی جگہ بچوں کو نامزد کر سکتی ہے۔

حکومت کے اعلان کے بعد اگر کسی خاتون کا شوہر زندہ ہے اور ان کا ایک ہی بچہ ہے تو فیملی پنشن کے لیے اس بچے کو بھی ترجیح ملے گی۔ حکومت کا ماننا ہے کہ اس سے خواتین کے زیادہ خود کفیل ہونے اور زیادہ سپورٹ ملنے کی امید ہے۔ خاص بات تو یہ ہے کہ اس فیصلے سے پہلے خاتون ملازمین کی طرف سے وزارت کو پنشن کے لیے بچوں کو نامنی بنانے سے جڑے کئی خطوط اور ای میل مل رہے تھے جس کی وجہ سے حکومت اور وزارت نے یہ فیصلہ لینا پڑا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


;



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *