[]
مہر خبررساں ایجنسی- صوبائی ڈیسک: ماسولہ کی علم بندی رسم گیلان کی “15 عاشورائی رسومات” میں سے ایک ہے جو دنیا بھر میں مشہور ہے اور ہر سال ملک اور دنیا کے مختلف حصوں سے بہت سے مذہبی سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے۔ اس تقریب میں اس تاریخی شہر کے لوگ جو ملک کے دیگر حصوں اور یہاں تک کہ دنیا بھر میں بستے ہیں، اپنے آباء و اجداد کی اس سالانہ علم بندی کی رسم کو پورا کرنے کے لیے ہر سال اپنے آبائی شہر پہنچ جاتے ہیں۔
رسم علم بندی ماسولہ 800 سال پرانی ہے جو ہر سال چھٹے محرم کی شام کو صوبہ گیلان کے تاریخی شہر ماسولہ اور فومان قصبے میں ادا کی جاتی ہے۔
اس تاریخی رسم کی ابتدا پرانی روایت کے مطابق نوحہ خوانی سے ہوتی ہے جہاں محلوں کی مساجد کی چھتوں اور صحنوں پر جھانجھ بجاتے ہیں اور محلوں کے مکینوں اور شہر کے چاروں محلوں سے سوگواروں کو اکٹھا کرنے کے لیے نقارے بجاتے ہیں، ان آوازوں کی گونج سے شہر کے چاروں محلوں کے مکینوں کے علاوہ دیگر گلیوں میں بھی آوازیں اٹھتی ہیں اور اس طرح سوگواروں کو تقریب کے آغاز اور محلوں کی مساجد کی طرف بڑھنے کی اطلاع دی جاتی ہے۔
یہ تاریخی مذہبی رسم امام زادہ “عون بن محمد بن علی علیہ السلام” کے مزار میں منعقد ہوتی ہے اور سب سے پہلے 4 محلوں “مسجد بر” “کیشہ سر”، “خانہ بر” اور “اسد محلہ” کے مکین اس مقبرے کے صحن تک علم کے قطعات پہنچاتے ہیں اور ہر محلے کی کمیٹی کے لوگ سبز لباس زیب تن کئے علم حاصل کرتے ہیں اور نوحہ خوانی اور سینہ زنی کرتے ہوئے اپنے محلوں کی طرف لوٹ جاتے ہیں۔
ماسولہ کی روایتی علم بندی عام علم سے مختلف اور عمودی ہے، کہا جاتا ہے کہ اس گاؤں میں تعمیراتی شکل اور مکانات کی تہہ دار چھتوں کی وجہ سے علم کو اس طرح سے ڈیزائن کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ ماسولہ کے اکثر گھروں کے دروازے امام حسین (ع) کو نذرانے دینے کے لیے کھلے رہتے ہیں اور یہاں کے باسی، عزاداروں اور اہل بیت (ع) کے عقیدت مندوں کی دیسی دارچینی کی چائے، گرم دودھ اور مقامی دیسی کیک (کلوچے) جیسے اگردک سے تواضع کرتے ہیں اور عزاداروں کے لئے بھیڑیں زبح کر کے نیاز پکاتے ہیں۔
اس رسم کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں ابھی تک توہمات اور خرافت داخل نہیں ہوئے اور یہ رسم آج بھی ہر سال اس شہر کے بزرگوں کی سرپرستی میں ادا کی جاتی ہے۔
روایات کے مطابق امام زادہ “عون بن محمد بن علی (ع)” مختار کے خروج کے بعد امام حسین علیہ السلام کی شہادت کا بدلہ لینے کے لئے اٹھے خصوصا ان لعینوں کے خلاف جنہوں نے عاشورہ کے دن بدن مبارک سالار شہیدان کو تاراج کرنے کے لئے اپنے گھوڑوں کی نعلیں بدلیں اور کربلا کے شہداء کی لاشوں پر گھوڑے دوڑائے۔
ماتمی انجمنوں میں موجود علم اٹھائے علمدار کربلا حضرت عباس علیہ السلام کا نوحہ پڑھتے ہوئے اپنے سروں اور سینوں کو پیٹتے ہیں۔ “مسجد بر”، “کیشہ بر”، “خانہ بر” اور “اسد محلہ” کے چاروں محلوں کی مسجد میں علم صفر کے آخر تک موجود رہتے ہیں اور پھر علم اتارنے کی رسم ادا ہوتی ہے جس میں سبز کپڑے اتارے جاتے ہیں اور علم کے پنجے صرف تاسوعا تک رکھے جاتے ہیں اور جب عاشور آتا ہے تو سبز کپڑوں کو اتار کر علم اور پنجوں پر سیاہ کپڑے ڈال دیے جاتے ہیں۔
گیلان کی محرم کی زیادہ تر رسومات، بشمول 6 محرم کی شام میں گیلان بھر میں طشت گذاری، ماسولہ میں علم بندی، ضیابر کے تعزئے اور لاہیجان کے 40 منبر، علم اتارنے کی رسم سے لے کر 7ویں محرم کو رودسر کی غم انگیز شہنائی نوازی تک عزاداری کی قدیمی تاریخی رسومات ہیں جو ایران کے مختلف حصوں اور دنیا بھر سے لوگوں کی اپنی طرف کھینچتی ہیں۔